TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وراثت کا بیان
خواتین کو ولاء کا حق نہیں ملتا۔
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَيَتْرُكُ مُكَاتَبًا وَلَهُ بَنُونَ وَبَنَاتٌ أَيَكُونُ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ قَالَ تَرِثُ النِّسَاءُ مِمَّا عَلَى ظَهْرِهِ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِلرِّجَالِ دُونَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا كَاتَبْنَ أَوْ أَعْتَقْنَ-
عطاء بیان کرتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور وہ کوئی مکاتب غلام چھوڑ کر مرے اس شخص کے کچھ بیٹے اور بیٹیاں ہوں تو کیا ان خواتین کو ولاء میں سے کچھ ملے گا عطاء فرماتے ہیں اس مکاتب غلام کی غلامی میں جو کچھ ہے وہ خواتین اس کی وارث بنیں گی لیکن ولاء کا حق خواتین کو نہیں ملے گا وہ صرف مردوں کو ملے گا البتہ ان خواتین نے خود کتابت کا معاہدہ کیا ہو یا غلام کو آزاد کیا ہو پھر ولاء کا حق انہیں ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ-
طاوس فرماتے ہیں خواتین ولاء کے حق کی مالک نہیں بن سکتی البتہ وہ خود کسی غلام کو آزاد کردیں یا انہوں نے جس غلام کو آزاد کیا تھا وہ کسی غلام کو آزاد کردے تو اس کی ولاء کا حق خواتین کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا فَجَعَلَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا بَقِيَ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ بَيْنَ بَنِي مَوْلَاهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ عَلَى مِيرَاثِهِمْ وَمَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ بَعْدَ كِتَابَتِهِ فَلِلرِّجَالِ مِنْهُمْ مِنْ بَنِي مَوْلَاهُ دُونَ النِّسَاءِ-
یحیی بن ابوکثیر بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس نے ایک مکاتب غلام چھوڑا پھر وہ مکاتب غلام بھی مر گیا اور کچھ مال چھوڑ کر مرا تو مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس کی مکاتبت میں سے بچنے والا مال اسے آزاد کرنے والے شخص کی اولاد میں سے مردوں اور عورتوں میں ان کی وراثت کے مطابق تقسیم کردیا اور اس کی کتابت کی ادائیگی کے علاوہ جو مال تھا وہ اسے آزاد کرنے والے کی اولاد میں سے خواتین کی بجائے صرف مردوں کو دیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ وَلَا يَرِثُونَ النِّسَاءَ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ كَاتَبْنَ-
حضرت عمر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید یہ ارشاد فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ داروں کو ملتا ہے یہ حضرات خواتین کو ولاء کے حق میں وارث قرار نہیں دیتے ماسوائے اس صورت کے جب خواتین نے خود کسی غلام کو آزاد کیا ہو یا کسی غلام کے ساتھ مکاتبت کی ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمْ قَالُوا لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ كَاتَبْنَ-
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی حضرت سعید بن مسیب سے منقول ہے۔ سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں علماء فرماتے ہیں خواتین ولا کے حق کی وارث نہیں ہوتی البتہ جن خواتین نے انہیں خود آزاد کیا ہو یا جس غلام کے ساتھ انہوں نے خود مکاتبت کی ہو اس کی ولاء کا حق انہیں ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ إِلَّا الْمُلَاعَنَةُ فَإِنَّهَا تَرِثُ مَنْ أَعْتَقَ ابْنُهَا وَالَّذِي انْتَفَى مِنْهُ أَبُوهُ-
حسن ارشاد فرماتے ہیں خواتین ولاء کی وارث نہیں بنتی ہیں البتہ جنہیں انہوں نے خود آزاد کیا یاجس کو انہوں نے آزاد کیا ہو اس نے جنہیں آزاد کیا ہو ان کی ولاء کا حق خواتین کو مل جاتا ہے البتہ لعان کرنے والی عورت اس غلام کی وارث بنتی ہے جسے اس کے اس بیٹے نے آزاد کیا ہو جس کے باپ نے اس کے نسب کی نفی کی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَرِثُ مَوَالِيَ عُمَرَ دُونَ بَنَاتِ عُمَرَ-
سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام کے وارث بنے تھے جبکہ حضرت عمر کی صاحبزادیوں کو اس میں سے کچھ نہیں ملا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَتَرَكَتْ بَنِيهَا فَوَرِثُوهَا مَالًا وَمَوَالِيَ ثُمَّ مَاتَ بَنُوهَا قَالَ يَرْجِعُ الْوَلَاءُ إِلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ-
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں جو عورت فوت ہوجائے اور وہ اپنے بچے چھوڑے وہ بچے اس عورت کے مال کے اور اس کے غلاموں کے وارث ہوں گے پھر اس کے بچے بھی فوت ہوجائیں تو فرماتے ہیں ولاء کا حق اس عورت کے عصبہ کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدًا لَهُ ثُمَّ مَاتَ وَتَرَكَ وَلَدًا رِجَالًا وَنِسَاءً قَالَ لِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ-
منصور بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جس نے اپنے غلام کے ساتھ کتابت کا معاہدہ کیا اور وہ شخص فوت ہوگیا اور اپنی اولاد میں مذکر اور مونث دونوں چھوڑ گیا ابراہیم نے جواب دیا ولاء کا حق صرف مردوں کو ملے گاخواتین کو نہیں ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَتَرَكَتْ مَوْلًى قَالَ الْوَلَاءُ لِبَنِيهَا فَإِذَا مَاتُوا رَجَعَ إِلَى عَصَبَتِهَا-
حسن بیان کرتے ہیں جو عورت فوت ہوجائے اور ترکے میں آزاد شدہ غلام چھوڑے اس کی ولاء کا حق اس کے بیٹوں کو ملے گا اور اگر وہ فوت ہوجائیں تو ولاء کا حق اس عورت کے عصبہ کو ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَيْسَ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ إِلَّا مَا أَعْتَقَتْ هِيَ بِنَفْسِهَا-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں خواتین کو ولاء کا حق نہیں ملتا۔ البتہ جس غلام کوانہوں نے بذات خود آزاد کیا تھا اس کی ولاء کا حق انہیں ملتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ مَاتَ مَوْلًى لِعُمَرَ فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ هَلْ لِبَنَاتِ عُمَرَ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ قَالَ مَا أَرَى لَهُنَّ شَيْئًا وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُعْطِيَهُنَّ أَعْطَيْتَهُنَّ-
امام محمد دارمی فرماتے ہیں حضرت عمر کا آزاد کردہ غلام فوت ہوگیا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں حضرت زید بن ثابت سے دریافت کیا کیا اس کی وراثت میں حضرت عمر کے صاحبزادیوں کو کچھ ملے گا تو حضرت زید نے جواب دیا میرے خیال میں انہیں کچھ نہیں ملے گا اگر تم انہیں کچھ دینا چاہو تو دے سکتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ يُحْرِزُ الْوَلَاءَ مَنْ يُحْرِزُ الْمِيرَاثَ-
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ولاء کا حق بھی وہی لے گا جو وراثت لینے کا حق دار ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ مُحَارِبٍ وَهَبَتْ وَلَاءَ عَبْدِهَا لِنَفْسِهِ فَأَعْتَقَتْهُ فَوَهَبَ وَلَاءَ نَفْسِهِ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَمَاتَتْ فَخَاصَمَتْ الْمَوَالِي إِلَى عُثْمَانَ فَدَعَا عُثْمَانُ الْبَيِّنَةَ عَلَى مَا قَالَ قَالَ فَأَتَى الْبَيِّنَةُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ اذْهَبْ فَوَالِ مَنْ شِئْتَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَالَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ-
ابوبکر بن عمرو رضی اللہ عنہ بن حزم بیان کرتے ہیں محارب قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اپنے غلام کی ولاء کا حق اسے دیدیا پھر اسے آزاد کردیا اس غلام نے اپنی ولاء کا حق عبدالرحمن بن عمرو رضی اللہ عنہ بن حزم کو دے دیا یا وہ عورت فوت ہوئی اس کے سرپرست یہ مقدمہ لے کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس غلام کے بیان کے ثبوت طلب کیے تو وہ ثبوت پیش کردیے گئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا تم جاؤ اور جس کے ساتھ چاہو موالات کرسکتے ہو۔ ابوبکر بیان کرتے ہیں اس شخص نے عبدالرحمن بن عمرو رضی اللہ عنہ بن حزم کے ساتھ موالات قائم کی تھی۔
-