زبان کی حفاظت۔

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ فِي الْإِسْلَامِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا قَالَ اتَّقِ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَقِمْ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْءٍ قَالَ فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ-
حضرت عبداللہ بن سفیان بیان کرتے ہیں اپنے والد کے حوالے سے کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے کسی ایسے اسلامی عمل کے بارے میں بتائیں جس کے بارے میں مجھے کسی اور سے دریافت نہ کرناپڑے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ سے ڈرو اور پھر استقامت اختیار کرو۔ حضرت سفیان بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی پھر اس کے بعد کون سی چیز ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا اس کی حفاظت کرو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَمِّعٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ قَالَ قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَكْثَرُ مَا تَخَوَّفُ عَلَيَّ قَالَ فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِسَانِهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا-
حضرت سفیان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے کسی ایسے کام کا حکم دیں جس کے ذریعے میں محفوظ ہوجاؤں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم یہ اقرار کرو کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس پر استقامت اختیار کرو۔ حضرت سفیان کہتے ہیں میں نے عرض کی اے للہ کے نبی آپ کو میرے بارے میں کس بات کا زیادہ اندیشہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر کہا اس کا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ کون سا مسلمان افضل ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جس کی زبان اور ہوں۔
-