جو شخص فوت ہوجائے اور اس پر کچھ روزے لازم ہوں۔

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ فَجَاءَ أَخُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاقْضُوا اللَّهَ اللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ قَالَ فَصَامَ عَنْهَا-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے روزے کی نذر مانی اس کا انتقال ہوگیا اس کا بھائی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر اس خاتون کے ذمے کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اللہ کا قرض بھی ادا کرو۔ کیونکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے (راوی کو شک ہے) تو اس شخص نے اس خاتون کی طرف سے روزہ رکھا۔
-