TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی وراثت۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ قَالَا وَلَدُ الزِّنَا بِمَنْزِلَةِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ فرماتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیداہونے والا بچہ لعان کرنے والی عورت کے بچے کی مانند ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُهُ الَّذِي يَدَّعِيهِ وَلَا يَرِثُهُ الْمَوْلُودُ-
حکم بیان کرتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیداہونے والا بچے کا وہ شخص وارث نہیں بنے گا جو اس کا باپ ہونے کا دعویدار ہو وہ بچہ بھی اس کا وارث نہیں بنے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ أَنَّهُ كَانَ لَا يُوَرِّثُ وَلَدَ الزِّنَا وَإِنْ ادَّعَاهُ الرَّجُلُ-
حضرت علی بن حسین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ زنا کے نتیجے میں پیداہونے والے بچے کو وارث قرار نہیں دیتے تھے اگرچہ کوئی شخص اس کے باپ ہونے کا دعوی کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ أَتَى إِلَى غُلَامٍ يَزْعُمُ أَنَّهُ ابْنٌ لَهُ وَأَنَّهُ زَنَى بِأُمِّهِ وَلَمْ يَدَّعِ ذَلِكَ الْغُلَامَ أَحَدٌ فَهُوَ يَرِثُهُ قَالَ بُكَيْرٌ وَسَأَلْتُ عُرْوَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَقَالَ عُرْوَةُ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ-
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں اگر کوئی شخص کسی لڑکے کو لے کر آئے اور یہ بیان کرے کہ یہ اس کا بیٹا ہے اس نے اس لڑکے کی ماں سے زنا کیا تھا اور اس لڑکے کا کوئی شخص بھی دعویدار نہ ہو تو وہ شخص اس لڑکے کا وارث بنے گا۔ بکیر بیان کرتے ہیں میں نے عروہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی سلیمان بن یسار کے جواب کی مانند جواب دیا عروہ بیان کرتے ہیں ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے کہ بچہ بستر والے کے لیے ہوگا اور زنا کرنے والے کو پتھر مارے جائیں گے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ قَالَ ابْنُ الْمُلَاعَنَةِ مِثْلُ وَلَدِ الزِّنَا تَرِثُهُ أُمُّهُ وَوَرَثَتُهُ وَرَثَةُ أُمِّهِ-
حضرت حسن ارشاد فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کا بچہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی مانند ہے اس کی ماں اور اس کی ماں کے ورثاء اس کے وارث بنیں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يُوَرَّثُ وَلَدُ الزِّنَا-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو وراث قرار نہیں دیا جاسکتا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ أَوْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا قَالَ يَتَوَارَثُونَ مِنْ قِبَلِ الْأُمَّهَاتِ وَإِنْ وَلَدَتْ تَوْأَمًا فَمَاتَ وَرِثَ السُّدُسَ-
زہری، زنا کے نتیجے میں پیداہونے والے بچے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں یہ ماں کی طرف سے ایک دوسرے کے وارث بنیں گے اگرچہ اس عورت نے جس دن اسے جنم دیاہے وہ بچہ اسی دن فوت ہو جائے تو وہ چھٹے حصے کا وارث ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ شِبَاكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يَرِثُ وَلَدُ الزِّنَا لَا يَرِثُ مَنْ لَمْ يُقَمْ عَلَى أَبِيهِ الْحَدُّ أَوْ تُمْلَكُ أُمُّهُ بِنِكَاحٍ أَوْ شِرَاءٍ-
ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ زنا کے نتیجے میں پیداہونے والابچہ وارث نہیں بنتا۔ وارث وہ بچہ بن سکتا ہے جس کے باپ پر حد قائم نہ ہوئی ہو یا جس کی ماں نکاح یا خریدنے کے نتیجے میں کسی کی ملکیت میں آئی ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يَفْجُرُ بِالْمَرْأَةِ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا قَالَ لَا بَأْسَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حُبْلَى فَإِنَّ الْوَلَدَ لَا يَلْحَقُهُ-
حسن بیان کرتے ہیں جو شخص کسی عورت کے ساتھ گناہ کا کام کرے پھر اس سے شادی کرے اس عورت کے بچے کو اس شوہر کا وارث قرار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ وہ اگر عورت حاملہ ہو جائے تو بچے کانسب اس سے ثابت نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ لِكُلِّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ بَعْدَهُ فَقَضَى إِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ يَطَؤُهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ حُرَّةٍ عَاهَرَهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً-
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ جس شخص کا نسب مشکوک ہو اور اس کے باپ کے مرنے کے بعد اسے اس کے باپ کی طرف منسوب کرنے کا دعوی کیا جائے اور یہ دعوی مرحوم کے ورثاء کے مرنے کے بعد کریں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر وہ بچہ کسی کنیز کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم نے صحبت کی تھی اس وقت وہ مرحوم اس کنیز کا مالک تھا تو اس بچے کانسب اس شخص کے ساتھ ثابت کیا جائے گا اور اس سے پہلے جو وراثت تقسیم ہوچکی ہو اس میں سے اس بچے کو کچھ بھی نہیں ملے گا البتہ جو وراثت ابھی تقسیم نہیں ہوئی اس میں سے اسے اس کا حصہ مل جائے گا جس شخص کے حوالے سے اس کے نسب کا دعوی کیا گیا تھا اگر وہ خود اس کا انکار کرچکا ہو تو بچے کا نسب اس سے ثابت نہیں ہوگا۔ اگر وہ بچہ کسی ایسی کنیز کی اولاد ہو جس کا وہ مرحوم شخص مالک نہیں تھا یا وہ کسی آزاد عورت کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم شخص نے زنا کیا تھا تو اس بچے کا نسب بھی ثابت نہیں ہوگا اور وہ بچہ وارث بھی نہیں بنے گا اگرچہ جس شخص کے ساتھ اس کا نسب ثابت کیا جا رہاہے اس نے خود اس بچے کے باپ ہونے کا دعوی کیا ہو وہ بچہ زنا کے نتیجے میں پیداہونے والا ہے اس لیے وہ اپنی ماں کے رشتہ داروں کو ملے گاخواہ وہ عورت آزاد ہو یا کنیز ہو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ مَمْلُوكٍ لِي وَلَدُ زِنًا قَالَ لَا تَبِعْهُ وَلَا تَأْكُلْ ثَمَنَهُ وَاسْتَخْدِمْهُ-
عمیر بن یزید بیان کرتے ہیں میں نے شعبی سے اپنے ایک غلام کے بارے میں دریافت کیا جو زنا کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا تو انہوں نے فرمایا تم اسے فروخت نہ کرو اور اس کی آمدن نہ کھاؤ البتہ اس سے خدمت لیتے رہو۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ سُئِلَ عَنْ وَلَدِ زِنَا يَمُوتُ قَالَ إِنْ كَانَ ابْنَ عَرَبِيَّةٍ وَرِثَتْ أُمُّهُ الثُّلُثَ وَجُعِلَ بَقِيَّةُ مَالِهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَإِنْ كَانَ ابْنَ مَوْلَاةٍ وَرِثَتْ أُمُّهُ الثُّلُثَ وَوَرِثَ مَوَالِيهَا الَّذِينَ أَعْتَقُوهَا مَا بَقِيَ قَالَ مَرْوَانُ سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ ذَلِكَ-
زہری سے سوال کیا گیا زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگر فوت ہوجائے انہوں نے جواب دیا اگر وہ کسی عرب عورت یعنی آزاد عورت کا بیٹا تھا تو اس کی ماں ایک تہائی حصے کی وارث بنے گی اور بقیہ مال بیت المال میں جمع کروا دیا جائے گا اور اگر وہ کسی کنیز کا بچہ تھا تو اس کی ماں ایک تہائی حصے کی وارث بنے گی اور باقی بچ جانے والے مال کے وارث وہ لوگ بنیں گے جنہوں نے اس کی ماں کو آزاد کیا تھا۔ مروان بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک کو بھی یہی بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِمِيرَاثِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ كُلِّهِ لِمَا لَقِيَتْ فِيهِ مِنْ الْعَنَاءِ-
عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ وہ سب اس کی ماں کو ملے گا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کی ماں نے بہت شدید پریشانی برداشت کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ فِي وَلَدِ الزِّنَا لِأَوْلِيَاءِ أُمِّهِ خُذُوا ابْنَكُمْ تَرِثُونَهُ وَتَعْقِلُونَهُ وَلَا يَرِثُكُمْ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے زنا کے نتیجے میں پیداہونے والے بچے کی ماں کے سرپرستوں سے یہ فرمایا تھا کہ تم اسے حاصل کرسکتے ہو تم ہی اس کے وارث بنو گے تم ہی اس کی طرف سے دیت ادا کروگے البتہ یہ تمہارا وارث نہیں بنے گا۔
-