صرف کی ممانعت۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ هَاءَ وَهَاءَ وَلَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا-
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے سونے کو سونے کے عوض میں دست بدست اور چاندی کو چاندی کے عوض میں دست بدست اور کھجور کو کھجور کے عوض میں دست بدست اور گندم کو گندم کے عوض میں دست بدست اور جو کو جو کے عوض میں دست بدست فروخت کرو ان میں کوئی کمی بیشی نہ کرو۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ قَالَ قَامَ نَاسٌ فِي إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ يَبِيعُونَ آنِيَةَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إِلَى الْعَطَاءِ فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى-
ابواشعث صنعانی بیان کرتے ہیں حضرت معاویہ کے عہد حکومت میں کچھ لوگوں نے تنخواہ کے عوض میں سونے اور چاندی کے برتن فروخت کیے تو حضرت عبادہ بن صامت کھڑے ہوئے اور فرمایا بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے عوض میں سونے اور چاندی کے عوض میں چاندی کو اور گندم کے عوض میں گندم اور کھجوروں کے عوض میں کھجور اور جو کے عوض میں جو اور نمک کے عوض میں نمک کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے البتہ انہیں برابر فروخت کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ دونوں ایک جیسے ہوں جب کوئی شخص ان میں کوئی اضافہ کرے گا یا کرو ائے گا تو وہ سودی لین دین ہوگا۔
-