حاجیوں کی گری ہوئی چیز اٹھانے کی ممانعت۔

أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ عَامَ فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے ہاتھیوں کے لشکر کو مکہ میں داخل ہونے نہیں دیا اور اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر غلبہ نصیب کیا خبردار یہ بات مجھ سے پہلے کسی کے لیے جائز نہیں تھی اور میرے بعد بھی کسی کے لیے جائز نہیں ہوگی کہ وہ مکہ پر حملہ کرے خبردار آج کی اس گھڑی سے یہ قابل احترام ہے اس کی گھاس کو نہیں کاٹا جائے گا اس کے درخت کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور اس میں گری ہوئی چیز کو نہیں اٹھایا جائے گا البتہ کوئی شخص اعلان کرنے کے لیے اٹھائے تو اسے اس کی اجازت ہے۔
-