جو شخص قربانی کا جانور (مکہ مکرمہ) بھیج دے اور خود اپنے شہر میں مقیم رہے۔

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ رِجَالًا يَبْعَثُ أَحَدُهُمْ بِالْهَدْيِ مَعَ الرَّجُلِ فَيَقُولُ إِذَا بَلَغْتَ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا فَقَلِّدْهُ فَإِذَا بَلَغَ ذَلِكَ الْمَكَانَ لَمْ يَزَلْ مُحْرِمًا حَتَّى يَحِلَّ النَّاسُ قَالَ فَسَمِعْتُ صَفْقَتَهَا بِيَدِهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ وَقَالَتْ لَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْعَثُ بِالْهَدْيِ إِلَى الْكَعْبَةِ مَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِمَّا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ أَهْلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ-
مسروق بیان کرتے ہیں انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا اے ام المومنین بعض لوگ اپنی قربانی کے جانور کسی اور شخص کے ہمراہ مکہ مکرمہ بھیج دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں جب یہ فلاں جگہ پہنچ جائے تو وہ جانور کے گلے میں ہار ڈال دیں جب یہ فلاں جگہ پر پہنچے تو اس وقت تک وہ (جس نے قربانی کا جانور) بھیجا ہے حالت احرام میں رہے گا جب تک لوگ کھول نہیں دیتے۔ مسروق کہتے ہیں میں نے پردے کے پیچھے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تالی بجانے کی آواز سنی انہوں نے فرمایا میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار بنایا کرتی تھی آپ انہیں مکہ مکرمہ بھیج دیتے تھے لیکن آپ اپنے اوپر ایسی کوئی چیز حرام نہیں کرتے تھے جو کسی بھی شخص کے لیے اپنے اہل خانہ کے حوالے سے جائز ہو یہاں تک کہ لوگ حج کرنے کے بعد واپس آجاتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْعَثُ بِهَدْيِهِ مُقَلَّدَةً وَيُقِيمُ بِالْمَدِينَةِ وَلَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار میں بنایا کرتی تھی آپ وہ جانور بھیج دیتے تھے ان کے گلوں میں ہار ہوتے تھے اور خود مدینہ منورہ میں مقیم رہتے تھے۔ اور ان جانوروں کی قربانی تک کسی ایسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے تھے (جس کو انجام دینا حالت احرام والے شخص کے لیے جائز نہ ہو۔)
-