TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
دعوی کرنا اور انکار۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ فِي رَجُلٍ اعْتَرَفَ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ لِرَجُلٍ وَأَقَامَ آخَرُ بَيِّنَةً بِأَلْفِ دِرْهَمٍ وَتَرَكَ الْمَيِّتُ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَقَالَ الْمَالُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُفْلِسًا فَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُهُ-
حسن بصری فرماتے ہیں جو شخص موت کےوقت یہ اعتراف کرے کہ میں نے کسی شخص کے ایک ہزار درہم دینے ہیں اور پھر کوئی اور شخص گواہی کے ذریعے یہ ثابت کردے کہ اس نے مرنے والے سے ایک ہزار درہم لینے ہیں جبکہ میت نے وراثت میں ایک ہزار درہم چھوڑے ہوں تو حسن فرماتے ہیں یہ مال دونوں کے درمیان تقسیم ہو جائے گا البتہ اگر وہ مرحوم مفلس ہو تو اس کا اقرار درست نہیں ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ قُلْتُ لِشَرِيكٍ كَيْفَ ذَكَرْتَ فِي الْأَخَوَيْنِ يَدَّعِي أَحَدُهُمَا أَخًا قَالَ يَدْخُلُ عَلَيْهِ فِي نَصِيبِهِ قُلْتُ مَنْ ذَكَرَهُ قَالَ جَابِرٌ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِيٍّ-
ابونعیم بیان کرتے ہیں میں نے شریک سے دریافت کیا جب دو بھائیوں میں سے ایک بھائی کسی اور بھائی کے بارے میں دعوی کرے تو اس بارے میں آپ نے کیا بات ذکر کی تھی تو انہوں نے جواب دیا وہ دعوی کرنے والے شخص کے حصے میں سے ہی اس بھائی کو شامل کیا جائے گا میں نے دریافت کیا یہ بات کس نے ذکر کی ہے انہوں نے جواب دیا یہ بات جابر نے عامر کے حوالے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْإِخْوَةِ يَدَّعِي بَعْضُهُمْ الْأَخَ وَيُنْكِرُ الْآخَرُونَ قَالَ يَدْخُلُ مَعَهُمْ بِمَنْزِلَةِ عَبْدٍ يَكُونُ بَيْنَ الْإِخْوَةِ فَيَعْتِقَ أَحَدُهُمْ نَصِيبَهُ قَالَ وَكَانَ عَامِرٌ وَالْحَكَمُ وَأَصْحَابُهُمَا يَقُولُونَ لَا يَدْخُلُ إِلَّا فِي نَصِيبِ الَّذِي اعْتَرَفَ بِهِ-
اعمش بیان کرتے ہیں جب کچھ بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایک بھائی کے بارے میں دعوی کریں اور دیگر بھائی اس کا انکار کریں تو اس کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس بھائی کو ان کے ہمراہ ایک ایسے غلام کے طور پر رکھاجائے گا جو ان بھائیوں کے درمیان مشترک ہو اور پھر ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے کو آزاد کردے۔ عامر حکم اور انکے شاگرد یہ کہتے ہیں کہ اس بھائی کو صرف اس شخص کے حصے میں شامل کیا جائے گا جس نے اس کے بھائی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ وَكِيعٍ قَالَ إِذَا كَانَا أَخَوَيْنِ فَادَّعَى أَحَدُهُمَا أَخًا وَأَنْكَرَهُ الْآخَرُ قَالَ كَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ هِيَ مِنْ سِتَّةٍ لِلَّذِي لَمْ يَدَّعِ ثَلَاثَةٌ وَلِلْمُدَّعِي سَهْمَانِ وَلِلْمُدَّعَى سَهْمٌ-
وکیع بیان کرتے ہیں جب دوبھائی موجود ہوں اور ان دونوں میں سے کوئی ایک شخص کسی ایک کے بھائی ہونے کا اقرار کرے اور دوسرا بھائی اس کا انکار کردے تو شیخ ابن ابی لیلی فرماتے ہیں وہ وراثت چھ حصوں میں تقسیم ہوجائے گی تین حصے اس شخص کو ملیں گے جس نے دعوی نہیں کیا تھا (یعنی اس شخص کے بھائی ہونے کا اقرار کیا تھا) جس شخص کے بارے میں دعوی کیا تھا اسے دو حصے ملیں گے اور جو دعوی کرنے والا تھا اسے ایک حصہ ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ حَمَّادٍ فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ ثَلَاثَةُ بَنِينَ فَقَالَ ثُلُثِي لِأَصْغَرِ بَنِيَّ فَقَالَ الْأَوْسَطُ أَنَا أُجِيزُ وَقَالَ الْأَكْبَرُ لَا أُجِيزُ قَالَ هِيَ مِنْ تِسْعَةٍ يُخْرِجُ ثُلُثَهُ فَلَهُ سَهْمُهُ وَسَهْمُ الَّذِي أَجَازَ وَقَالَ حَمَّادٌ يَرُدُّ السَّهْمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا وَقَالَ عَامِرٌ الَّذِي رَدَّ إِنَّمَا رَدَّ عَلَى نَفْسِهِ-
ایک ایسا شخص جس کے تین بیٹے ہوں وہ شخص کہے کہ میر ایک تہائی مال میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے لیے ہے درمیانہ بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار دیتا ہوں اور بڑا بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار نہیں دیتا۔ ایسے شخص کے بارے میں حماد یہ کہتے ہیں کہ یہ وراثت نو حصوں میں تقسیم ہوگی جس میں سے تین حصے نکال لیے جائیں گے اس شخص کو اپنا ایک حصہ ملے گا اور ایک اس شخص کا حصہ ملے گا جس کے لیے اس نے درست قرار دیا ہے۔ حماد بیان کرتے ہیں ایک حصہ ان تینوں کی طرف سے واپس کیا جائے گا۔ عامر فرماتے ہیں جس شخص نے اسے واپس کیا ہے اس نے اپنے حصے میں سے اسے واپس کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ فِي رَجُلٍ أَقَرَّ بِأَخٍ قَالَ بَيِّنَتُهُ أَنَّهُ أَخُوهُ-
ابن سیرین بیان کرتے ہیں شریح نے ایک ایسے شخص کے بارے میں جس نے کسی بھائی کا اقرار کیا تھا یہ فرمایا تھا اسے ثبوت پیش کرنا ہوگا کہ یہ اس کا بھائی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ فِي رَجُلٍ أَقَرَّ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ مُضَارَبَةً وَأَلْفٍ دَيْنًا وَلَمْ يَدَعْ إِلَّا أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ يُبْدَأُ بِالدَّيْنِ فَإِنْ فَضَلَ فَضْلٌ كَانَ لِصَاحِبِ الْمُضَارَبَةِ-
حارث عکلی ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو مرتے وقت ایک ہزار درہم مضاربت کا اعتراف کرے اور ایک ہزار روپے قرض ہونے کا اعتراف کرے اور وراثت میں صرف ایک ہزار درہم چھوڑے حارث عکلی فرماتے ہیں سب سے پہلے وہ اس کا قرض دیا جائے گا جو بچ جائے گا وہ مضاربت سے متعلق فریق وصول کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ ثَلَاثَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَثَلَاثَةَ بَنِينَ فَجَاءَ رَجُلٌ يَدَّعِي مِائَةَ دِرْهَمٍ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَقَرَّ لَهُ أَحَدُهُمْ قَالَ يَدْخُلُ عَلَيْهِمْ بِالْحِصَّةِ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ مَا أُرَى أَنْ يَكُونَ مِيرَاثًا حَتَّى يُقْضَى الدَّيْنُ-
شعبی فرماتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اس نے تین سو درہم چھوڑے ہوں اور تین بیٹے چھوڑے ہوں اور پھر ایک شخص آئے جو میت سے ایک سو درہم کی وصولی کا دعویدار ہو اور پھر ان تین بیٹوں میں سے کوئی اس کے حق میں اقرار کرے تو شعبی فرماتے ہیں اس بیٹے کے حصے میں اسے شامل کیا جائے گا پھر اس کے بعد شعبی نے فرمایا میرا یہ خیال ہے کہ وراثت اس وقت تک تقسیم نہیں ہوگی جب تک قرض ادانہ کر دیا جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ مُصْعَبُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَسَنِ فِي رَجُلٍ هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَيْنِ وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَاقْتَسَمَا الْأَلْفَيْ دِرْهَمٍ وَغَابَ أَحَدُ الِابْنَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَحَقَّ عَلَى الْمَيِّتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ يَأْخُذُ جَمِيعَ مَا فِي يَدِ هَذَا الشَّاهِدِ وَيُقَالُ لَهُ اتَّبِعْ أَخَاكَ الْغَائِبَ وَخُذْ نِصْفَ مَا فِي يَدِهِ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور دو بیٹے چھوڑ دے اور دو ہزار درہم چھوڑ کر جائے اور وہ دونوں بیٹے ان دوہزار کو تقسم کرلیں ان دونوں بیٹوں میں سے ایک اگر موجود نہ ہو اور ایک شخص آکرمیت سے ایک ہزار درہم کی وصولی کا حق ثابت کردے تو حسن فرماتے ہیں وہ شخص موجود بیٹے سے ایک ہزار درہم وصول کرے گا اور اس بیٹے سے کہا جائے گا کہ اب تم اپنے غیر موجود بھائی کے پاس جانا اور اسکے پاس جورقم موجود ہے اسمیں سے اپنانصف حصہ وصول کرلینا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا أَقَرَّ بَعْضُ الْوَرَثَةِ بِدَيْنٍ فَهُوَ عَلَيْهِ بِحِصَّتِهِ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب ورثاء میں سے کوئی ایک قرض کا اقرار کرے تو وہ قرض اس کے حصے سے ادا کیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا شَهِدَ اثْنَانِ مِنْ الْوَرَثَةِ بِدَيْنٍ فَهُوَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ إِذَا كَانُوا عُدُولًا وَقَالَ الشَّعْبِيُّ عَلَيْهِمَا فِي نَصِيبِهِمَا-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب ورثا میں سے دولوگ قرض کے بارے میں گواہی دیں تو یہ پورے مال میں سے دی جائے گی بشرطیکہ وہ گواہ عادل ہوں۔ شعبی فرماتے ہیں ان دونوں گواہوں کے مخصوص حصے میں سے ادائیگی کی جائے گی۔
-