TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
وصیت کا بیان۔
جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي رَجُلٍ أَوْصَى وَالْوَرَثَةُ شُهُودٌ مُقِرُّونَ فَقَالَ لَا يَجُوزُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي إِذَا أَنْكَرُوا بَعْدُ-
ابراہیم فرماتے ہیں کوئی شخص وصیت کرے اور اس کے ورثاء موجود ہوں اور وہ اس کا اقرار کرلیں تو یہ بات جائز نہیں ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی اس شخص کے فوت ہوجانے کے بعد ان ورثاء کا وصیت سے انکار کرنا جائز نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَأَلْتُ الْحَكَمَ وَحَمَّادًا عَنْ الْأَوْلِيَاءِ يُجِيزُونَ الْوَصِيَّةَ فَإِذَا مَاتَ لَمْ يُجِيزُوا قَالَا لَا يَجُوزُ-
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے حکم اور حماد سے سوال کیا جو اولیاء وصیت کو درست قرار دیدیں اور پھر وصیت کرنے والے شخص کو فوت ہونے کے بعد اسے درست قرار نہ دیں تو حکم اور حماد دونوں نے جواب دیا یہ جائز نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ شُرَيْحٍ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنْ ثُلُثِهِ قَالَ إِنْ أَجَازَتْهُ الْوَرَثَةُ أَجَزْنَاهُ وَإِنْ قَالَتْ الْوَرَثَةُ أَجَزْنَاهُ فَهُمْ بِالْخِيَارِ إِذَا نَفَضُوا أَيْدِيَهُمْ مِنْ الْقَبْرِ-
قاضی شریح ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو شخص اپنے ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرے اگر اس کے ورثاء اس کی اجازت دیں تو ہم بھی اس کو جائز قرار دیں گے اور اگر ورثاء یہ کہیں کہ ہم نے اس کو جائز قرار دیا ہے تو ان ورثاء کو یہ اختیار ہوگا کہ جب وہ اس شخص کودفنادیں تو اس کو برقرار رہنے دیں یا نہ رہنے دیں۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ وَرَثَتَهُ أَنْ يُوصِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَأَذِنُوا لَهُ ثُمَّ رَجَعُوا فِيهِ بَعْدَ مَا مَاتَ فَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ هَذَا التَّكَرُّهُ لَا يَجُوزُ-
قاسم بیان کرتے ہیں جو شخص اپنے ورثاء سے اجازت لے کہ وہ اپنا تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے اور ورثاء اس کو اجازت دیں تو پھر وہ ورثاء اس شخص کے فوت ہونے کے بعد اس سے رجوع کرلیں تو اس بارے میں حضرت عبداللہ سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے ارشاد فرمایا یہ زبردستی نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَرَضِيَ الْوَرَثَةُ قَالَ هُوَ جَائِزٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَجَزْنَاهُ يَعْنِي فِي الْحَيَاةِ-
حسن فرماتے ہیں جو شخص اپنے ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرے اور اس کے ورثاء اس سے راضی ہوں تو یہ جائز ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں (حدیث ٣٢٣٥ میں ورثاء کا یہ کہنا) ہم نے اسے جائز قرا ردیا تھا یعنی وصیت کرنے والے شخص کی زندگی میں جائز قرار دیا تھا ۔
-