جو شخص کسی رشتے دار کی بجائے کسی دوسرے کے لیے وصیت کرے۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ وَكَثِيرُ بْنُ مَعْدَانَ قَالَا سَأَلْنَا سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الرَّجُلِ يُوصِي فِي غَيْرِ قَرَابَتِهِ فَقَالَ سَالِمٌ هِيَ حَيْثُ جَعَلَهَا قَالَ فَقُلْنَا إِنَّ الْحَسَنَ يَقُولُ يُرَدُّ عَلَى الْأَقْرَبِينَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ وَقَالَ قَوْلًا شَدِيدًا-
کثیر بیان کرتے ہیں ہم نے سالم بن عبداللہ سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنے رشتے دار کی بجائے کسی اور کے لیے وصیت کرے تو سالم نے جواب دیا وہ وصیت اسی طرح نافذ ہوگی جس طرح اس نے کہا ہے راوی کہتے ہیں کہ ہم نے یہ کہا حسن یہ کہتے ہیں کہ وہ وصیت اس کے قریبی رشتے دار کی طرف واپس آجائے گی تو سالم نے اس بات کا انکار کیا اور اس بارے میں سخت بات کہی۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ فِي قَرَابَتِهِ فَهُوَ لِأَقْرَبِهِمْ بِبَطْنٍ الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى فِيهِ سَوَاءٌ-
حسن ارشاد فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنے رشتے داروں کے بارے میں وصیت کرے تو وہ اس کے قریبی رشتے داروں کے بارے میں شمار ہوگی اور اس میں مرد اور عورت دونوں برابر ہوں گے۔
-