TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
خواب کا بیان
خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا إِذَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ فَمَاذَا تَأَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں سورہا تھا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا انہیں میرے سامنے پیش کیا گیا انہوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں ان میں کچھ کی قمیص سینوں تک تھی اور کچھ کی ان سے لمبی تھی پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو لایا گیا ان کی قمیص پاؤں کے نیچے گھسٹ رہی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرین نے عرض کی یا رسول اللہ آپ نے اس کی تعبیر کیا کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا دین۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لِي مَبِيتٌ إِلَّا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ يَأْتُونَهُ فَيَقُصُّونَ عَلَيْهِ الرُّؤْيَا قَالَ فَقُلْتُ مَا لِي لَا أَرَى شَيْئًا فَرَأَيْتُ كَأَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ فَيُرْمَى بِهِمْ عَلَى أَرْجُلِهِمْ فِي رَكِيٍّ فَأُخِذْتُ فَلَمَّا دَنَا إِلَى الْبِئْرِ قَالَ رَجُلٌ خُذُوا بِهِ ذَاتَ الْيَمِينِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظْتُ هَمَّتْنِي رُؤْيَايَ وَأَشْفَقْتُ مِنْهَا فَسَأَلْتُ حَفْصَةَ عَنْهَا فَقَالَتْ نِعْمَ مَا رَأَيْتَ فَقُلْتُ لَهَا سَلِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ فَقَالَ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَكُنْتُ إِذَا نِمْتُ لَمْ أَقُمْ حَتَّى أُصْبِحَ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي اللَّيْلَ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں میں مسجد میں سویا کرتا تھا صبح کے وقت جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ حاضر ہوتے تو آپ کے سامنے اپنے خواب بیان کیا کرتے تھے میں سوچتا تھا مجھے کوئی خواب نظر نہیں آتا ایک مرتبہ میں نے خواب دیکھا کہ لوگ ایک جگہ جمع ہیں انہیں ان کی ٹانگوں سے پکڑ کر ایک کنویں میں ڈالا جارہا ہے مجھے بھی پکڑ لیا گیا جب لوگ کنویں کے قریب ہوئے تو ایک شخص بولا یہ تو دائیں طرف والے ہیں جب میں بیدار ہوا تو مجھے خواب یاد آیا اور میں اس کی وجہ سے پریشان ہوگیا میں نے اس کے بارے میں حضرت حفصہ سے دریافت کیا انہوں نے جواب دیا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے میں نے ان سے کہا آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کریں حضرت حفصہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا عبداللہ رضی اللہ عنہ اچھا آدمی ہے اگر یہ رات کے وقت نوافل بھی ادا کیا کرے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں جب سویا کرتا تھا تو صبح تک اٹھا نہیں کرتا تھا نافع بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ رات کے وقت نوافل ادا کیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِيتُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ فِي ظُفْرِي أَوْ قَالَ فِي أَظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلَهُ عُمَرَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَوَّلْتَهُ قَالَ الْعِلْمَ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ایک مرتبہ میں سویا ہوا تھا میری خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ پیش کیا گیا میں نے اسے پی لیا اس کا اثر مجھے اپنے ناخنوں میں محسوس ہوا پھر میں نے بچا ہوا دودھ عمر کو دے دیا لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے آپ نے جواب دیا علم۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّبَنُ الْفِطْرَةُ وَالسَّفِينَةُ نَجَاةٌ وَالْجَمَلُ حُزْنٌ وَالْخُضْرَةُ الْجَنَّةُ وَالْمَرْأَةُ خَيْرٌ-
محمد بن قیس بیان کرتے ہیں مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے دودھ سے مراد فطرت ہے کشتی سے مراد نجات ہے اونٹ سے مراد غم ہے سبزے سے مراد جنت ہے اور عورت سے مراد بھلائی ہے۔ (یعنی خواب میں اس کی تعبیر یہ ہوتی ہے۔)
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا فَلْيَقُصَّهَا عَلَيَّ فَأَعْبُرَهَا لَهُ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ عَسَلًا وَسَمْنًا وَرَأَيْتُ أُنَاسًا يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ فَأَعْلَاكَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الَّذِي بَعْدَكَ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ فَاتَّصَلَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فَأَعْبُرَهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا وَكَانَ أَعْبَرَ النَّاسِ لِلرُّؤْيَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الْعَسَلُ وَالسَّمْنُ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَةُ الْعَسَلِ وَلِينُ السَّمْنِ وَأَمَّا الَّذِينَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهُ فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ فَهُمْ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ فَقَالَ فَمَا الَّذِي أَصَبْتُ وَمَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَأَبَى أَنْ يُخْبِرَهُ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے فرمایا کرتے تھے جو شخص خواب دیکھے وہ میرے سامنے بیان کرے میں اس کی تعبیر بتایا کروں گا راوی کہتے ہیں ایک شخص آیا اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے آسمانوں اور زمین کےدرمیان بادلوں کا ایک ٹکڑا دیکھا جس میں سے شہد اور گھی برس رہا تھا میں نے آسمان سے لے کر زمین تک لٹکی رسی دیکھی میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اسے حاصل کررہے ہیں کچھ کم حاصل کررہے ہیں اور کچھ زیادہ حاصل کررہے ہیں پھر آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر تشریف لے گئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلندی عطا کردی پھر آپ کے بعد ایک صاحب نے اس رسی کو پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھنے لگے، اللہ تعالیٰ انہیں بھی اوپر لے گیا پھر اس کے بعد ایک شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر کی طرف چڑھے اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اوپر چڑھادیا پھر اس کے بعد ایک اور صاحب نے پکڑا اور وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اس رسی کو ملا دیا گیا وہ جڑگئی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی تعبیر بیان کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی تعبیر بیان کرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خواب کی تعبیر کے سب سے بڑے ماہر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے عرض کی بادل سے مراد اسلام ہے شہد اور گھی سے مراد قرآن ہے جس میں شہد کی مٹھاس اور گھی کی نرمی پائی جاتی ہے لوگوں کا اسے حاصل کرنا اور کم یا زیادہ حاصل کرنا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو قرآن کا علم حاصل کرتے ہیں آسمان سے زمین تک لٹکی رسی سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ گامزن ہیں۔ آپ اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اللہ آپ کو بلندی عطا کرتا ہے اور پھر اس کے بعد جو شخص اس کو پکڑتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس کو بھی بلندی عطا کردیتا ہے پھر جو شخص اسے پکڑتا ہے تو اللہ اسے بھی بلندی عطا کردیتا ہے اور پھر جو شخص پکڑے گا تو وہ اس کی وجہ سے منقطع ہوجائے گی اور پھر اسے چھوڑ دیا جائے گا۔ یا رسول اللہ آپ مجھے بتائیں میرے والد آپ پر قربان ہوں میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلط؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کچھ صحیح ہے اور کچھ غلط ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتانے سے انکار کردیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَرَّانِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ شَمْسًا أَوْ قَمَرًا شَكَّ أَبُو جَعْفَرٍ فِي الْأَرْضِ تُرْفَعُ إِلَى السَّمَاءِ بِأَشْطَانٍ شِدَادٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَاكَ ابْنُ أَخِيكَ يَعْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ-
حضرت عباس بن عبدالمطلب بیان کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ سورج (راوی کو شک ہے) یا چاند زمین میں موجود ہے اور پھر اسے سخت رسیوں کے ذریعے آسمان کی طرف اٹھالیا جاتا ہے انہوں نے اس بات کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ تمہارے بھتیجے (یعنی خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بَرِيدَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ كَأَحْسَنِ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُوَ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ-
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ میں نے ایک تلوار نکالی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی اس سے مراد غزوہ احد کے موقع پر مومنین کو پیش آنے والی صورت حال ہے پھر میں نے تلوار نکالی تو وہ پہلے سے زیادہ بہتر تھی اس سے مراد فتح مکہ ہے۔ اور مومنین کا اکٹھا ہونا ہے میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا کہ ایک گائے ہے اور اللہ بہتر جانتا ہے اس سے مراد غزوہ احد کے دن اہل ایمان کی نفری ہے اور بھلائی وہی ہے جو اللہ عطا کرے اور اس سچائی کا ثواب ہے جو غزوہ احد کے بعد ہم تک آیا۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي دِرْعٍ حَصِينَةٍ وَرَأَيْتُ بَقَرًا يُنْحَرُ فَأَوَّلْتُ أَنَّ الدِّرْعَ الْمَدِينَةُ وَأَنَّ الْبَقَرَ نَفَرٌ وَاللَّهِ خَيْرٌ وَلَوْ أَقَمْنَا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا دَخَلُوا عَلَيْنَا قَاتَلْنَاهُمْ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا دُخِلَتْ عَلَيْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَتُدْخَلُ عَلَيْنَا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَشَأْنَكُمْ إِذًا وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لِبَعْضٍ رَدَدْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْيَهُ فَجَاءُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنُكَ فَقَالَ الْآنَ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ إِذَا لَبِسَ لَأْمَتَهُ أَنْ يَضَعَهُ حَتَّى يُقَاتِلَ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے دیکھا کہ ایک مضبوط زرہ پہنے ہوئے ہوں اور پھر میں نے ایک بیل کو دیکھا کہ اسے قربان کیا گیا ہے تو میں نے اس کی تعبیر یہ کہ زرہ سے مراد مدینہ منورہ ہے اور بیل سے مراد مسلمانوں کی نفری ہے اور اللہ بہتری عطاکرنے والاہے اگر ہم مدینہ میں رہیں تو یہ مناسب ہے۔ اگر دشمن اس میں داخل ہوگیا تو ہم اس کے ساتھ جنگ کریں گے لوگوں نے عرض کیا اللہ کی قسم زمانہ جاہلیت میں بھی کبھی دشمن ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہوسکا تو کیا اسلام کی حالت میں داخل ہوگا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر تمہاری مرضی ہے اس کے بعد انصار نے ایک دوسرے سے کہا کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے تسلیم نہیں کی وہ لوگ آئے اور عرض کی یا رسول اللہ جو آپ مناسب سمجھیں ویسا ہی ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ جب ہتھیار سجالے توجنگ کرنے سے پہلے اتارے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَكْرَهُ الْغُلَّ وَأُحِبُّ الْقَيْدَ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں خواب میں " طوق" دیکھنے کو نہ پسند کرتا ہوں اور بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں بیڑی سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهَا اللَّهُ إِلَى مَهْيَعَةَ-
سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے خواب میں ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے اور میلے تھے وہ مدینہ سے نکلی اور مہیعہ چلی گئی میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد مدینہ کی وباء ہے جسے اللہ نے مہیعہ کی طرف منتقل کردیا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنَّ رَجُلًا أَتَانِي بِكُتْلَةٍ مِنْ تَمْرٍ فَأَكَلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً فَآذَتْنِي حِينَ مَضَغْتُهَا ثُمَّ أَعْطَانِي كُتْلَةً أُخْرَى فَقُلْتُ إِنَّ الَّذِي أَعْطَيْتَنِي وَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً آذَتْنِي فَأَكَلْتُهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ نَامَتْ عَيْنُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ السَّرِيَّةُ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا غَنِمُوا مَرَّتَيْنِ كِلْتَاهُمَا وَجَدُوا رَجُلًا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ فَقُلْتُ لِمُجَالِدٍ مَا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ قَالَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص کھجوروں کا ایک پیمانہ لے کر میرے پاس آیا میں نے انہیں کھانا شروع کردیا مجھے اس میں ایک گٹھلی ملی جب میں نے اسے چبایا تو اس نے مجھے تکلیف دی پھر اس شخص نے ایک اور پیمانہ دیا تو میں نے کہا کہ تم نے مجھے جو پہلے دیا تھا اس میں ایک گٹھلی کی وجہ سے کھاتے ہوئے مجھے اذیت پہنچی ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ آپ سلامت رہیں اس سے مراد سریہ ہے جسے آپ بھیجیں گے وہ لوگ دو مرتبہ مال غنیمت لے کر آئیں گے اور انہیں ایک ایسا شخص ملے گا جو آپ کے ذمے کی قسم دے گا۔ راوی کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے دریافت کیا آپ کے ذمے کی قسم دینے سے مراد کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا وہ شخص کہے گا اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ هُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَهَا زَوْجٌ تَاجِرٌ يَخْتَلِفُ فَكَانَتْ تَرَى رُؤْيَا كُلَّمَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَلَّمَا يَغِيبُ إِلَّا تَرَكَهَا حَامِلًا فَتَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقُولُ إِنَّ زَوْجِي خَرَجَ تَاجِرًا فَتَرَكَنِي حَامِلًا فَرَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ أَنَّ سَارِيَةَ بَيْتِي انْكَسَرَتْ وَأَنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا أَعْوَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ يَرْجِعُ زَوْجُكِ عَلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى صَالِحًا وَتَلِدِينَ غُلَامًا بَرًّا فَكَانَتْ تَرَاهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ تَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ ذَلِكَ لَهَا فَيَرْجِعُ زَوْجُهَا وَتَلِدُ غُلَامًا فَجَاءَتْ يَوْمًا كَمَا كَانَتْ تَأْتِيهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبٌ وَقَدْ رَأَتْ تِلْكَ الرُّؤْيَا فَقُلْتُ لَهَا عَمَّ تَسْأَلِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَمَةَ اللَّهِ فَقَالَتْ رُؤْيَا كُنْتُ أُرَاهَا فَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلُهُ عَنْهَا فَيَقُولُ خَيْرًا فَيَكُونُ كَمَا قَالَ فَقُلْتُ فَأَخْبِرِينِي مَا هِيَ قَالَتْ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرِضَهَا عَلَيْهِ كَمَا كُنْتُ أَعْرِضُ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهَا حَتَّى أَخْبَرَتْنِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ صَدَقَتْ رُؤْيَاكِ لَيَمُوتَنَّ زَوْجُكِ وَتَلِدِينَ غُلَامًا فَاجِرًا فَقَعَدَتْ تَبْكِي وَقَالَتْ مَا لِي حِينَ عَرَضْتُ عَلَيْكِ رُؤْيَايَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ لَهَا مَا لَهَا يَا عَائِشَةُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَمَا تَأَوَّلْتُ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ إِذَا عَبَرْتُمْ لِلْمُسْلِمِ الرُّؤْيَا فَاعْبُرُوهَا عَلَى الْخَيْرِ فَإِنَّ الرُّؤْيَا تَكُونُ عَلَى مَا يَعْبُرُهَا صَاحِبُهَا فَمَاتَ وَاللَّهِ زَوْجُهَا وَلَا أُرَاهَا إِلَّا وَلَدَتْ غُلَامًا فَاجِرًا-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں مدینہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا شوہر تاجر تھا جو مختلف علاقوں میں جایا کرتا تھا۔ وہ عورت جب بھی اس کا شوہر کہیں جاتا تو خواب دیکھتی تھی جب بھی اس کا شوہر باہر جاتا تو اسے حمل کی حالت میں چھوڑ کر جاتا وہ عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی میرا شوہر تجارت کے لیے گیا ہواہے اور مجھے حمل کی حالت میں چھوڑ گیا ہے میں نے خواب دیکھا کہ میرے گھر کا ایک ستون ٹوٹ گیا ہے اور میں نے ایک کانے بیٹے کو جنم دیاہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہتر خواب ہے اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تمہارا شوہر واپس آجائے گا صحیح حالت میں اور تم ایک نیک بچے کو جنم دو گی اس عورت نے دو یا تین مرتبہ یہی خواب دیکھا وہ جب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے یہی جواب دیتے اس کا شوہر واپس آگیا اور اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ پھر ایک دن وہ آیا وہ عورت پہلے کی طرح آپ کی خدمت میں آئی آپ موجود نہیں تھے اس عورت نے وہی خواب دیکھا تھا میں نے اس عورت سے دریافت کیا اے اللہ کی کنیز۔ تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سوال کرنا چاہتی ہو اس نے عرض کیا میں نے ایک خواب دیکھا تھا میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں تاکہ آپ اس خواب کے بارے میں دریافت کروں تو آپ نے مثبت جواب دیا تھا اور اسی طرح ہوا جس طرح آپ نے ارشاد فرمایا تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے کہا تم مجھے وہ خواب بتاؤ وہ عورت بولی جب تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لے آئیں اور میں آپ کے سامنے وہ خواب بیان نہ کردوں جیسے پہلے میں نے بیان کیا تھا اس وقت تک میں آپ کو نہیں بتاؤں گی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں اس سے تقاضا کرتی رہی یہاں تک کہ اس نے مجھے خواب سنادیا میں نے کہا اللہ کی قسم اگر تمہاراخواب درست ہے تو عنقریب تمہارا شوہر فوت ہوجائے گا اور تم ایک گناہ گاربچے کو جنم دوگی۔ وہ عورت بیٹھ کر رونے لگی اور بولی کاش آپ کے سامنے میں نے اپنا خواب بیان نہ کیا ہوتا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو وہ عورت بیٹھی رورہی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا اسے کیا ہوا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا اور جو خواب کی تعبیر بتائی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ رضی اللہ عنہا باز رہو جب تم کسی مسلمان کو خواب کی تعبیر بتاؤ تو اسے اچھی تعبیر بتاؤ۔ کیونکہ تعبیر اس صورت ہوتی جوتعبیر کرنے والے نے بیان کی ہوتی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں اللہ کی قسم اس عورت کا شوہر بھی فوت ہوگیا اور اس نے ایک گناہ گار لڑکے کو جنم دیا۔
-