جو شخص کسی نیت کے بغیر علم حاصل کرے اور اس کا علم اسے نیت کی طرف لے آئے

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ مَا كَانَ طَلَبُ الْحَدِيثِ أَفْضَلَ مِنْهُ الْيَوْمَ قَالُوا لِسُفْيَانَ إِنَّهُمْ يَطْلُبُونَهُ بِغَيْرِ نِيَّةٍ قَالَ طَلَبُهُمْ إِيَّاهُ نِيَّةٌ-
یحییٰ بن یمان ارشاد فرماتے ہیں میں چالیس برس سے سفیان کو یہ کہتے ہوئے سن رہا ہوں کہ علم حدیث طلب کرنا جتنا اب افضل ہے اتناپہلے نہیں تھا۔ لوگوں نے سفیان سے دریافت کیا لوگ کسی نیت کے بغیر اس علم کو حاصل کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا ان کاعلم کو حاصل کرنا ہی نیت ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ طَلَبْنَا هَذَا الْعِلْمَ وَمَا لَنَا فِيهِ كَبِيرُ نِيَّةٍ ثُمَّ رَزَقَ اللَّهُ بَعْدُ فِيهِ النِّيَّةَ-
مجاہد ارشاد فرماتے ہیں ہم نے اس علم کو حاصل کیا اور ہماری نیتیں اس کے بارے میں کوئی بڑی نہیں تھیں اسکے بعد اللہ نے اس کے بارے میں ہمیں نیت عطا کی ۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَقَدْ طَلَبَ أَقْوَامٌ الْعِلْمَ مَا أَرَادُوا بِهِ اللَّهَ وَلَا مَا عِنْدَهُ قَالَ فَمَا زَالَ بِهِمْ الْعِلْمُ حَتَّى أَرَادُوا بِهِ اللَّهَ وَمَا عِنْدَهُ-
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں کچھ لوگ علم حاصل کرتے ہیں اور ان کا ارادہ اللہ کی رضا یا اس کے پاس موجود اجر و ثواب نہیں ہوتا پھر وہ لوگ علم کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی نیت اللہ کی رضا اور اس کے پاس موجود اجر و ثواب ہو جاتی ہے۔
-