حیض کے مخصوص ایام کے بعد خارج ہونے والا مٹیالا مواد

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الدَّمَ فِي أَيَّامِ طُهْرِهَا قَالَ أَرَى أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ و قَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَ بِالْكُدْرَةِ وَالصُّفْرَةِ بَأْسًا-
حضرت حسن بصری ایسی خاتون کے بارے میں جو طہر کے ایام کے دوران خون دیکھ لے فرماتے ہیں میرے نزدیک اسے غسل کر کے نماز پڑھتے رہنا چاہیے۔ ابن سیرین فرماتے ہیں صحابہ کرام مٹیالے اور زرد مواد کے خروج میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ قَالَ تِلْكَ التَّرِيَّةُ تَغْسِلُهُ وَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّي-
امام محمد بن حنفیہ ایسی خاتون کے بارے میں جو طہر کے بعد زرد مواد دیکھے فرماتے ہیں یہ تری ہے اسے دھو کر وضو کرنے کے بعد عورت نماز پڑھ سکتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَحَجَّاجٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ وَحُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ شَيْءٌ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ قَالَ عَبْد اللَّهِ التَّرِيَّةُ الصُّفْرَةُ وَالْكُدْرَةُ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں حیض کا وقت گزر جانے کے بعد غسل کرنے کے بعد جو تری خارج ہوتی ہے وہ طہر کی حالت ہوتی ہے اس پر کچھ لازم نہیں آتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہاں تری سے مراد زرد اور مٹیالا مواد ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ التَّرِيَّةَ بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَإِنَّهَا تَطَهَّرُ وَتُصَلِّي-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں جب عورت غسل کرنے کے ایک یا دو دن بعد تری دیکھے تو وہ عورت طہر کی حالت میں شمار ہوگی اور نماز پڑھے گی۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ-
عطاء بن ابورباح بیان کرتے ہیں غسل کرنے کے بعد خارج ہونے والی تری میں کوئی حرج نہیں ہے وہ طہر کی حالت شمار ہوگی۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ وَكَانَتْ قَدْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ كُنَّا لَا نَعْتَدُّ بِالْكُدْرَةِ وَالصُّفْرَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ شَيْئًا-
ام عطیہ جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا تھا فرماتی ہیں ہم غسل کرلینے کے بعد مٹیالے اور زرد مواد کو کچھ حیض نہیں سمجھتی تھیں۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الْحَائِضُ دَمًا عَبِيطًا بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ يَوْمًا ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب حائضہ عورت غسل کر لینے کے ایک یا دو دن بعد گاڑھا خون خارج ہوتے ہوئے دیکھے تو وہ ایک دن تک نماز نہیں پڑھے گی لیکن اگر اس کے بعد بھی خارج ہوتا رہے تو وہ مستحاضہ شمار ہوگی۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ إِذَا تَطَهَّرَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْمَحِيضِ ثُمَّ رَأَتْ بَعْدَ الطُّهْرِ مَا يَرِيبُهَا فَإِنَّمَا هِيَ رَكْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فِي الرَّحِمِ فَإِذَا رَأَتْ مِثْلَ الرُّعَافِ أَوْ قَطْرَةِ الدَّمِ أَوْ غُسَالَةِ اللَّحْمِ تَوَضَّأَتْ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ ثُمَّ تُصَلِّي فَإِنْ كَانَ دَمًا عَبِيطًا الَّذِي لَا خَفَاءَ بِهِ فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب عورت حیض سے پاک ہوجائے اور پاک ہونے کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کردے تو یہ شیطان رحم میں کچھ چبھوتا ہے جب عورت نکسیر یا خون کے قطرے یا دھوئے ہوئے گوشت کے پانی کی مانند کوئی مواد خارج ہوتا ہوا دیکھے تو نماز کے وضو جیسا وضو کر کے نماز پڑھ لے لیکن اگر وہ گاڑھا ہو اس کے حیض ہونے کے بارے میں کوئی شبہ نہ ہو تو اسے نماز پڑھنا ترک کردینا چاہیے۔
-
قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ إِذَا كَانَ أَيَّامُ الْمَرْأَةِ سَبْعَةً فَرَأَتْ الطُّهْرَ بَيَاضًا فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ صَحِيحٌ فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ دُونَ السَّبْعِ فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ فَلَا يَجُوزُ وَهُوَ حَيْضٌ و سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ-
امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہارون کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب عورت کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور وہ عورت طہر میں سفیدی دیکھ لے اور پھر وہ نکاح کرے پھر اس دن اور دس دن کے درمیان اسے دو بار خون دکھائی دے اس کا نکاح جائز اور درست ہوگا لیکن اگر اس نے سات دن سے پہلے طہر دیکھ لیا اور پھر شادی کرلی اور اس کے بعد خون نظر آگیا تو نکاح جائز نہیں ہوگا اور وہ حالت حیض شمار ہوگی۔ امام دارمی سے دریافت کیا گیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمَرْأَةِ يَكُونُ حَيْضُهَا سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ ثُمَّ تَرَى كُدْرَةً أَوْ صُفْرَةً أَوْ تَرَى الْقَطْرَةَ أَوْ الْقَطْرَتَيْنِ مِنْ الدَّمِ أَنَّ ذَلِكَ بَاطِلٌ وَلَا يَضُرُّهَا شَيْءٌ-
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس عورت کے حیض کے ایام چھ یا سات دن ہوں اور پھر وہ مٹیالا یا زرد مواد دیکھے یا خون کے ایک دو قطرے دیکھے تو یہ باطل شمار ہوں گے اور اس عورت کو کوئی ضرر لاحق نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَغْتَسِلُ مِنْ الْحَيْضِ فَتَرَى الصُّفْرَةَ قَالَ تَوَضَّأُ وَتَنْضَحُ-
عبدالکریم بیان کرتے ہیں میں نے عطا سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جو حیض کے بعد غسل کر لینے کے بعد زرد مواد خارج ہوتا ہوا دیکھے تو انہوں نے جواب دیا وہ اس مواد کو دھو کر وضو کرے۔ اور پھر نماز ادا کرے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ تَدَعُ الصَّلَاةَ فِي قُرُوئِهَا ذَلِكَ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ ثُمَّ تَغْتَسِلُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْأُولَى نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا أَخَّرَتْ الظُّهْرَ وَعَجَّلَتْ الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا أَخَّرَتْ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَتْ الْعِشَاءَ ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ الْغَدَاةَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْأَقْرَاءُ عِنْدِي الْحَيْضُ-
عطاء بن ابی رباح مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ حیض کے مخصوص ایام کے بعد ایک یا دو دن تک نماز نہ پڑھے اور پھر غسل کرے پھر جب ظہر کی نماز کا وقت ہو تو وہ دیکھے زرد یا مٹیالا مواد خارج ہوا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون خارج ہوا ہو تو وہ ظہر کی نماز کو موخر کردے اور عصر کی نماز جلدی ادا کرے یہ دونوں نمازیں ایک ہی غسل کرنے کے بعد ادا کرے گی اور پھر جب سورج غروب ہوجائے تو پھر دیکھے اگر تری یا زرد مٹیالا مواد خارج ہوا تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون خارج ہوا ہے تو مغرب کی نماز کو موخر کر کے عشاء کی نماز جلدی ادا کرے وہ ایک مرتبہ غسل کر کے یہ نمازیں ادا کرے پھر جب صبح صادق کا وقت ہو تو دیکھے یعنی زرد یا مٹیالا مواد خارج ہوا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون ہو تو غسل کرے اور فجر کی نماز ادا کرے یعنی وہ عورت روزانہ تین مرتبہ غسل کرے گی۔ امام دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک قرء سے مراد حیض ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَاعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ فَرُبَّمَا وَضَعَتْ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنْ الدَّمِ وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ فَقَالَتْ كَانَ هَذَا شَيْئًا كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا آپ کے ہمراہ آپ کی اہلیہ نے بھی اعتکاف کیا وہ استحاضہ کا شکار تھیں ان کا خون خارج ہوتا تھا بعض اوقات وہ اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے زرد قسم کا پانی دیکھ کر فرمایا ان محترمہ کا اسی طرح کا مواد خارج ہوتا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ الْحَجَّاجِ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ مِنْ الْمَحِيضِ ثُمَّ تَرَى الصُّفْرَةَ قَالَ تَوَضَّأُ-
حجاج بیان کرتے ہیں میں نے عطاء سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جو حیض سے پاک ہوجانے کے بعد زرد مواد دیکھتے تو انہوں نے جواب دیا وہ اسے دھو کر وضو کرے اور نماز ادا کرے۔
-