TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
حج کا بیان۔
حالت احرام والے شخص کا شکار کا گوشت کھانا جبکہ اس نے خود شکار نہ کیا ہو
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَأَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ فَطَعَنَهُ وَأَكَلَ مِنْ لَحْمِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ فَطَعَنْتُهُ فَقَالَ لِلْقَوْمِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ-
حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ بیان کرتے ہیں میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حدیبیہ کے سال روانہ ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے احرام باندھا ہوا تھا جبکہ حضرت ابوقتادہ نے احرام نہیں باندھا ہوا تھا انہوں نے ایک نیل گائے کو پکڑا اور اسے زخمی کردیا اور اس کا گوشت کھا لیا (حضرت ابوقتادہ بیان کرتے ہیں) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے ایک نیل گائے کو پکڑ کر اس کو شکار کیا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اسکا حکم دیا اسے کھا لو وہ سب لوگ حالت احرام میں تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَبُو قَتَادَةَ حَلَالٌ إِذْ رَأَيْتُ حِمَارًا فَرَكِبْتُ فَرَسًا فَأَصَبْتُهُ فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَلَمْ آكُلْ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ أَشَرْتُمْ قَتَلْتُمْ أَوْ قَالَ ضَرَبْتُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَكُلُوا-
حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ اپنے والد کا یہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم سفر کر رہے تھے لوگ حالت احرام میں تھے جبکہ حضرت ابوقتادہ حالت احرام میں نہیں تھے (حضرت ابوقتادہ بیان کرتے ہیں ) میں نے ایک نیل گائے کو دیکھا میں ا پنے گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے جا لیا لوگوں نے حالت احرام میں ہونے کے باوجود اس کا گوشت کھا لیا لیکن میں نے نہیں کھایا تھا جب وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے انہوں نے آپ سے دریافت کیا کیا تم لوگوں نے شکار کیا تھا یا تم نے اسے مارا تھا (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں ضربتم (یعنی تم نے اسے مارا ہے) لوگوں نے عرض کی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم کھا لو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّهُ وَقَالَ إِنَّا حُرُمٌ لَا نَأْكُلُ الصَّيْدَ-
حضرت صعب بن جثامہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نیل گائے کا گوشت لایا گیا تو آپ نے اسے واپس کردیا اور فرمایا ہم حالت احرام میں ہیں اور ہم شکار کا گوشت نہیں کھا سکتے ۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فِي سَفَرٍ فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ رَاقِدٌ فَمِنَّا مَنْ أَكَلَ وَمِنَّا مَنْ تَوَرَّعَ فَاسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ فَأَخْبَرُوهُ فَوَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ وَقَالَ أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
معاذ بن عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں طلحہ بن عبیداللہ کے ساتھ ایک سفر میں تشریف تھا آپ کی خدمت میں ایک پرندہ تحفہ کے طور پر پیش کیا گیا وہ سب لوگ حالت احرام میں تھے حضرت طلحہ سو رہے تھے ہم میں سے بعض لوگوں نے پرندے کا گوشت کھا لیا اور بعض لوگوں نے پرہیز کیا جب حضرت طلحہ بیدار ہوئے تو لوگوں نے انہیں اس بارے میں بتایا تو حضرت طلحہ نے ان لوگوں کی رائے کی تائید کی جن لوگوں نے گوشت کھا لیا تھا اور فرمایا اس شکار کا گوشت ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کھایا تھا ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَأَهْدَيْتُ لَهُ لَحْمَ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّهُ عَلَيَّ فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِي الْكَرَاهِيَةَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ وَلَكِنَّا حُرُمٌ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے حضرت صعب بن جثامہ نے یہ بات بتائی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت ابواء (راوی کو شک ہے یا شاید) ودان کے مقام پر موجود تھا میں نے آپ کی خدمت میں ایک نیل گائے کا گوشت تحفے کے طور پر پیش کیا تو آپ نے وہ مجھے واپس کردیا جب آپ نے میرے چہرے پر ملال کے آثار دیکھے تو آپ نے فرمایا میں نے تمہیں واپس نہیں کرنا تھا لیکن ہم حالت احرام میں تھے۔
-