TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
دو ایسے چچا زاد کی وراثت کا حکم جس میں سے ایک شوہر ہو اور دوسرا ماں کی طرف سے شریک بھائی ہو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ قَالَ أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ بَنِي عَمٍّ أَحَدُهُمْ أَخٌ لِأُمٍّ فَقَالَ الْمَالُ أَجْمَعُ لِأَخِيهِ لِأُمِّهِ فَأَنْزَلَهُ بِحِسَابِ أَوْ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ سَأَلْتُهُ عَنْهَا وَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَكُنْ لِأَزِيدَهُ عَلَى مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ سَهْمٌ السُّدُسُ ثُمَّ يُقَاسِمُهُمْ كَرَجُلٍ مِنْهُمْ-
حارث اعور بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کی خدمت میں دو چچازاد بھائیوں کی وراثت کامسئلہ لایا گیا جس میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی تھا تو حضرت عبداللہ نے جواب دیا یہ سارا مال اس کے ماں کی طرف سے شریک بھائی کو مل جائے گا انہوں نے تقسیم میں اس بھائی کو سگے بھائی کی مانند قرار دیا۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میں نے ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا اور حضرت عبداللہ کے جواب سے بھی آگاہ کیا تو انہوں نے ارشاد فرمایا اللہ ان پر رحم کرے اگر وہ حقیقی عالم ہوتے تو یہ فتوی نہ دیتے میں اس کے حصے میں اس چیز سے اضافہ نہیں کروں گا جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے وہ چھٹاحصہ ہے پھر وہ ان لوگوں کے درمیان ان کے ایک عام فرد کی مانند وراثت تقسیم کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِأُمٍّ فَقِيلَ لِعَلِيٍّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُعْطِيهِ الْمَالَ كُلَّهُ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا وَلَوْ كُنْتُ أَنَا أَعْطَيْتُهُ السُّدُسَ وَمَا بَقِيَ كَانَ بَيْنَهُمْ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے ان کی خدمت میں دو چچازاد بھائیوں کامسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ کہا گیا کہ حضرت ابن مسعود ایسے شخص کو پورے مال کا حق دار قرار دیتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اگر وہ (واقعی عالم ہوتے تو یہ فتوی نہ دیتے) میں اس کو چھٹا حصہ دیتا ہوں جبکہ بقیہ مال ان وارثوں کے درمیان تقسیم ہوجاتا۔
-