TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
داداکی وراثت کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى عَلِيٍّ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ إِنِّي أُتِيتُ بِجَدٍّ وَسِتَّةِ إِخْوَةٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَلِيٌّ أَنْ أَعْطِ الْجَدَّ سُبُعًا وَلَا تُعْطِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خط میں لکھا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ان دنوں بصرہ کے گورنر تھے میرے سامنے ایک دادا اور چھ بھائیوں کی وراثت کا مسئلہ آیا ہے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب دیا تم دادا کو چھٹا حصہ دو اور اس کے علاوہ اسے اور کچھ نہ دینا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي سِتَّةِ إِخْوَةٍ وَجَدٍّ قَالَ أَعْطِ الْجَدَّ السُّدُسَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَأَنَّهُ يَعْنِي عَلِيًّا الشَّعْبِيُّ يَرْوِيهِ عَنْ عَلِيٍّ-
شعبی چھ بھائیوں اور دادا کی وراثت کے بارے میں فرماتے ہیں دادا کوچھٹا حصہ دو۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں کیونکہ یہ روایت شعبی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا-
حضرت عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائی کی مانند قرار دیتے ہیں جبکہ اس کا چھٹا حصہ بنتا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى السُّدُسِ-
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ داد کو بھائیوں کے ہمراہ چھٹے حصے تک وراثت میں شریک قرار دیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يُشَرِّكُ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا-
عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ دادا کو وراثت میں بھائیوں کا شریک قرار دیتے ہیں جبکہ ان کامشترکہ حصہ کل مال کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لِأَبٍ أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ-
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں چھٹے حصے تک حضرت علی رضی اللہ عنہ داداکوبھائیوں کو حصے دار قرار دیتے ہیں وہ ہر ایک صاحب کو اس کے مخصوص حصے کے مطابق دیتے ہیں البتہ وہ ماں کی طرف سے شریک بھائی کو دادا کے ہمراہ وارث قرار نہیں دیتے اسی طرح ماں کی طرف سے شریک بہن کو بھی نہیں قرار دیتے بیٹے کی موجودگی میں وہ دادا کو چھٹے حصے سے زیادہ نہیں دیتے البتہ اس کے علاوہ کوئی اور ہو تو حکم مختلف ہے۔ باپ کی طرف سے شریک بھائی یا ماں اور باپ کی طرف سے بھائی کی موجودگی میں وہ حصہ تقسیم نہیں کرتے اگر سگی بہن موجود ہو یا باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو۔ اگر سگی بہن اور باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو تو بہن کو نصف حصہ دیتے ہیں جبکہ دوسرا نصف حصہ دادا اور بھائی کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اگر بہنیں اور بھائی زیادہ ہوں تو وہ انہیں دادا کے ہمراہ چھٹے حصے تک کا شریک قرار دیتے ہیں۔
-