TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
زمانے میں تبدیلی آنے اور اس میں نئے امور پیدا ہونے کا تذکرہ
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ وَيَتَّخِذُهَا النَّاسُ سُنَّةً فَإِذَا غُيِّرَتْ قَالُوا غُيِّرَتْ السُّنَّةُ قَالُوا وَمَتَى ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ إِذَا كَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اس وقت تمہارا کیا عالم ہوگا جب تمہارے درمیان ایسا فتنہ پیدا ہوگا جس کی وجہ سے بڑی عمر کے لوگ بوڑھے ہوجائیں گے اور چھوٹی عمر کے لوگ بڑے ہوجائیں گے۔ لوگ اس فتنے کو سنت بنالیں گے اور جب وہ تبدیل ہوجائے گا تو لوگ یہ کہیں گے سنت تبدیل ہوگئی ۔ لوگوں نے دریافت کیا اے ابوعبدالرحمن یہ کب ہوگا۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا جب تمہارے ہاں قرآن کا علم کہلانے والوں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی اور دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کی تعداد کم ہوجائے گی تمہارے امراء زیادہ ہوجائیں گے اور امین لوگ کم ہوجائیں گے اور آخرت کے عمل کے عوض میں دنیا کو تلاش کیا جائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ إِذَا تُرِكَ مِنْهَا شَيْءٌ قِيلَ تُرِكَتْ السُّنَّةُ قَالُوا وَمَتَى ذَاكَ قَالَ إِذَا ذَهَبَتْ عُلَمَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ جُهَلَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ وَتُفُقِّهَ لِغَيْرِ الدِّينِ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اس وقت تمہارا کیا عالم ہوگا جب تمہارے سامنے ایسا فتنہ آئے گا جو بڑی عمر کے لوگوں کو بوڑھا کردے گا اور کم عمر لوگوں کو جوان کردے گا جب اس فتنے میں سے کسی چیز کو ترک کیا جائے گا تو یہ کہا جائے گا سنت ترک ہوگئی ہے لوگوں نے دریافت کیا ایسا کب ہوگا۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا تمہارے علماء رخصت ہوجائیں گے۔ تمہارے ہاں جہلاء کی کثرت ہوجائے گی قرآن کے عالم کہلانے والوں کی کثرت ہوجائے گی۔ دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کی کمی ہوجائے گی امراء بکثرت ہوں گے اور امین لوگ کم ہوجائیں گے اور آخرت کے عمل کے نتیجے میں دنیا حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور دین کے بجائے دیگر معاملات میں سمجھ بوجھ اختیار کی جائے گی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ وَيْلٌ لِلْمُتَفَقِّهِينَ لِغَيْرِ الْعِبَادَةِ وَالْمُسْتَحِلِّينَ لِلْحُرُمَاتِ بِالشُّبُهَاتِ-
اوزاعی بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات بتائی گئی ہے کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ فقہ کے ان طلباء کے لیے بربادی ہے جو عبادت کی نیت سے علم حاصل نہیں کرتے بلکہ شبہات کے ذریعے حرام چیزوں کو حلال قرار دینے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ مَوْلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ عَامٌ إِلَّا وَهُوَ شَرٌّ مِنْ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي عَامًا أَخْصَبَ مِنْ عَامٍ وَلَا أَمِيرًا خَيْرًا مِنْ أَمِيرٍ وَلَكِنْ عُلَمَاؤُكُمْ وَخِيَارُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ يَذْهَبُونَ ثُمَّ لَا تَجِدُونَ مِنْهُمْ خَلَفًا وَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقِيسُونَ الْأُمُورَ بِرَأْيِهِمْ-
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں تمہارا آنے والا ہربرس گزرے ہوئے برس سے زیادہ برا ہوگا میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک سال دوسرے سال سے زیادہ خراب ہے یا ایک حکمران دوسرے حکمران سے زیادہ بہتر ہے بلکہ تمہارے علماء تمہارے معزز لوگ اور تمہارے فقہاء رخصت ہوجائیں گے پھر تمہیں ان کا حقیقی نائب نہیں ملے گا اور وہ لوگ آجائیں گے جو معاملات میں اپنی رائے کے ذریعے قیاس کرکے حکم بیان کریں گے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَاسَ إِبْلِيسُ وَمَا عُبِدَتْ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ إِلَّا بِالْمَقَايِيسِ-
ابن سیرین ارشاد فرماتے ہیں سب سے پہلے ابلیس نے قیاس کیا تھا اور سورج اور چاند کی پرستش بھی قیاس کی وجہ سے کی گئی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ قَالَ قَاسَ إِبْلِيسُ وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ قَاسَ-
حضرت حسن بصری نے یہ آیت( خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ) تلاوت کی" تونے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے " ۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ قَالَ إِنِّي أَخَافُ أَوْ أَخْشَى أَنْ أَقِيسَ فَتَزِلَّ قَدَمِي-
مسروق ارشاد فرماتے ہیں مجھے اس بات کا خوف ہے مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ اگر میں قیاس سے کام لوں تو میرے پاؤں پھسل جائیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ وَاللَّهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمَقَايِيسِ لَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ-
شعبی بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم قیاس کرنا شروع کردو تو تم حلال کو حرام قرار دو گے اور حرام کو حلال قرار دو گے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ كَانَ يَقُولُ مَا أَبْغَضَ إِلَيَّ أَرَأَيْتَ أَرَأَيْتَ يَسْأَلُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فَيَقُولُ أَرَأَيْتَ وَكَانَ لَا يُقَايِسُ-
عامر بیان کرتے ہیں کہ میرے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات یہ سوال ہے کہ آپ کی رائے اس بارے میں کیا ہے تم نے غور کیا ایک شخص اپنے ساتھیوں سے سوال کرتا ہے اور یہ کہتا ہے آپ کی رائے کیا ہے ۔ (راوی بیان کرتے ہیں) عامر قیاس سے کام نہیں لیتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الزِّبْرِقَانِ قَالَ نَهَانِي أَبُو وَائِلٍ أَنْ أُجَالِسَ أَصْحَابَ أَرَأَيْتَ-
زبرقان بیان کرتے ہیں حضرت ابووائل نے مجھے اس بات سے منع کیا تھا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے بچوں جو یہ کہتے ہیں (اس مسئلہ میں) آپ کی کیا رائے ہے۔
-
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَوْ أَنَّ هَؤُلَاءِ كَانُوا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَزَلَتْ عَامَّةُ الْقُرْآنِ يَسْأَلُونَكَ يَسْأَلُونَكَ-
شعبی ارشاد فرماتے ہیں اگر یہ لوگ جو قیاس سے کام لیتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود ہوتے تو قرآن کی آیات عام طور پر ان الفاظ میں نازل ہوتیں لوگ تم سے یہ سوال کرتے ہیں، لوگ تم سے یہ سوال کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ طَلْحَةَ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَاللَّهِ لَقَدْ تَكَلَّمْتُ وَلَوْ وَجَدْتُ بُدًّا مَا تَكَلَّمْتُ وَإِنَّ زَمَانًا أَكُونُ فِيهِ فَقِيهَ أَهْلِ الْكُوفَةِ زَمَانُ سُوءٍ-
ابوحمزہ میمون ارشاد فرماتے ہیں ابراہیم نے مجھ سے کہا اے ابوحمزہ اللہ کی قسم میں بات کرلیتاہوں اگر میرے پاس کوئی چارہ ہوتا تو میں کبھی بھی (کسی شرعی مسئلے کے بارے میں بات نہ کرتا) اور وہ زمانہ بہت ہی برا ہے جس میں مجھے اہل کوفہ کا فقیہ (یامفتی) سمجھاجائے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ إِيَّاكَ وَالْمُكَايَلَةَ يَعْنِي فِي الْكَلَامِ-
مجاہد ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر ارشاد فرماتے ہیں ناپ تول سے بچو (راوی بیان کرتے ہیں) یعنی گفتگو کے دوران (قیاس کرنے سے بچو) ۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ شَهِدْتُ شُرَيْحًا وَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ مُرَادٍ فَقَالَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ مَا دِيَةُ الْأَصَابِعِ قَالَ عَشْرٌ عَشْرٌ قَالَ يَا سُبْحَانَ اللَّهِ أَسَوَاءٌ هَاتَانِ جَمَعَ بَيْنَ الْخِنْصِرِ وَالْإِبْهَامِ فَقَالَ شُرَيْحٌ يَا سُبْحَانَ اللَّهِ أَسَوَاءٌ أُذُنُكَ وَيَدُكَ فَإِنَّ الْأُذُنَ يُوَارِيهَا الشَّعْرُ وَالْكُمَّةُ وَالْعِمَامَةُ فِيهَا نِصْفُ الدِّيَةِ وَفِي الْيَدِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَيْحَكَ إِنَّ السُّنَّةَ سَبَقَتْ قِيَاسَكُمْ فَاتَّبِعْ وَلَا تَبْتَدِعْ فَإِنَّكَ لَنْ تَضِلَّ مَا أَخَذْتَ بِالْأَثَرِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لِي الشَّعْبِيُّ يَا هُذَلِيُّ لَوْ أَنَّ أَحْنَفَكُمْ قُتِلَ وَهَذَا الصَّبِيُّ فِي مَهْدِهِ أَكَانَ دِيَتُهُمَا سَوَاءً قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَأَيْنَ الْقِيَاسُ-
شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں قاضی شریح کے پاس موجود تھا قبیلہ مراد سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ان کے پاس آیا اور بولا اے ابوامیہ (یہ قاضی شریح کی کنیت ہے) انگلیوں کی دیت کیا ہے ۔ قاضی صاحب نے جواب دیا دس اونٹ وہ شخص بولا سبحان اللہ کیا یہ دونوں برابر ہیں۔ اس نے انگھوٹے اور سب سے چھوٹی انگلی کے ذریعے اشارہ کرکے کہا قاضی شریح نے جواب دیا سبحان اللہ کیا تمہارا کان اور تمہارے ہاتھ برابر کی حثیت رکھتے ہیں کیونکہ کان کو تو بال،ٹوپی یا عمامہ ڈھانپ لیتے اور ان میں نصف دیت ہوتی ہے جبکہ ہاتھ کی دیت بھی نصف دیت ہوتی ہے تمہارا ستیاناس ہو تمہارے قیاس سے پہلے سنت کا حکم آچکا ہے اس لیے تم اس کی پیروی کرو اور بدعت اختیار کرنے کی کوشش نہ کرو۔ تم اس وقت تک گمراہی کا شکار نہیں ہو گے جب تک تم سنت پر عمل کرتے رہو گے۔ ابوبکر نامی راوی کہتے ہیں امام شعبی نے مجھ سے کہا اے ھذلی اگر تمہارے ایک بڑے سمجھ دار آدمی کو اور جھولے میں موجود ایک بچے کو قتل کر دیا جائے تو کیا ان کی دیت برابر نہیں ہوگی؟ میں نے جواب دیا جی ہاں توشعبی نے دریافت کیا پھر قیاس کہاں گیا۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُفْتَحُ الْقُرْآنُ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَقْرَأَهُ الْمَرْأَةُ وَالصَّبِيُّ وَالرَّجُلُ فَيَقُولُ الرَّجُلُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعُ وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِيهِمْ لَعَلِّي أُتَّبَعُ فَيَقُومُ بِهِ فِيهِمْ فَلَا يُتَّبَعُ فَيَقُولُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقَدْ قُمْتُ بِهِ فِيهِمْ فَلَمْ أُتَّبَعْ لَأَخْتَصِرَنَّ فِي بَيْتِي مَسْجِدًا لَعَلِّي أُتَّبَعْ فَيَخْتَصِرُ فِي بَيْتِهِ مَسْجِدًا فَلَا يُتَّبَعُ فَيَقُولُ قَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقُمْتُ بِهِ فِيهِمْ فَلَمْ أُتَّبَعْ وَقَدْ اخْتَصَرْتُ فِي بَيْتِي مَسْجِدًا فَلَمْ أُتَّبَعْ وَاللَّهِ لَآتِيَنَّهُمْ بِحَدِيثٍ لَا يَجِدُونَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَمْ يَسْمَعُوهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ لَعَلِّي أُتَّبَعُ قَالَ مُعَاذٌ فَإِيَّاكُمْ وَمَا جَاءَ بِهِ فَإِنَّ مَا جَاءَ بِهِ ضَلَالَةٌ-
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں قرآن لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا یہاں تک کہ ایک عام عورت بچہ اور مرد اسے پڑھیں گے مرد یہ کہے گا میں نے قرآن پڑھا اور میری پیروی نہیں کی گئی اللہ کی قسم میں لوگوں کے درمیان اس کو پڑھوں گا تاکہ میری پیروی کی جائے پھر وہ اسے لوگوں کے درمیان پڑھے گا لیکن اس کی پیروی نہیں کی جائے گی پھر وہ یہ کہے گا میں نے قرآن پڑھا لیکن میری پیروی نہیں کی گئی۔ پھر میں نے اسے لوگوں کے درمیان پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں کی گئی۔ اب میں اپنے گھر کے اندر ایک مسجد بناؤں گا تاکہ میری پیروی کی جائے پھر وہ شخص اپنے گھر کے اندر ایک مسجد بنائے گا پھر بھی اس کی پیروی نہیں کی جائے گی تو وہ یہ کہے گا میں نے قرآن کا علم حاصل کیا لیکن میری پیروی نہیں کی گئی میں نے اسے لوگوں کے درمیان پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں ۔ پھر میں نے اسے اپنے گھر کے اندر مسجد میں پڑھا پھر بھی میری پیروی نہیں کی گئی اللہ کی قسم میں ان لوگوں کے پاس ایک ایسی بات لے کر آؤں گا جس کے بارے میں وہ اللہ کی کتاب میں کوئی حکم نہیں پائیں گے اور اس بارے میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث نہیں سنی ہوگی اس طرح وہ لوگ میری پیروی کریں گے۔ حضرت معاذ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس شخص سے وہ چیز جو لے کر آئے اس سے تم بچنے کی کوشش کرنا اس لیے کہ جو وہ لے کے آئے گا وہ گمراہی ہوگی۔
-