جو شخص کوئی فتوی دے اور پھر دوسری رائے مناسب سمجھے

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَتَيْنَا عُمَرَ فِي الْمُشَرَّكَةِ فَلَمْ يُشَرِّكْ ثُمَّ أَتَيْنَاهُ الْعَامَ الْمُقْبِلَ فَشَرَّكَ فَقُلْنَا لَهُ فَقَالَ تِلْكَ عَلَى مَا قَضَيْنَا وَهَذِهِ عَلَى مَا قَضَيْنَا-
حکم بیان کرتے ہیں ہم ایک مشترکہ چیز کے بارے میں حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ہمیں اس کا شریک قرار نہیں دیا پھر ہم اگلے سال ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ہمیں حصہ قرار دیدیا ہم نے ان سے اس بارے میں کہا تو انہوں نے جواب دیا پہلے وہ حکم تھا جو ہمیں پہلے سمجھ میں آیا اور یہ وہ حکم ہے جو اب ہمارے نزدیک بہتر ہے۔
-