جہاد سے پیچھے رہ جانے پرعذر پیش کرنا۔

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ-
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی "مومنوں میں سے بیٹھے رہ جانے والے برابر نہیں ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید کو بلایا وہ اونٹ کی کندھے کی ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی۔ حضرت ابن ام مکتوم نے اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا تو یہ آیت نازل ہوئی "اہل ایمان میں سے بیٹھے رہ جانے والے وہ لوگ ہیں جنہیں کوئی ضرر نہیں وہ برابر نہیں ہیں۔
-