TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
ذوی الارحام کی وراثت کا حکم
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ الْتَمَسَ مَنْ يَرِثُ ابْنَ الدَّحْدَاحَةِ فَلَمْ يَجِدْ وَارِثًا فَدَفَعَ مَالَ ابْنِ الدَّحْدَاحَةِ إِلَى أَخْوَالِ ابْنِ الدَّحْدَاحَةِ-
حضرت عمر بن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے ابن دحداحہ کے وارث کو تلاش کیا انہیں اس کا کوئی وارث نہیں ملا تو حضرت عمر نے ابن دحداحہ کی وراثت اس کے ماموؤں کو دے دی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں جس شخص کا کوئی مولی نہ ہو اللہ اور اس کے رسول اس کے سرپرست ہیں اور جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو اس کے ماموں اس کے وارث ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ زِيَادٍ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ فِي عَمٍّ لِأُمٍّ وَخَالَةٍ فَأَعْطَى الْعَمَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ-
زیاد بیان کرتے ہیں حضرت عمر کی خدمت میں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والا چچا اور خالہ کا مسئلہ آیا تو انہوں نے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے چچا کو دو تہائی حصہ دیا اور خالہ کو ایک تہائی حصہ دیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ وَالْعَمَّةَ الثُّلُثَيْنِ-
حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے خالہ کو ایک تہائی اور پھوپھی کو دو تہائی حصہ دیا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ غَالِبِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيِّ قَالَ أُتِيَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ فِي خَالَةٍ وَعَمَّةٍ فَقَامَ شَيْخٌ فَقَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ وَالْعَمَّةَ الثُّلُثَيْنِ قَالَ فَهَمَّ أَنْ يَكْتُبَ بِهِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ زَيْدٌ عَنْ هَذَا-
قیس بن حبتر نہشلی فرماتے ہیں عبدالملک بن مروان کی خدمت میں ایک خالہ اور پھوپھی کا مسئلہ آیا تو ایک بزرگ کھڑے ہوئے اور بولے میں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ گواہی دیتاہوں کہ انہوں نے خالہ کو ایک تہائی حصہ دیا تھا اور پھوپھی کو دو تہائی حصے دیے تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں عبدالملک بن مروان نے اسے نوٹ کرنے کا ارادہ کیا اور بولا حضرت زید کو اس کا پتہ نہیں تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ وَالْعَمَّةُ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ وَبِنْتُ الْأَخِ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ وَكُلُّ رَحِمٍ بِمَنْزِلَةِ رَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ وَارِثٌ ذُو قَرَابَةٍ-
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں خالہ ماں کی مانند ہے اور پھوپھی باپ کی مانند ہے اور بھتیجی بھائی کی مانند ہوتی ہے ہر قریبی رشتے دار کی وہی حثییت ہے جس کے حوالے سے اس کی میت کا اس کے ساتھ رشتہ ہوتا ہے جبکہ میت کا براہ راست قریبی رشتہ دار وارث نہ ہو۔
-