شوہر، ماں، باپ، اور بیوی اور ماں باپ کی وراثت کا حکم۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا وَجَدْنَاهُ سَهْلًا وَإِنَّهُ قَالَ فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ-
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر ہمارے لیے جو راستہ مقرر کر دیتے تھے ہم اسے آسان پاتے تھے شوہر اور ماں باپ کی وراثت کے مسئلے میں حضرت عمر نے یہ حکم دیا ہے شوہر کو نصف حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والے مال کاتہائی حصہ مرحوم عورت کی ماں کو ملے گا۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ قَالَ مِنْ أَرْبَعَةٍ لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ-
پسماندگان میں بیوی اور ماں باپ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ فرماتے ہیں یہ تقسیم چار حصوں سے ہوگی بیوی کوچوتھائی حصہ ملے گا اور بقیہ مال کا تہائی حصہ ماں کو ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال باپ کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا اتَّبَعْنَاهُ فِيهِ وَجَدْنَاهُ سَهْلًا وَإِنَّهُ قَضَى فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ مِنْ أَرْبَعَةٍ فَأَعْطَى الْمَرْأَةَ الرُّبُعَ وَالْأُمَّ ثُلُثَ مَا بَقِيَ وَالْأَبَ سَهْمَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر جب ہمارے لیے کوئی راستہ طے کر دیتے تھے توجب ہم اس کی پیروی کرتے تو ہم اسے آسان پاتے تھے۔ کسی مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کے بارے میں حضرت عمر نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ اس کی بیوی کو چوتھائی حصہ دیا جائے گا اور باقی بچ جانے والے مال کا تہائی حصہ ماں کو دیا جائے گا جبکہ باپ کو دو حصے ملیں گے۔ حضرت زید بن ثابت سے بھی اسی کی مانند منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ يَقُولُ مَا كَانَ اللَّهُ لِيَرَانِي أَنْ أُفَضِّلَ أُمًّا عَلَى أَبٍ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ میرے ذہن میں یہ بات ڈال نہیں سکتا کہ میں ماں کو باپ پر فضیلت دوں۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ أَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَتَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ لِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ فَقَالَ زَيْدٌ إِنَّمَا أَنْتَ رَجُلٌ تَقُولُ بِرَأْيِكَ وَأَنَا رَجُلٌ أَقُولُ بِرَأْيِي-
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ کیا آپ اللہ کی کتاب میں یہ حکم پاتے ہیں کہ ماں کو باقی بچ جانے والے مال کا تیسرا حصہ ملے گا تو حضرت زید نے جواب دیا آپ اپنی رائے کے مطابق فتوی دیتے ہیں اور میں اپنی رائے کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَحَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا قَالَا فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ-
عطاء اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ شوہر اور ماں باپ کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ شوہر کو کل کانصف حصہ ملے گا اور جبکہ ماں کو کل کا تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا حصہ مرحوم عورت کے باپ کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ وَفِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں اگر کوئی مرد فوت ہو جائے اور پسماندگان میں اس کی بیوی اور ماں باپ ہوں تو ماں کو پورے مال کاتہائی حصہ ملے گا اور اسی طرح عورت فوت ہو جائے اور پسماندگان میں شوہر اور ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کو پورے مال کا تہائی حصہ ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کے مسئلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے تمام اہل اسلام سے برعکس رائے بیان کی ہے انہوں نے پورے مال کا تہائی حصہ والد کے لیے مقرر کیا ہے۔
-