طہر کی کم از کم مدت۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ الطُّهْرُ خَمْسُ عَشْرَةَ-
سفیان فرماتے ہیں طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔
-
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب کسی عورت کو ایک ہی مہینے میں یا چالیس دن کے اندر تین مرتبہ حیض آ جائے تو اگر معتبر گواہ عورتیں اس عورت کے حق میں گواہی دیں کہ اس عورت نے وہ حیض دیکھا ہے جس کی وجہ سے نماز حرام ہوجاتی ہے اور جو خواتین کو آتا ہے وہ اس عورت کی عدت کی مدت پوری ہوجائے گی۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہاروں کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے میرے نزدیک طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا فَقَالَتْ قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْتَ هَا هُنَا قَالَ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْتَ هَا هُنَا قَالَ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا فَقَالَ عَلِيٌّ قَالُونُ وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ أَحْسَنْتَ-
عامر بیان کرتے ہیں ایک خاتون مقدمہ لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے اپنے شوہر کو فریق بنایا تھا جس نے اسے طلاق دے دی تھی وہ عورت بولی مجھے مہینے میں تین مرتبہ حیض آیا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (شہر کے قاضی) شریح کو حکم دیا ان دونوں کے درمیان فیصلہ کردو انہوں نے عرض کی امیرالمومنین آپ کی موجودگی میں میں کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں حضرت نے فرمایا ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو انہوں نے پھر عرض کی اے امیرالمومنین آپ کی موجودگی میں میں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو انہوں نے یہ فیصلہ دیا اگر اس عورت کے خاندان کی کوئی دیندار اور امانت دار عورت یہ گواہی دے کہ اسے ایک مہینے میں تین مرتبہ حیض آیا اور وہ پاک ہوگئی ہے اور اس نے ہر مرتبہ حیض سے پاک ہونے پر نماز ادا کی ہے تو عورت کے حق میں فیصلہ ہوگا ورنہ نہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا قالون (راوی کہتے ہیں) رومی زبان میں قالون کا مطلب بہت اچھا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ قَالَ الْحَيْضُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ أَتَقُولُ بِهَذَا قَالَ لَا سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ تَقُولُ بِهِ قَالَ لَا وَقَالَ ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ-
ارشاد باری تعالیٰ ہے ان عورتوں کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ارحام میں جو پیدا کیا ہے انہیں چھپائیں۔ عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد حیض ہے ۔ (راوی کہتے ہیں ) امام دارمی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انہوں نے جواب دیا نہیں ۔ امام دارمی سے حضرت شریح کی روایت کے بارے میں دریافت کیا گیا کیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انہوں نے جواب دیا نہیں ایک ماہ میں تین حیض کیسے آسکتے ہیں۔
-