TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
جو شخص غیر اللہ کے لیے علم حاصل کرے اسکی توبیخ۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ الْعُلَمَاءُ ثَلَاثَةٌ فَرَجُلٌ عَاشَ فِي عِلْمِهِ وَعَاشَ مَعَهُ النَّاسُ فِيهِ وَرَجُلٌ عَاشَ فِي عِلْمِهِ وَلَمْ يَعِشْ مَعَهُ فِيهِ أَحَدٌ وَرَجُلٌ عَاشَ النَّاسُ فِي عِلْمِهِ وَكَانَ وَبَالًا عَلَيْهِ-
ابومسلم خولانی ارشاد فرماتے ہیں علماء تین طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ شخص جو اپنے علم میں زندگی بسر کرے اور اسکے ساتھ لوگ بھی اس میں زندگی بسر کریں اور اس کا وبال اس شخص پر ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ قَالَ مُوسَى يَا رَبِّ أَيُّ عِبَادِكَ أَحْكَمُ قَالَ الَّذِي يَحْكُمُ لِلنَّاسِ كَمَا يَحْكُمُ لِنَفْسِهِ قَالَ يَا رَبِّ أَيُّ عِبَادِكَ أَغْنَى قَالَ أَرْضَاهُمْ بِمَا قَسَمْتُ لَهُ قَالَ يَا رَبِّ أَيُّ عِبَادِكَ أَخْشَى لَكَ قَالَ أَعْلَمُهُمْ بِي-
عطاء بیان کرتے ہیں حضرت موسی نے عرض کی اے میرے پروردگار تیرا کون سا بندہ سب سے بہتر فیصلہ کرتا ہے۔ اللہ نے ارشاد فرمایا جو لوگوں کے لیے وہی فیصلہ کرتا ہے جو اپنے لیے فیصلہ کرتا ہے۔ حضرت موسی نے دریافت کیا اے میرے پروردگار تیرا کون سا بندہ سب سے زیادہ غنی ہے اللہ نے جواب دیا میں نے اس کو عطاء کیا ہے وہ سب سے زیادہ اس سے راضی ہو حضرت موسی نے دریافت کیا اے میرے اللہ تیرا کون سابندہ تجھ سے زیادہ ڈرتا ہے تو اللہ نے جواب دیا جو میرے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ كَانَ يُقَالُ الْعُلَمَاءُ ثَلَاثَةٌ عَالِمٌ بِاللَّهِ يَخْشَى اللَّهَ لَيْسَ بِعَالِمٍ بِأَمْرِ اللَّهِ وَعَالِمٌ بِاللَّهِ عَالِمٌ بِأَمْرِ اللَّهِ يَخْشَى اللَّهَ فَذَاكَ الْعَالِمُ الْكَامِلُ وَعَالِمٌ بِأَمْرِ اللَّهِ لَيْسَ بِعَالِمٍ بِاللَّهِ لَا يَخْشَى اللَّهَ فَذَلِكَ الْعَالِمُ الْفَاجِرُ-
سفیان بیان کرتے ہیں یہ کہا جاتا ہے کہ علماء تین قسم کے ہیں وہ جو اللہ کا علم رکھتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے ہیں لیکن اللہ کے حکم کا علم نہیں رکھتے ہوں اور وہ جو اللہ کا علم رکھتے ہوں اور اللہ کے حکم کا بھی علم رکھتے ہیوں اور اللہ سے ڈرتے بھی ہوں۔ یہ کامل عالم ہیں اور وہ جو اللہ کے حکم کا علم رکھتے ہیں لیکن اللہ کا علم نہیں رکھتے وہ اللہ سے نہیں ڈرتے یہ گناہ گار عالم ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْعِلْمُ عِلْمَانِ فَعِلْمٌ فِي الْقَلْبِ فَذَلِكَ الْعِلْمُ النَّافِعُ وَعِلْمٌ عَلَى اللِّسَانِ فَذَلِكَ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى ابْنِ آدَمَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ-
حضرت حسن فرماتے ہیں علم کی دو قسمیں ہیں ایک وہ علم جو دل میں ہو اور یہ نفع بخش علم ہے اور دوسرا وہ علم جو زبان پر ہو یہ آدمی کے خلاف اللہ کی حجت ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے طور پر نقل کی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَعَلَّمُوا تَعَلَّمُوا فَإِذَا عَلِمْتُمْ فَاعْمَلُوا-
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں علم حاصل کرو جب تم علم حاصل کرلو تو اس پر عمل کرو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَدِّبُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ مَنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِأَرْبَعٍ دَخَلَ النَّارَ أَوْ نَحْوَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ لِيَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَوْ لِيَأْخُذَ بِهِ مِنْ الْأُمَرَاءِ-
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص چار مقاصد کے لیے علم حاصل کرے گا وہ جہنم میں جائے گا یا اسی طرح کا کوئی کلمہ انہوں نے ارشاد فرمایا تاکہ اس علم کے ذریعے علماء کے سامنے فخر کا اظہار کرے تاکہ اس علم کے ذریعے جہلاء کے ساتھ بحث کرے یا اس علم کے ذریعے لوگوں کو توجہ اپنی طرف مبذول کرے یا اس علم کے ذریعے امراء کا قرب حاصل کرے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ قَالَ قَرَأْتُ فِي كِتَابٍ بَلَغَنِي أَنَّهُ مِنْ كَلَامِ عِيسَى تَعْمَلُونَ لِلدُّنْيَا وَأَنْتُمْ تُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ عَمَلٍ وَلَا تَعْمَلُونَ لِلْآخِرَةِ وَأَنْتُمْ لَا تُرْزَقُونَ فِيهَا إِلَّا بِالْعَمَلِ وَإِنَّكُمْ عُلَمَاءَ السَّوْءِ الْأَجْرَ تَأْخُذُونَ وَالْعَمَلَ تُضَيِّعُونَ يُوشِكُ رَبُّ الْعَمَلِ أَنْ يَطْلُبَ عَمَلَهُ وَتُوشِكُونَ أَنْ تَخْرُجُوا مِنْ الدُّنْيَا الْعَرِيضَةِ إِلَى ظُلْمَةِ الْقَبْرِ وَضِيقِهِ اللَّهُ نَهَاكُمْ عَنْ الْخَطَايَا كَمَا أَمَرَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ سَخِطَ رِزْقَهُ وَاحْتَقَرَ مَنْزِلَتَهُ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ اتَّهَمَ اللَّهَ فِيمَا قَضَى لَهُ فَلَيْسَ يَرْضَى شَيْئًا أَصَابَهُ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ دُنْيَاهُ آثَرُ عِنْدَهُ مِنْ آخِرَتِهِ وَهُوَ فِي الدُّنْيَا أَفْضَلُ رَغْبَةً كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ مَصِيرُهُ إِلَى آخِرَتِهِ وَهُوَ مُقْبِلٌ عَلَى دُنْيَاهُ وَمَا يَضُرُّهُ أَشْهَى إِلَيْهِ أَوْ قَالَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِمَّا يَنْفَعُهُ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ يَطْلُبُ الْكَلَامَ لِيُخْبِرَ بِهِ وَلَا يَطْلُبُهُ لِيَعْمَلَ بِهِ-
ہشام بن جو دستوائی کے ساتھی ہیں بیان کرتے ہیں میں نے اپنی کتاب میں یہ بات پڑھی ہے حضرت عیسی کے فرامین میں یہ بات شامل ہے تم لوگ دنیا کے لیے عمل کرتے ہو حالانکہ تمہیں دنیا میں کسی عمل کے بغیر رزق دیا جاتا ہے۔ تم لوگ آخرت کے لیے عمل نہیں کرتے حالانکہ تمہیں آخرت میں عمل کے بغیر رزق نہیں ملے گا اے برے علماء تمہارے لیے بربادی ہے تم معاوضہ وصول کرلیتے ہو اور عمل کو ضائع کردیتے ہو عنقریب عمل کا پروردگار ان سے عمل کے بارے میں مطالبہ کرے گا اور عنقریب تم لوگ دنیا سے نکل کر قبر کی تاریکی اور تنگی میں چلے جاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں گناہوں سے منع کیا ہے جیساکہ انہوں نے نماز اور روزوں کا حکم دیا ہے ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو اپنے رزق سے ناراض ہو اور اپنی حثییت کو کم تر سمجھتا ہوں جبکہ وہ یہ بات جانتا ہو کہ یہ دونوں چیزیں اللہ کے علم اور اس کی مقرر کردہ تقدیر کے مطابق ہیں۔ ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو اللہ کے مقرر کردہ فیصلے پر الزام لگائے اور اس چیز سے راضی نہ ہو جو اسے نصیب ہوئی ہے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہو سکتا ہے جس کے نزدیک دنیا آخرت کے مقابلے میں زیادہ قابل ترجیح ہو حالانکہ دنیا میں سب سے زیادہ توجہ آخرت کی طرف مبذول ہونی چاہیے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہو سکتا ہے جس کا انجام آخرت ہو لیکن وہ دنیا کی طرف متوجہ ہو اور جس چیز کے مقابلے میں جو اسے نقصان دینے والی ہے اس کی اسے زیادہ خواہش ہو وہ اسے زیادہ محبوب ہو اس چیز کے مقابلے میں جو اسے نفع دے سکی ہے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو علم اس لیے حاصل کرتا ہے لوگوں کو بتائے وہ اس لیے حاصل نہیں کرتا تاکہ اس پر عمل کرے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ كَانَ يُقَالُ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَانْتَفِعُوا بِهِ وَلَا تَعَلَّمُوهُ لِتَتَجَمَّلُوا بِهِ فَإِنَّهُ يُوشِكُ إِنْ طَالَ بِكُمْ عُمُرٌ أَنْ يَتَجَمَّلَ ذُو الْعِلْمِ بِعِلْمِهِ كَمَا يَتَجَمَّلُ ذُو الْبِزَّةِ بِبِزَّتِهِ-
حبیب بن عبید ارشاد فرماتے ہیں یہ کہا جاتا ہے علم حاصل کرو اس سے نفع حاصل کرو اسے اس لیے حاصل نہ کرو تاکہ اس کے لیے آرائش و زبیائش اختیار کرو کیونکہ عنقریب تمہاری زندگی طویل ہوگی اور وہ وقت آئے گا جب اہل علم علم کے ذریعے اسی طرح آرائش و زیبائش اختیار کریں گے جیسے کوئی شخص اپنے لباس کے ذریعے آرائش کرتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشَّرِّ فَقَالَ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ الشَّرِّ وَاسْأَلُونِي عَنْ الْخَيْرِ يَقُولُهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ شِرَارُ الْعُلَمَاءِ وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ خِيَارُ الْعُلَمَاءِ-
احوص بن حکیم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے برائی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا مجھ سے برائی کے بارے میں سوال نہ کرو مجھ سے بھلائی کے بارے میں سوال کرو یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی اس کے بعد آپ نے فرمایا برے لوگوں میں سب سے زیادہ برے برے علماء ہیں اور بہتر لوگوں میں سب سے بہتر بہتر علماء ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا بِهِ حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ عِيسَى قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ إِنَّمَا كَانَ يَطْلُبُ هَذَا الْعِلْمَ مَنْ اجْتَمَعَتْ فِيهِ خَصْلَتَانِ الْعَقْلُ وَالنُّسُكُ فَإِنْ كَانَ نَاسِكًا وَلَمْ يَكُنْ عَاقِلًا قَالَ هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا الْعُقَلَاءُ فَلَمْ يَطْلُبْهُ وَإِنْ كَانَ عَاقِلًا وَلَمْ يَكُنْ نَاسِكًا قَالَ هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا النُّسَّاكُ فَلَمْ يَطْلُبْهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ يَكُونَ يَطْلُبُهُ الْيَوْمَ مَنْ لَيْسَتْ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا لَا عَقْلٌ وَلَا نُسُكٌ-
شعبی ارشاد فرماتے ہیں وہ شخص طلب کرے جس میں دو خصوصیات پائی جاتی ہوں عقلمندی اور عبادت گزاری۔ جو شخص عبادت گزار ہو اور عقل مند نہ ہو وہ یہ کہے گا یہ وہ کام ہے جسے عقل مند حاصل نہیں کرسکتے اس لیے وہ اسے طلب نہیں کرے گا اور اگر وہ شخص جو عقلمند ہو اور عبادت گزار نہ ہو تو یہ کہے گا کہ یہ وہ معاملہ ہے جسے عبادت گزار حاصل نہیں کرسکتے اس لیے وہ اس کی طلب بھی نہیں کرے گا۔ شعبی ارشاد فرماتے ہیں اب تو مجھے یہ اندیشہ ہے کہ آج کل وہ لوگ علم حاصل کرنا شروع نہ کر چکے ہوں جن میں ان دونوں میں سے کوئی بھی خصوصیات نہیں پائی جاتی نہ عقل پائی جاتی ہے اور نہ عبادت گزاری پائی جاتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ زَعَمَ لِي سُفْيَانُ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ لَا يَطْلُبُ الْعِلْمَ حَتَّى يَتَعَبَّدَ قَبْلَ ذَلِكَ أَرْبَعِينَ سَنَةً-
ابوعاصم بیان کرتے ہیں سفیان نے مجھ سے بات بیان کی کوئی بھی شخص اس وقت علم حاصل کرنا شروع نہ کرے جب تک اس سے پہلے چالیس برس تک عبادت نہ کر لے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ وَلِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ-
مکحول ارشاد فرماتے ہیں جو شخص علم اس لیے حاصل کرے تاکہ اس کے ذریعے بیوقوف لوگوں سے بحث کرے اور علماء کے سامنے فخر کرسکے یا لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر سکے تو وہ شخص جہنم میں جائے گا۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يُرِيدُ أَنْ يُقْبِلَ بِوُجُوهِ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ جَهَنَّمَ-
مکحول روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص علم اس لئے حاصل کرے تاکہ اس ذریعے علماء کے سامنے فخر کرسکے یا بیوقوف لوگوں کے ساتھ بحث کر سکے یا اس کا ارادہ یہ ہو کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو جہنم میں داخل کرے گا۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا يُحْفَظُ حَدِيثُ الرَّجُلِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ-
حضرت ابن مسعود ارشاد فرماتے ہیں آدمی کی اس بات کی نیت کے حساب سے یاد رکھی جاتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنِّي لَأَحْسَبُ الرَّجُلَ يَنْسَى الْعِلْمَ كَانَ يَعْلَمُهُ لِلْخَطِيئَةِ كَانَ يَعْمَلُهَا-
قاسم بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے مجھ سے ارشاد فرمایا میں یہ سمجھتا ہوں کہ آدمی علم اس وقت بھولتا ہے جب وہ کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِتُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ تُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ وَلَا تَتْرُكْ الْعِلْمَ زُهْدًا فِيهِ وَرَغْبَةً فِي الْجَهَالَةِ يَا بُنَيَّ اخْتَرْ الْمَجَالِسَ عَلَى عَيْنِكَ وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فَاجْلِسْ مَعَهُمْ فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا يُعَلِّمُوكَ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِرَحْمَتِهِ فَيُصِيبَكَ بِهَا مَعَهُمْ وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فَلَا تَجْلِسْ مَعَهُمْ فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا لَا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا زَادُوكَ غَيًّا وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِعَذَابٍ فَيُصِيبَكَ مَعَهُمْ-
حضرت شہر بن حوشب فرماتے ہیں مجھے یہ پتا چلا ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے یہ کہا تھا اے میرے بیٹے علم اس لیے حاصل نہ کرنا تاکہ اس کے ذریعے علماء کے ساتھ مقابلہ کر سکو یا بیوقوف لوگوں کے ساتھ بحث کرسکو یا اس کے ذریعے محافل میں اپنا آپ دکھا سکو اور اس علم سے بے رغبت ہو کر جہالت کی طرف راغب ہوتے ہوئے علم کو چھوڑ نہ دینا۔ اے میرے بیٹے محافل کا جائزہ لیتے رہنا جب تم کسی ایسی قوم کو دیکھو جو اللہ کا ذکر کر رہے ہوں تو ان کے ساتھ بیٹھ جانا کیونکہ اگر تم عالم ہوگے تو تمہارا علم تمہیں فائدہ دے گا اور اگر تم جاہل ہو گے تو وہ لوگ تمہیں تعلیم دیں گے ہوسکتا ہے کہ اللہ کی رحمت ان لوگوں کی طرف متوجہ ہو اور اس میں سے کچھ حصہ تمہیں بھی نصیب ہوجائے۔ اسی طرح اگر تم کچھ لوگوں کو دیکھو کہ وہ اللہ کا ذکر نہیں کر رہے تو تم انکے ساتھ نہ بیٹھنا کیونکہ اگر تم عالم ہوگے تو تمہارا علم تمہیں وہاں کوئی فائدہ نہیں دے گا اور اگر تم جاہل ہوگے تو وہ لوگ تمہاری جہالت میں مزید اضافہ کریں گے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ کا عذاب ان کی طرف متوجہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تمہیں بھی پہنچ جائے۔
-
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ سُمَيْرٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ لَا تُحَدِّثْ الْبَاطِلَ الْحُكَمَاءَ فَيَمْقُتُوكَ وَلَا تُحَدِّثْ الْحِكْمَةَ لِلسُّفَهَاءِ فَيُكَذِّبُوكَ وَلَا تَمْنَعْ الْعِلْمَ أَهْلَهُ فَتَأْثَمَ وَلَا تَضَعْهُ فِي غَيْرِ أَهْلِهِ فَتُجَهَّلَ إِنَّ عَلَيْكَ فِي عِلْمِكَ حَقًّا كَمَا أَنَّ عَلَيْكَ فِي مَالِكَ حَقًّا-
کثیر بن مرہ ارشاد فرماتے ہیں باطل بات عقل مند لوگوں کے سامنے بیان مت کرنا ورنہ وہ تمہیں شرمندہ کردیں گے اور حکمت کی بات بیوقوف لوگوں کے سامنے بیان مت کرنا وہ تمہیں جھٹلا دیں گے اور جو شخص علم کا اہل ہو اس سے علم کو روکنا ورنہ تم گناہ گار ہوجاؤ گے اور نا اہل شخص کے سپرد علم نہ کرنا ورنہ تمہیں جاہل قرار دیا جائے گا تمہارے علم کا تم پر حق ہے جیسے تمہارے مال کا تم پر حق ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ أَنَّ أَبَا فَرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ يَقُولُ لَا تَمْنَعْ الْعِلْمَ مِنْ أَهْلِهِ فَتَأْثَمَ وَلَا تَنْشُرْهُ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ فَتُجَهَّلَ وَكُنْ طَبِيبًا رَفِيقًا يَضَعُ دَوَاءَهُ حَيْثُ يَعْلَمُ أَنَّهُ يَنْفَعُ-
ابوفروہ بیان کرتے ہیں حضرت عیسی بن مریم ارشاد فرماتے ہیں علم کو اسکے اہل سے نہ روکو ورنہ تم گناہ گار ہوگے اور نا اہل کے سامنے اسے نہ پھیلاؤ ورنہ تمہیں جاہل قرار دیا جائے گا تم ایسے مہربان طبیب بن جاؤ جو دوا کو وہیں رکھتا ہے جہاں اسے پتا ہو کہ وہ دوا فائدہ دے گی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ غَيْلَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ لَا تُطْعِمْ طَعَامَكَ مَنْ لَا يَشْتَهِيهِ-
مطرف بیان کرتے ہیں تم اپنا کھانا ایسے شخص کو نہ کھلاؤ جسے اس کی خواہش نہ ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ سَمِعَ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ يَقُولُ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ تُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ وَتُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ وَلَا تَتْرُكْ الْعِلْمَ زَهَادَةً فِيهِ وَرَغْبَةً فِي الْجَهَالَةِ وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فَاجْلِسْ مَعَهُمْ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا عَلَّمُوكَ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِرَحْمَتِهِ فَيُصِيبَكَ بِهَا مَعَهُمْ وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فَلَا تَجْلِسْ مَعَهُمْ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا لَمْ يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا زَادُوكَ غَيًّا أَوْ عِيًّا وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِسَخَطٍ فَيُصِيبَكَ بِهِ مَعَهُمْ-
حضرت شہر بن حوشب فرماتے ہیں مجھے یہ پتا چلا ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے یہ کہا تھا اے میرے بیٹے علم اس لیے حاصل نہ کرنا تاکہ اس کے ذریعے علماء کے ساتھ مقابلہ کر سکو یا بیوقوف لوگوں کے ساتھ بحث کر سکو یا اس کے ذریعے محافل میں اپنا آپ دکھا سکو اور اس علم سے بے رغبت ہو کر جہالت کی طرف راغب ہوتے ہوئے علم کو چھوڑ نہ دینا۔ اے میرے بیٹے محافل کا جائزہ لیتے رہنا جب تم کسی ایسی قوم کو دیکھو جو اللہ کا ذکر کر رہے ہوں تو ان کے ساتھ بیٹھ جانا کیونکہ اگر تم عالم ہوگے تو تمہارا علم تمہیں فائدہ دے گا اور اگر تم جاہل ہو گے تو وہ لوگ تمہیں تعلیم دیں گے ہوسکتا ہے کہ اللہ کی رحمت ان لوگوں کی طرف متوجہ ہو اور اس میں سے کچھ حصہ تمہیں بھی نصیب ہوجائے۔ اسی طرح اگر تم کچھ لوگوں کو دیکھو کہ وہ اللہ کا ذکر نہیں کر رہے تو تم انکے ساتھ نہ بیٹھنا کیونکہ اگر تم عالم ہوگے تو تمہارا علم تمہیں وہاں کوئی فائدہ نہیں دے گا اور اگر تم جاہل ہوگے تو وہ لوگ تمہاری جہالت میں مزید اضافہ کریں گے اور ہو سکتا ہے کہ اللہ کا عذاب ان کی طرف متوجہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تمہیں بھی پہنچ جائے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ يَا حَمَلَةَ الْعِلْمِ اعْمَلُوا بِهِ فَإِنَّمَا الْعَالِمُ مَنْ عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَوَافَقَ عِلْمُهُ عَمَلَهُ وَسَيَكُونُ أَقْوَامٌ يَحْمِلُونَ الْعِلْمَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يُخَالِفُ عَمَلُهُمْ عِلْمَهُمْ وَتُخَالِفُ سَرِيرَتُهُمْ عَلَانِيَتَهُمْ يَجْلِسُونَ حِلَقًا فَيُبَاهِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَغْضَبُ عَلَى جَلِيسِهِ أَنْ يَجْلِسَ إِلَى غَيْرِهِ وَيَدَعَهُ أُولَئِكَ لَا تَصْعَدُ أَعْمَالُهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ تِلْكَ إِلَى اللَّهِ-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں اے علم حاصل کرنے والو اس پر عمل کرو کیونکہ جو عالم اپنے حاصل کیے ہوئے علم پر عمل کرتا ہے تو اس کا علم اس کے عمل کے مطابق ہوجاتا ہے۔ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو علم حاصل کریں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا۔ ان کا عمل ان کے علم کے مخالف ہوگا تم خفیہ اور اعلانیہ ہر حالت میں ان سے علیحدہ رہنا وہ دوحلقے بنا کر بیٹھیں گے جن میں سے وہ ایک دوسرے کے سامنے فخر کا اظہار کریں گے یہاں تک کہ ایک شخص اپنے ہم نشین سے اس بات پر ناراض ہوجائے گا اور اسے چھوڑ دے گا کہ وہ دوسرے شخص کے ساتھ جا کر کیوں بیٹھا ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے اس طرح کی محافل میں کیے گئے افعال اللہ کی بارگاہ میں نہیں پہنچیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كَفَى بِالْمَرْءِ عِلْمًا أَنْ يَخْشَى اللَّهَ وَكَفَى بِالْمَرْءِ جَهْلًا أَنْ يُعْجَبَ بِعِلْمِهِ-
مسروق بیان کرتے ہیں آدمی کے عالم ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا ہو اور آدمی کے جاہل ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے علم پر غرور کرتا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُجَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ لَوْ أَنَّ أَدْنَى هَذِهِ الْأُمَّةِ عِلْمًا أَخَذَتْ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ بِعِلْمِهِ لَرَشَدَتْ تِلْكَ الْأُمَّةُ-
معاویہ بن قرہ بیان کرتے ہیں اس امت میں جو سب سے کم تر علم ہے اگر دوسری امتوں میں سے کوئی امت اسے ہی حاصل کرلیتی تو وہ امت ہدایت پا جاتی۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُصِيبُ الْبَابَ مِنْ الْعِلْمِ فَيَعْمَلُ بِهِ فَيَكُونُ خَيْرًا لَهُ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا لَوْ كَانَتْ لَهُ فَجَعَلَهَا فِي الْآخِرَةِ قَالَقَالَ الْحَسَنُ كَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَبَ الْعِلْمَ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ يُرَى ذَلِكَ فِي بَصَرِهِ وَتَخَشُّعِهِ وَلِسَانِهِ وَيَدِهِ وَصِلَتِهِ وَزُهْدِهِ قَالَ و قَالَ مُحَمَّدٌ انْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ هَذَا الْحَدِيثَ فَإِنَّمَا هُوَ دِينُكُمْ-
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں ایک شخص علم کے دروازے تک پہنچنا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے تو یہ اس کے لیے دنیا اور اس میں موجود سب چیزوں سے زیادہ بہتر ہے کہ جو اسے مل جائے تو وہ انہیں آخرت کے لیے استعمال کرتا۔حضرت حسن فرماتے ہیں جو شخص علم حاصل کرنا شروع کرتا ہے اس کا اثر اس کی نگاہوں میں اس کی خشیت میں اس کی زبان میں اس کے ہاتھوں میں اس کی نماز میں اور اس کی پرہیزگاری میں نظر آتا ہے ۔امام محمد ارشاد فرماتے ہیں تم جس شخص سے حدیث حاصل کر رہے ہو اس کا جائزہ لے لیا کرو کیونکہ یہ حدیث تمہارے دین کے احکام کا ماخذ ہے۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ مَا ازْدَادَ عَبْدٌ عِلْمًا فَازْدَادَ فِي الدُّنْيَا رَغْبَةً إِلَّا ازْدَادَ مِنْ اللَّهِ بُعْدًا-
سفیان ارشاد فرماتے ہیں جس بندے کے علم میں اضافہ ہوتا چلاجاتا ہے دنیا کی طرف اس کی توجہ بھی زیادہ ہوتی چلی جاتی ہے ۔ ماسوائے اس شخص کے جسے اللہ تعالیٰ (دنیا سے) دور کردے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ قَالَ مَا ازْدَادَ عَبْدٌ بِاللَّهِ عِلْمًا إِلَّا ازْدَادَ النَّاسُ مِنْهُ قُرْبًا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِوَقَالَ فِي حَدِيثٍ آخَرَ مَا ازْدَادَ عَبْدٌ عِلْمًا إِلَّا ازْدَادَ قَصْدًا وَلَا قَلَّدَ اللَّهُ عَبْدًا قِلَادَةً خَيْرًا مِنْ سَكِينَةٍ-
حضرت حسان ارشاد فرماتے ہیں اللہ کے بارے میں بندے کے علم میں جتنا اضافہ ہوتا جاتا ہے اللہ کی رحمت کی وجہ سے لوگ اس کے زیادہ قریب ہوتے چلے جاتے ہیں۔حسان بیان کرتے ہیں جس بندے کے علم میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اس کی میانہ روی میں اضافہ ہوتا چلاجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بندے کو جو ہار پہناتا ہے اس میں سب سے بہتر سکینت ہے۔
-
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمِيرَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِابْنِهِ اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ ثُمَّ جَاءَهُ فَحَدَّثَهُ بِأَحَادِيثَ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ يَا بُنَيَّ اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ فَغَابَ عَنْهُ أَيْضًا زَمَانًا ثُمَّ جَاءَهُ بِقَرَاطِيسَ فِيهَا كُتُبٌ فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ هَذَا سَوَادٌ فِي بَيَاضٍ فَاذْهَبْ اطْلُبْ الْعِلْمَ فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ لِأَبِيهِ سَلْنِي عَمَّا بَدَا لَكَ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ مَرَرْتَ بِرَجُلٍ يَمْدَحُكَ وَمَرَرْتَ بِآخَرَ يَعِيبُكَ قَالَ إِذًا لَمْ أَلُمْ الَّذِي يَعِيبُنِي وَلَمْ أَحْمَدْ الَّذِي يَمْدَحُنِي قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِصَفِيحَةٍ قَالَ أَبُو شُرَيْحٍ لَا أَدْرِي أَمِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ فَقَالَ إِذًا لَمْ أُهَيِّجْهَا وَلَمْ أَقْرَبْهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَقَدْ عَلِمْتَ-
عمیرہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے اپنے بیٹے سے کہا جاؤ اور علم حاصل کرو وہ بچہ گیا اور کافی عرصے تک غائب رہا پھر وہ آیا اس نے اپنے باپ کو کچھ احادیث سنائیں اس کے باپ نے اس سے کہا اے میرے بیٹے تم جاؤ اور علم حاصل کرو۔ وہ بچہ پھر کافی عرصے کے لیے چلا گیا پھر وہ کچھ کاپیاں لے کے آیا جن میں مختلف چیزیں تحریر تھیں اس نے وہ باپ کو پڑھ سنائیں تو اس کے باپ نے اس سے یہ کہا یہ سفیدی کے اوپر سیاہی کے ساتھ کچھ لکھا ہوا ہے تم جاؤ اور علم حاصل کرو۔ پھر وہ بچہ چلا گیا اور کافی عرصے تک غائب رہا پھر آیا اور اپنے ماں باپ سے کہا اب آپ مجھ سے جو چاہیں سوال کر سکتے ہیں اس کے والد نے اس سے کہا تمہارے خیال میں اگر تم کسی ایسے شخص کے پاس گزرو جو تمہاری تعریف کر رہا ہو اور پھر تم کسی دوسرے ایسے شخص کے پاس سے گزرو جو تمہاری برائی کر رہا ہو تو تمہاری کیفیت کیا ہوگی اس نے جواب جو شخص میری برائی بیان کر رہا ہو اس سے مجھے کوئی افسوس نہیں ہوگا اور جو میری تعریف کر رہا ہوگا میں اس کی کوئی تعریف نہیں کروں گا اس کے والد نے کہا اگر تم کسی ایسے برتن کے پاس سے گزرو (راوی کہتے ہیں مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ اصل الفاظ کیا تھے کہ وہ برتن سونے کا ہو یا چاندی کا ہو؟ اس بیٹے نے جواب دیا مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی اور میں اس کے قریب نہیں جاؤں گا تو والد نے کہا تم جاؤ اب تم علم حاصل کر چکے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ عَنْ السَّكَنِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ مُنَبِّهٍ يَقُولُ يَا بُنَيَّ عَلَيْكَ بِالْحِكْمَةِ فَإِنَّ الْخَيْرَ فِي الْحِكْمَةِ كُلَّهُ وَتُشَرِّفُ الصَّغِيرَ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْعَبْدَ عَلَى الْحُرِّ وَتُزِيدُ السَّيِّدَ سُؤْدُدًا وَتُجْلِسُ الْفَقِيرَ مَجَالِسَ الْمُلُوكِ-
وہب بن منبہ ارشاد فرماتے ہیں اے میرے بیٹے تم حکمت کو لازم کرو کیونکہ تمام بھلائی حکمت میں موجود ہے یہی حکمت چھوٹے کو بڑے سے ممتاز کرتی ہے۔ غلام کو آزاد شخص سے ممتاز کرتی ہے۔ یہ سرداروں کی سرداری میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور غریب لوگوں کو بادشاہوں کا ہم نشین بنا دیتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنِي بَقِيَّةُ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ وَمَا نَحْنُ لَوْلَا كَلِمَاتُ الْعُلَمَاءِ-
حضرت ابودرداء ارشاد فرماتے ہیں اگر علماء کے اقوال نہ ہوتے توہم (ہدایت حاصل نہ کرسکتے)۔
-