TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
رد کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ اور حضرت زید کی رائے۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ قَالَ النِّصْفُ وَالسُّدُسُ وَمَا بَقِيَ فَرَدٌّ عَلَى الْبِنْتِ-
حضرت عبداللہ ایک بیٹی اور پوتی کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ یہ نصف اور چھٹے حصے کے حساب سے تقسیم ہوگا اور باقی بچ جائے گا وہ بیٹی کو واپس ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي إِخْوَةٍ لِأُمٍّ وَأُمٍّ فَأَعْطَى الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثَ وَالْأُمَّ سَائِرَ الْمَالِ وَقَالَ الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں ان کی خدمت میں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور ماں کا مسئلہ پیش کیا گیا تو انہوں نے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو ایک تہائی حصہ دیا جبکہ ماں کو بقیہ سارا مال دے دیا۔ اور یہ ارشاد فرمایا جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو ماں اس کی عصبہ بن جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ لَا يُعْلَمُ لَهُ وَارِثٌ غَيْرُهَا قَالَ لَهَا الْمَالُ كُلُّهُ-
حسن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے شعبی سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک بیٹی کو چھوڑ دے اس بیٹی کے علاوہ اس کے کسی اور وراث کا پتہ نہ چلے تو شعبی نے جواب دیا اس بیٹی کو اس کا پورا مال مل جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ لَا يَرُدُّ عَلَى أَخٍ لِأُمٍّ مَعَ أُمٍّ وَلَا عَلَى جَدَّةٍ إِذَا كَانَ مَعَهَا غَيْرُهَا مَنْ لَهُ فَرِيضَةٌ وَلَا عَلَى ابْنَةِ ابْنٍ مَعَ ابْنَةِ الصُّلْبِ وَلَا عَلَى امْرَأَةٍ وَزَوْجٍ وَكَانَ عَلِيٌّ يَرُدُّ عَلَى كُلِّ ذِي سَهْمٍ إِلَّا الْمَرْأَةَ وَالزَّوْجَ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی کو ماں کی موجودگی میں حصہ واپس نہیں کرتے تھے اور نہ ہی دادی کو کرتے تھے جبکہ اس کے ہمراہ کوئی ایسا وراث موجود نہ ہو جس کا کوئی فرض حصہ ہو تو اسی طرح وہ حقیقی بیٹی کی موجودگی میں پوتی کو رد نہیں کرتے تھے اسی طرح شوہر اور بیوی کی طرف سے رد نہیں کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ شوہر یا بیوی کے علاوہ ہر حصے دار کی طرف سے باقی بچ جانے والامال لوٹا دیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَةٍ أَوْ أُخْتٍ فَأَعْطَاهَا النِّصْفَ وَجَعَلَ مَا بَقِيَ فِي بَيْتِ الْمَالِ و قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ-
حضرت زید بن ثابت کے بارے میں منقول ہے ان کی خدمت میں ایک بیٹی یا شاید بہن کامسئلہ آیا تو انہوں نے انہیں نصف حصہ دینے کا حکم دیا اور باقی بچ جانے والامال بیت المال میں جمع کروانے کا حکم دیا۔ یزید بن ہارون بیان کرتے ہیں یہ روایت محمد بن سالم کے حوالے سے شعبی کے حوالے سے خارجہ نامی راوی سے منقول ہے۔
-