رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَيَجْهَرُ بِذَلِكَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِحَيَّيْنِ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کسی شخص کے لیے دعا ضروری کرنا ہوتی یا کسی شخص کے حق میں دعا کرنی ہوتی تو آپ رکوع کے بعد قنوت کرتے تھے جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ ، ربناولک الحمد پڑھ لیتے تو پھر یہ دعا کرتے تھے ۔ اے اللہ ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابوربیعہ کو اور دیگر کمزور مسلمانوں کو نجات عطا کر اے اللہ مضر قبیلے کو شدت کا شکار کردے اور حضرت یوسف کے زمانے کے جیسا ان پر قحط مسلط کردے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز میں یہ دعا کیا کرتے تھے۔ بعض اوقات آپ فجر کی نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ اے اللہ فلاں پر لعنت کر اور فلاں قبیلے پر لعنت کر تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔" اس معاملے میں تمہارے ساتھ کوئی چیز لازم نہیں ہے اللہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دیں وہ لوگ ظالم ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ الْقُنُوتِ فَقَالَ قَبْلَ الرُّكُوعِ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ فُلَانًا زَعَمَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ قَالَ كَذَبَ ثُمَّ حَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ-
حضرت عاصم بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک سے دعائے قنوت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا وہ رکوع سے پہلے پڑھی جائے گی عاصم بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا فلاں صاحب تو یہ بیان کرتے ہیں آپ نے یہ بات بیان کی کہ رکوع کے بعد پڑھی جائے گی انہوں نے جواب دیا اس نے جھوٹ کہا ہے پھر انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک رکوع کے بعد قنوت پڑھتے رہے جس میں آپ نے بنوسلیم کے ایک قبیلے کے لیے دعاء ضرر کی تھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْنُتُ فِي الصُّبْحِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ شُعْبَةَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ-
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھتے تھے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ أَوَ قُلْتَ لَهُ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ قَالَ بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ وَآخُذُ بِهِ وَلَا أَرَى أَنْ آخُذَ بِهِ إِلَّا فِي الْحَرْبِ-
امام محمد بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک سے سوال کیا گیا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھتے تھے انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔ ان سے یہ کہا گیا کہ آپ رکوع سے پہلے پڑھتے تھے یا بعد میں پڑھتے تھے انہوں نے جواب دیا رکوع کے بعد پڑھتے تھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں بھی اس کے مطابق فتوی دیتا ہوں اور اس حدیث پر عمل کرتا ہوں میرے نزدیک جنگ کے دوران اس پر عمل کرنا چاہیے۔
-