TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
ذوی الارحام کی وراثت
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا هَلَكَ وَتَرَكَ عَمَّتَهُ وَخَالَتَهُ فَأَعْطَى عُمَرُ الْعَمَّةَ نَصِيبَ الْأَخِ وَأَعْطَى الْخَالَةَ نَصِيبَ الْأُخْتِ-
بکر بن عبداللہ مزنی بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس نے پسماندگان میں پھوپھی اور ایک خالہ کو چھوڑا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھوپھی کو بھائی کا حصہ دیا اور خالہ کو بہن کا حصہ دیا۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ مَنْ أَدْلَى بِرَحِمٍ أُعْطِيَ بِرَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں جو شخص جس رشتے کے حوالے سے میت سے تعلق رکھتا ہو اسکے حساب سے وراثت میں حصہ دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ تَرَكَ عَمَّتَهُ وَابْنَةَ أَخِيهِ قَالَ الْمَالُ لِابْنَةِ أَخِيهِ-
شعبی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے پسماندگان میں ایک پھوپھی اور ایک بھتیجی چھوڑی اس کا مال اس کی بھتیجی کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَالُ وَارِثٌ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ماموں بھی وارث بن جاتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عُبَيْدَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّهِ رَأَيَا أَنْ يُوَرِّثَا خَالًا-
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت عبداللہ اس بات کے قائل تھے کہ ماموں بھی وارث بن جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ سُلَيْمَانَ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي عَمَّةٍ وَبِنْتِ أَخٍ قَالَ الْمَالُ لِابْنَةِ الْأَخِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ أَخْبَرَنَا حَسَنٌ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ بَعْضِهِمْ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لِلْعَمَّةِ-
امام شعبی پھوپھی اور بھتیجی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سارے کا سارامال بھتیجی کو مل جائے گا۔ ابراہیم نخعی فرماتے ہیں پھوپھی کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي بِنْتِ أَخٍ وَعَمَّةٍ قَالَ أَعْطِي الْمَالَ لِابْنَةِ الْأَخِ-
بھتیجی اور پھوپھی کے بارے میں امام شعبی یہ فرماتے ہیں کہ سارا مال میت کی بھتیجی کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ فِي رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلَّا ابْنَةُ أَخِيهِ وَخَالُهُ قَالَ لِلْخَالِ نَصِيبُ أُخْتِهِ وَلِابْنَةِ الْأَخِ نَصِيبُ أَبِيهَا-
ایسا شخص جو فوت ہوجائے اور اسکے ورثاء میں صرف ایک بھتیجی ہو اور ایک ماموں ہو اس کے بارے میں مسروق فرماتے ہیں ماموں کو اس کی بہن جتنا حصہ ملے گا اور بھتیجی کو اس کے باپ جتناحصہ ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ كَانَ مَسْرُوقٌ يُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ إِذَا لَمْ يَكُنْ أَبٌ وَالْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ إِذَا لَمْ تَكُنْ أُمٌّ-
عامر بیان کرتے ہیں مسروق پھوپھی کو باپ کی جگہ رکھتے تھے جبکہ باپ موجود نہ ہو اور خالہ کو ماں کی جگہ رکھتے تھے جب کہ ماں موجود نہ ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ قَالَ تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ وَكَانَ أَتِيًّا وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا قَالَ مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ-
واسع بیان کرتے ہیں ابن دحداحہ کا انتقال ہوگیا وہ اس جگہ پر اجنبی تھے ان کی اصل کا پتہ نہیں چل سکا وہ بنو عجلان میں رہا کرتے تھے انہوں نے پسماندگان میں کوئی شخص نہیں چھوڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم بن علی سے دریافت کیا کیا تمہیں اس کے نسب کا پتہ ہے انہوں نے جواب دیا واللہ ہمیں اس کا پتہ نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بھانجے کو بلا کر اس کی وراثت اس کے حوالے کردی۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ أَعْطَى خَالًا الْمَالَ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حضرت عمر نے ماموں کو میت کی وراثت کا مال دے دیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ خَالَةً وَعَمَّةً لَيْسَ لَهُ وَارِثٌ وَلَا رَحِمٌ غَيْرُهُمَا فَقَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يُنَزِّلُ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَيُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ أَخِيهَا-
ابوہانی بیان کرتے ہیں عامر سے ایسی خاتون یا مرد کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک خالہ اور پھوپھی کو چھوڑے تو عامر نے جواب دیا اگر اس کا کوئی وارث نہیں ہے اور ان دونوں کے علاوہ کوئی اور قریبی رشتہ دار نہیں ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو اس کے بھائی (میت کے باپ کی جگہ) قرار دیتے تھے۔
-