دادیوں اور نانیوں کے بارے میں حضرت ابن مسعود کی رائے۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ الْجَدَّاتِ لَيْسَ لَهُنَّ مِيرَاثٌ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أُطْعِمْنَهَا وَالْجَدَّاتُ أَقْرَبُهُنَّ وَأَبْعَدُهُنَّ سَوَاءٌ-
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں دادیوں اور نانیوں کو وراثت میں کچھ حصہ نہیں ملے گا ان کی ویسے خدمت کر دی جائے گی اور اس بارے میں تمام نانیاں اور دادیاں برابر کی حثییت رکھتی ہیں خواہ ان کا قریبی تعلق ہو یا دور کا تعلق ہو۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ تَرِثُ الْجَدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ-
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں میت کی دادی وراثت میں حقدار بنتی ہے اگرچہ اس کا بیٹا یعنی (میت کا باپ) زندہ ہو۔
-