ذمیوں کے بارے میں وصیت کرنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ صَفِيَّةَ أَوْصَتْ لِنَسِيبٍ لَهَا يَهُودِيٍّ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں سیدہ حفصہ نے اپنے ایک یہودی رشتے دار کے بارے میں وصیت کی تھی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ أَوْصَى غُلَامٌ مِنْ الْحَيِّ يُقَالُ لَهُ عَبَّاسُ بْنُ مَرْثَدٍ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ لِظِئْرٍ لَهُ يَهُودِيَّةٍ مِنْ أَهْلِ الْحِيرَةِ بِأَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَقَالَ شُرَيْحٌ إِذَا أَصَابَ الْغُلَامُ فِي وَصِيَّتِهِ جَازَتْ وَإِنَّمَا أَوْصَى لِذِي حَقٍّ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَنَا أَقُولُ بِهِ-
ابواسحاق بیان کرتے ہیں ایک قبیلے کے لڑکے نے جس کا نام عباس تھا اور وہ سات برس کا تھا حیرہ میں موجود اپنی دائی جو یہودن تھی کے بارے میں چالیس درہم کی وصیت کی تھی توقاضی نے یہ کہا کہ لڑکے نے درست وصیت کی ہے یہ جائز ہے کیونکہ اس نے حق دار کے لیے وصیت کی ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں بھی اس کے مطابق فتوی دیتاہوں۔
-