حمیل کی وراثت۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى شُرَيْحٍ أَنْ لَا يُوَرِّثَ الْحَمِيلَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ فِي خِرَقِهَا-
شعبی ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے قاضی شریح کو یہ خط میں لکھا تھا کہ حمیل کو صرف ثبوت کی موجودگی میں وارث بنایا جاسکتا ہے اگرچہ کوئی عورت اسے کپڑے میں لپیٹ کر لائی ہو۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ وَرِّثْ الْحَمِيلَ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں حمیل شخص کو وارث بنایا جاسکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ وَالْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ وَابْنِ أَبِي عَوْفٍ وَرَاشِدٍ وَعَطِيَّةَ قَالُوا لَا يُوَرَّثُ الْحُمَلَاءُ-
ضمرہ، فضیل، ابن فضالہ، ابن ابی عوف، راشد، عطیہ فرماتے ہیں حمیل شخص کو وارث نہیں بنایا جاسکتا۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَهُ قَوْلُ مَنْ يَقُولُ فِي الْحَمِيلِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ وَقَالَ قَدْ تَوَارَثَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ بِنَسَبِهِمْ الَّذِي كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ-
ابن عون محمد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ان کے سامنے حمیل کے بارے میں کسی کا فتوی نقل کیا گیا تو انہوں نے اس کا انکار کرتے ہوئے کہا مہاجرین اور انصار زمانہ جاہلیت کے اپنے نسب کے حساب سے وراثت تقسیم کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ وَابْنِ سِيرِينَ قَالَا لَا يُوَرَّثُ الْحَمِيلُ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ-
حضرت حسن اور ابن سیرین فرماتے ہیں حمیل شخص کو صرف ثبوت کی روشنی میں وارث بنایا جاسکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَمْ يَكُنْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يُوَرِّثُونَ الْحَمِيلَ-
ابراہیم فرماتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر، اور حضرت عثمان حمیل شخص کو وارث قرار نہیں دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ أَقَرَّتْ امْرَأَةٌ مِنْ مُحَارِبٍ جَلِيبَةٌ بِنَسَبٍ لَهَا جَلِيبٍ فَوَرَّثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ مِنْ أُخْتِهِ-
اشعث بن ابوشعثاء فرماتے ہیں محارب قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جسے کہیں اور سے لایا گیا اس نے اپنے لیے ایک بھائی جسے کہیں اور سے لایا گیا تھا کے نسب کا اقرار کیا تھا تو حضرت عبداللہ بن عتبہ نے اس شخص کو اس کی بہن کا وارث قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا أَنَا مَوْلَى فُلَانٍ قَالَ يَرِثُ مِيرَاثَهُ لِمَنْ سَمَّى أَنَّهُ مَوْلَاهُ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا إِلَّا أَنْ يَأْتُوا عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ بِغَيْرِ ذَلِكَ يَرُدُّونَ بِهِ قَوْلَهُ فَيُرَدُّ مِيرَاثُهُ إِلَى مَا قَامَتْ بِهِ الْبَيِّنَةُ-
ابن شہاب بیان کرتے ہیں ایک شخص دنیا سے رخصت ہوتے وقت یہ بیان کردیتا ہے کہ میں فلاں شخص کا آزاد کردہ غلام ہوں تو اس کی وراثت اسی شخص کو ملے گی جسے اس نے اپنا آزاد کرنے والا آقا کہا ہے دنیا سے رخصت ہوتے وقت۔ البتہ اگر دوسرے لوگ ثبوت کے ذریعے یہ بات ثابت کردیں کہ معاملہ مختلف ہے تو اس شخص کا اعتراف مسترد کردیا جائے گا اور وراثت ان لوگوں کو ملے گی جن کا حق ثبوت کے ذریعے ثابت ہوا ہے۔
-