خطبہ مختصر دینا۔

أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عُصَيْمٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ خَطَبَنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ فَقُلْنَا يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَوْ كُنْتَ نَفَّسْتَ شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَاقْصُرُوا هَذِهِ الْخُطَبَ وَإِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا-
ابووائل بیان کرتے ہیں حضرت عمار بن یاسر نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے نہایت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا ہم نے درخواست کی اے ابویقظان اگر آپ مزید خطبہ دیتے تو یہ مناسب تھا انہوں نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بے شک آدمی کا طویل نماز ادا کرنا اور مختصر خطبہ دینا اس کے سمجھدار ہونے کی نشانی ہے اس لیے تم لوگ نماز لمبی ادا کیا کرو اور خطبہ چھوٹا رکھا کرو اور بے شک بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا-
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی ہے آپ کی نماز بھی معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل ہوتا تھا۔
-