ضیافت کا احکام۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ صَدَقَةٌ-
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تو اسے اپنے پڑوسی کا احترام کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے ورنہ خاموش رہنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوں اسے اپنے مہمان کی مہمان نوازی کرنی چاہیے ایک دن اور ایک رات پر تکلف دعوت ہو اور تین دن تک مہمان نوازی ہوگی اس کے بعد اگر وہ مہمان پر خرچ کرتا ہے تو وہ صدقہ ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ-
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا احترام کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی سے اچھاسلوک کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے ورنہ خاموش رہنا چاہیے۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْجُودِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ أَبِي كَرِيمَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ ضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا فَإِنَّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرَهُ حَتَّى يَأْخُذَ لَهُ بِقِرَى لَيْلَتِهِ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ-
حضرت مقدام بن معدیکرب بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کسی قوم کا مہمان بنے اور صبح کے وقت وہ بھوکا ہو تو ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس کی مدد کرے یہاں تک کہ وہ اپنی زراعت اور اپنے مال میں سے اسے ایک رات تک کا کھانا فراہم کرے۔
-