جو شخص شہرت اور پہچان کو ناپسند قرار دے۔

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ جَهَدْنَا بِإِبْرَاهِيمَ حَتَّى أَنْ نُجْلِسَهُ إِلَى سَارِيَةٍ فَأَبَى-
اعمش بیان کرتے ہیں ہم نے بڑی کوشش کی کہ ابراہیم نخعی کو ستون کے ساتھ بٹھائیں لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَسْتَنِدَ إِلَى السَّارِيَةِ-
ابراہیم نخعی اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ وہ ستون کے ساتھ ٹیک لگائیں۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ لَا يَبْتَدِئُ الْحَدِيثَ حَتَّى يُسْأَلَ-
مغیرہ بیان کرتے ہیں ابراہیم بات کا آغاز نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ جب سوال کیا جاتا پھر اس کا جواب دیتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ كَانَ الْحَارِثُ بْنُ قَيْسٍ الْجُعْفِيُّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَكَانُوا مُعْجَبِينَ بِهِ فَكَانَ يَجْلِسُ إِلَيْهِ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ فَيُحَدِّثُهُمَا فَإِذَا كَثُرُوا قَامَ وَتَرَكَهُمْ-
خیثمہ بیان کرتے ہیں حارث بن قیس جعفی جو حضرت عبداللہ کے شاگردوں میں سے ہیں اور لوگ انہیں بہت پسند کرتے تھے اگر ایک یا دو آدمی ان کے پاس بیٹھتے تو وہ انہیں حدیث سنایا کرتے تھے لیکن جب زیادہ لوگ بیٹھتے تو وہ اٹھ کر چلے جاتے اور لوگوں کو چھوڑ دیتے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قِيلَ لَهُ حِينَ مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ قَعَدْتَ فَعَلَّمْتَ النَّاسَ السُّنَّةَ فَقَالَ أَتُرِيدُونَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبِي-
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں جب حضرت عبداللہ کا انتقال ہوا تو علقمہ سے کہا گیا اگر آپ تشریف فرما ہو کر لوگوں کو سنت کی تعلیم دینا شروع کریں تو یہ مناسب ہوگا۔ انہوں نے جواب دیا کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ لوگ میری پیروی کرنا شروع کردیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ هَارُونَ بْنَ عَنْتَرَةَ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ أَتَيْنَا أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ لِنَتَحَدَّثَ إِلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ قُمْنَا وَنَحْنُ نَمْشِي خَلْفَهُ فَرَهَقَنَا عُمَرُ فَتَبِعَهُ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بِالدِّرَّةِ قَالَ فَاتَّقَاهُ بِذِرَاعَيْهِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا نَصْنَعُ قَالَ أَوَ مَا تَرَى فِتْنَةً لِلْمَتْبُوعِ مَذَلَّةً لِلتَّابِعِ-
سلیم بن حنظلہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت ابی بن کعب کی خدمت میں حاضر ہوتے تاکہ ان سے کچھ گفتگو کریں جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم ان کے پیچھے چلنے لگے حضرت عمر نے ہمیں دیکھ لیا وہ ان کے پیچھے آئے اور حضرت عمر نے انہیں درہ سے مارا۔ حضرت ابی نے بازووؤ کے ذریعے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے دریافت کیا اے امیرالمومنین آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ حضرت عمر نے جواب دیا کیا تم نے غور نہیں کیا (تمہاری یہ حرکت) پیشوا کے لیے آزمائش ہے اور پیروی کرنے والوں کے لیے ذلت ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانُوا يَكْرَهُونَ أَنْ تُوطَأَ أَعْقَابُهُمْ-
حضرت ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں پہلے زمانہ کے مشائخ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ ان کے پیچھے چلا جائے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ بِسْطَامِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ إِذَا مَشَى مَعَهُ الرَّجُلُ قَامَ فَقَالَ أَلَكَ حَاجَةٌ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ قَضَاهَا وَإِنْ عَادَ يَمْشِي مَعَهُ قَامَ فَقَالَ أَلَكَ حَاجَةٌ-
بسطام بن مسلم بیان کرتے ہیں محمد بن سیرین جب انکے ساتھ کوئی شخص چلتا تو وہ ٹھہر جاتے اور یہ دریافت کرتے کیا تمہیں کوئی کام ہے اگر اس شخص کو کوئی کام ہوتا تو اسے پورا کردیتے اور اگر وہ دوبارہ ان کے ساتھ چلنے لگتا تو پھر ٹھہر جاتے اور دریافت کرتے کیا تمہیں کوئی کام ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِيَّاكُمْ أَنْ تُوطَأَ أَعْقَابُكُمْ-
حضرت ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں تم اس بات سے بچو کہ تمہارے پیچھے چلا جائے ۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْهَيْثَمِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ أَنَّهُ رَأَى أُنَاسًا يَتْبَعُونَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ فَأُرَاهُ قَالَ نَهَاهُمْ وَقَالَ إِنَّ صَنِيعَكُمْ هَذَا أَوْ مَشْيَكُمْ هَذَا مَذَلَّةٌ لِلتَّابِعِ وَفِتْنَةٌ لِلْمَتْبُوعِ-
عاصم بن ضمرہ بیان کرتے ہیں انہوں نے کچھ لوگوں کو دیکھا جو حضرت سعد بن جبیر کے پیچھے چلنے لگے عاصم بیان کرتے ہیں سعید نے انہیں منع کیا اور فرمایا تمہاری یہ حرکت پیچھے چلنے والوں کے لیے ذات اور جس کے پیچھے چلا جا رہا ہے اس کے لیے آزمائش کی حثییت رکھتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَسْوَدَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ شَاوَرْتُ مُحَمَّدًا فِي بِنَاءٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبْنِيَهُ فِي الْكَلَّاءِ قَالَ فَأَشَارَ عَلَيَّ وَقَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَسَاسَ الْبِنَاءِ فَآذِنِّي حَتَّى أَجِيءَ مَعَكَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ قَالَ فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَمْشِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَمَشَى مَعَهُ فَقَامَ فَقَالَ أَلَكَ حَاجَةٌ قَالَ لَا قَالَ أَمَّا لَا فَاذْهَبْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ أَنْتَ أَيْضًا فَاذْهَبْ قَالَ فَذَهَبْتُ حَتَّى خَالَفْتُ الطَّرِيقَ-
ابن عون بیان کرتے ہیں میں نے محمد نامی محدث سے ایک عمارت تعمیر کرنے کے بارے میں مشورہ کیا۔ میرا یہ ارادہ تھا کہ ویران علاقے میں اسے تعمیر کروں گا۔ انہوں نے اشارے کے ذریعے مجھ سے کہا جب تم اس عمارت کی بنیاد رکھنے لگو تو مجھے بتا دینا میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا۔ ابن عون کہتے ہیں مقررہ وقت پر میں ان کے پاس آیا ہم جا رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور ان کے ساتھ چلنے لگا وہ ٹھہر گئے اور پوچھا کیا تمہیں کوئی کام ہے۔ اس نے جواب دیا نہیں تو محمد (نامی محدث) نے کہا اگر کوئی کام نہیں ہے تو تم جاؤ۔ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور بولے ایسا کرو تم بھی جاؤ۔ ابن عون بیان کرتے ہیں پھر میں بھی چل پڑا اور دوسرے راستے سے وہاں تک پہنچا۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ نُسَيْرٍ أَنَّ الرَّبِيعَ كَانَ إِذَا أَتَوْهُ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكُمْ يَعْنِي أَصْحَابَهُ-
نسیر بیان کرتے ہیں ربیع کے پاس جب لوگ آتے تھے تو وہ کہا کرتے تھے کہ میں تم لوگوں کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ فَاجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ وَهُوَ سَاكِتٌ فَقِيلَ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُ أَصْحَابَكَ قَالَ أَخَافُ أَنْ أَقُولَ لَهُمْ مَا لَا أَفْعَلُ-
عبدالرحمن بن بشیر بیان کرتے ہیں ہم لوگ حضرت خباب بن ارت کے پاس موجود تھے ان کے ساتھی انکے پاس اکٹھے ہوئے تو وہ خاموش ہوگئے ان سے کہا گیا آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کوئی بات کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میں ان سے کوئی ایسی بات نہ کہہ دوں جس پر میں خود عمل نہیں کرتا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي نَجَوْتُ مِنْ عَمَلِي كَفَافًا لَا لِي وَلَا عَلَيَّ-
صالح بیان کرتے ہیں میں نے شعبی کو یہ کہتے ہوئے سنا میری یہ خواہش ہے کہ میرے علم کے حوالے سے میری نجات ہی ہوجائے تو اتناہی کافی ہے کہ نہ مجھے کوئی ثواب ملے اور نہ میرے اوپر کوئی وبال ہو۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَمْشِي وَنَاسٌ يَطَئُونَ عَقِبَهُ فَقَالَ لَا تَطَئُوا عَقِبِي فَوَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أُغْلِقُ عَلَيْهِ بَابِي مَا تَبِعَنِي رَجُلٌ مِنْكُمْ-
حسن بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ جب چلتے تھے تو لوگ ان کے پیچھے ہولیتے تھے تو وہ یہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے پیچھے نہ چلو اللہ کی قسم اگر تمہیں یہ پتا چل جائے کہ میں بند دروازے کے پیچھے کیا کام کرتا ہوں تو تم میں سے کوئی بھی میرے پیچھے نہ آئے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ فِتْنَةٌ لِلْمَتْبُوعِ مَذَلَّةٌ لِلتَّابِعِ-
سعید بن جبیر فرماتے ہیں کسی کے پیچھے چلنا آگے جانے والے شخص کے لیے آزمائش اور پیچھے آنیوالے کے لیے ذلت ہے۔
-
أَخْبَرَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أُمَيٍّ قَالَ مَشَوْا خَلْفَ عَلِيٍّ فَقَالَ عَنِّي خَفْقَ نِعَالِكُمْ فَإِنَّهَا مُفْسِدَةٌ لِقُلُوبِ نَوْكَى الرِّجَالِ-
امی بیان کرتے ہیں لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے چلا کرتے تھے وہ یہ فرماتے تھے میرے پیچھے نہ آؤ کیونکہ اس کی وجہ سے بیوقوف لوگوں کے دل خراب ہوجاتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ إِنَّ خَفْقَ النِّعَالِ حَوْلَ الرِّجَالِ قَلَّ مَا يُلَبِّثُ الْحَمْقَى-
حسن بیان کرتے ہیں پیچھے چلنے سے بیوقوف آدمی کا دماغ خراب ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ حَدَّثَنَا قَاسِمُ هُوَ ابْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ كَانَ إِذَا جَلَسَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ أَوْ الرَّجُلَانِ قَامَ فَتَنَحَّى-
طاؤس کے بارے میں منقول ہے کہ جب ایک یا دو آدمی انکے پاس آ کر بیٹھتے تو وہ اٹھ کر چلے جاتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ وَعَنْ عِلْمِهِ مَا فَعَلَ بِهِ وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ وَعَنْ جِسْمِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ-
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن کسی بندے کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ برقرار رہیں گے جب تک اس سے اس کی زندگی کے بارے میں سوال نہ کیا جائے کہ اس نے اسے کس بارے میں صرف کیا اور اس کے علم کے بارے میں دریافت کیا جائے گا کہ اس نے اس پر کیا عمل کیا اور اس کے مال کے بارے میں دریافت کیا جائے گا کہ اس نے اس کو کہاں خرچ کیا اور اس کے جسم کے بارے میں کہ سوال کیا جائے گا کہ اس نے اسے کس آزمائش میں مبتلا کیا۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنِي فُلَانٌ الْعُرَنِيُّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ لَا يَدَعُ اللَّهُ الْعِبَادَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّى يَسْأَلَهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَمَّا أَفْنَوْا فِيهِ أَعْمَارَهُمْ وَعَمَّا أَبْلَوْا فِيهِ أَجْسَادَهُمْ وَعَمَّا كَسَبُوا فِيمَا أَنْفَقُوا وَعَمَّا عَمِلُوا فِيمَا عَلِمُوا-
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو یوں نہیں چھوڑے گا اس دن لوگ تمام جہاں کے پرور دگار کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے یہاں تک کہ لوگوں سے چار چیزوں کے بارے میں حساب لیا جائے گا کہ انہوں نے اپنی زندگی کس کام میں بسر کی انہوں نے اپنے جسموں کو کن معاملات میں استعمال کیا انہوں نے کیسے کمایا اور کیسے خرچ کیا اور جس چیز کا انہیں علم حاصل ہوا اس پر کیسے عمل کیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ وَعَنْ جَسَدِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا وَضَعَهُ وَعَنْ عِلْمِهِ مَاذَا عَمِلَ فِيهِ-
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں قیامت کےدن بندے کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ہلیں گے جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں حساب نہ لیا جائے۔ اس کی عمر کے بارے میں جو اس نے بسر کی اس کے جسم کے بارے میں جسے اس نے آزمائش میں مبتلا کیا اور اس کے مال کے بارے میں کہ اس نے کہاں کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اسکے علم کے بارے میں اس پر کتنا عمل کیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ قَالَ قَالَ لِي طَاوُسٌ مَا تَعَلَّمْتَ فَتَعَلَّمْ لِنَفْسِكَ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ ذَهَبَتْ مِنْهُمْ الْأَمَانَةُ-
لیث بیان کرتے ہیں طاؤس نے مجھ سے کہا تم جو علم حاصل کرتے ہو اسے اپنے لیے حاصل کرو کیونکہ لوگوں میں سے امانت رخصت ہوگئی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ أَدْرَكْتُ النَّاسَ وَالنَّاسِكُ إِذَا نَسَكَ لَمْ يُعْرَفْ مِنْ قِبَلِ مَنْطِقِهِ وَلَكِنْ يُعْرَفُ مِنْ قِبَلِ عَمَلِهِ فَذَلِكَ الْعِلْمُ النَّافِعُ-
حسن بیان کرتے ہیں میں نے لوگوں کو اس حالت میں پایا کہ عبادت کرنیوالا شخص جب عبادت کرتا تھا تو اسے اس کی باتوں کی وجہ سے نہیں پہچانا جاتا تھا بلکہ اس کے عمل کی وجہ سے پہچاناجاتا تھا اور یہی نفع دینے والا علم ہے۔
-