سفر کے دوران نماز مختصر کرنا

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ قَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوهَا-
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ اگر تمہیں خوف ہو تو تم نماز مختصر کرو" اب تو لوگ امن کی حالت میں آچکے ہیں حضرت عمر نے ارشاد فرمایا جس بات پر تمہیں حیرانی ہورہی ہے میں بھی اس بات پر حیران ہوا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے جو اس نے تم پر کی ہے تم اسے قبول کرلو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ وَعُثْمَانُ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدَ ذَلِكَ-
حضرت سالم اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں دو رکعت ادا کی تھی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعت ادا کی تھی حضرت عمر نے بھی دو رکعت ادا کی تھی جب کہ حضرت عثمان غنی نے بھی اپنی خلافت کے ابتدائی زمانہ میں دو رکعت ادا کی تھی لیکن بعد میں وہ مکمل نماز پڑھنے لگے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَلَّيْنَا الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّيْنَا مَعَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں مدینہ منورہ میں ظہر کی نماز کی چار رکعت ادا کی تھی اور ذوالحلیفہ میں آپ کی اقتداء میں دو رکعت ادا کی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ-
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھائی اور ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھائی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَذْكُرُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ الصَّلَاةَ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ فَقُلْتُ مَا لَهَا كَانَتْ تُتِمُّ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ قَالَ إِنَّهَا تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ-
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ بیان کرتی ہیں نماز آغاز میں دو رکعت کی شکل میں فرض ہوئی تھی جو سفر کی حالت میں اسی حالت میں برقرار رہی اور حضر کی حالت میں اسے مکمل کردیا گیا ۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے اپنے استاد سے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ سفر کے دوران مکمل نماز کیوں پڑھا کرتی تھیں انہوں نے جواب دیا وہ تاویل کرتی تھیں جیسے حضرت عثمان غنی تاویل کرتے تھے۔
-