شفاعت کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا دُخَيْنٌ الْحَجْرِيُّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَقَضَى بَيْنَهُمْ وَفَرَغَ مِنْ الْقَضَاءِ قَالَ الْمُؤْمِنُونَ قَدْ قَضَى بَيْنَنَا رَبُّنَا فَمَنْ يَشْفَعُ لَنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَقُولُونَ انْطَلِقُوا إِلَى آدَمَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَهُ بِيَدِهِ وَكَلَّمَهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُونَ قُمْ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَقُولُ آدَمُ عَلَيْكُمْ بِنُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَدُلُّهُمْ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَدُلُّهُمْ عَلَى مُوسَى فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَدُلُّهُمْ عَلَى عِيسَى فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ أَدُلُّكُمْ عَلَى النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ قَالَ فَيَأْتُونِي فَيَأْذَنُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِي أَنْ أَقُومَ إِلَيْهِ فَيَثُورُ مَجْلِسِي أَطْيَبَ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ قَطُّ حَتَّى آتِيَ رَبِّي فَيُشَفِّعَنِي وَيَجْعَلَ لِي نُورًا مِنْ شَعْرِ رَأْسِي إِلَى ظُفْرِ قَدَمِي فَيَقُولُ الْكَافِرُونَ عِنْدَ ذَلِكَ لِإِبْلِيسَ قَدْ وَجَدَ الْمُؤْمِنُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَهُمْ فَقُمْ أَنْتَ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّكَ أَنْتَ أَضْلَلْتَنَا قَالَ فَيَقُومُ فَيَثُورُ مَجْلِسُهُ أَنْتَنَ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ قَطُّ ثُمَّ يَعْظُمُ لِجَهَنَّمَ فَيَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ-
حضرت عقبہ بن جہنی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ تعالیٰ پہلے والے اور بعد والے لوگوں کو اکٹھا کرے گا اور انکے درمیان فیصلہ فرمائے گا اور فیصلہ کرکے فارغ ہوجائے گا تو اہل ایمان یہ کہیں گے ہمارے پروردگار نے ہمارے بارے میں فیصلہ کردیا ہے۔ کون ہمارے پروردگار کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کرے گا وہ کہیں گے تم حضرت آدم کے پاس جاؤ کیونکہ اللہ نے انہیں اپنے دست اقدس سے پیدا کیا ہے اور ان کے ساتھ کلام کیا ہے وہ حضرت آدم کے پاس آئیں گے اور کہیں گے آپ اٹھیں اور ہمارے پروردگار کی بارگاہ میں شفاعت کریں۔ حضرت آدم جواب دیں گے تم حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ لوگ حضرت نوح کے پاس آئیں گے حضرت نوح کی راہنمائی حضرت ابراہیم کی طرف کریں وہ حضرت ابراہیم کی طرف جائیں وہ ان کی راہنمائی حضرت موسی کی طرف کردیں گے اور وہ لوگ حضرت موسی کی طرف آئیں گے وہ حضرت عیسی کی طرف راہنمائی کریں گے تو حضرت موسی فرمائیں گے میں تمہاری اُمّی، نبی کی طرف راہنمائی کرتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ لوگ میرے پاس آئیں گے تو اللہ مجھے یہ اجازت عطا کرے گا کہ میں انکے لیے کھڑا ہوجاؤں تو میری جگہ سے اتنی پاکیزہ خوشبو پھیلے گی کہ جو کسی نے نہیں سونگھی ہوگی۔ پھر میں اپنے پروردگار کی بارگاہ میں آؤں گا وہ میری شفاعت کو قبول کریں گے اور منہ کو یعنی مجھے سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخنوں تک خوشبو سے بھر دے گا کافر اس وقت ابلیس سے یہ کہیں گے کہ مومنین کو وہ صاحب مل گئے جوان کی شفاعت کریں گے اور اب تم اٹھو اور پروردگار کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کرو کیونکہ تم نے ہمیں گمراہی کا شکار کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں وہ کھڑا ہوگا اس کی جگہ سے بدبو سے بھرجائے گی ایسی بدبو کسی نے نہیں سونگھی ہوگی پھر وہ انہیں مخصوص ٹھکانے یعنی جہنم میں لے جائے گا۔ اور اس وقت یہ کہے گا جب فیصلہ ہوجائے گا تو شیطان یہ کہے گا بے شک اللہ نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا تھا جو سچا وعدہ تھا اور میں نے جو تمہارے ساتھ وعدہ کیا تھا میں اس کی خلاف ورزی کرتا ہوں۔
-