جن حضرات نے علم کو نوٹ کرنے کی رخصت دی۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي إِلَّا مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَلَا أَكْتُبُ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں مجھ سے زیادہ حدیث صرف حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ نوٹ کرلیا کرتے تھے اور میں نوٹ نہیں کرتا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا تَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عَنْ الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى فِيهِ وَقَالَ اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا خَرَجَ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ-
حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں پہلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو بھی بات سنتا تھا اسے نوٹ کرلیتا تھا میرا ارادہ یہ ہوتا تھا کہ میں اسے یاد کروں گا قریش نے مجھے اس بات سے منع کیا اور یہ بات کہی تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہوئی ہر بات نوٹ کرلیتے ہو جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک انسان ہیں آپ کسی وقت غصے کے عالم میں اور کسی وقت خوشی کے عالم میں کوئی بات ارشاد فرما سکتے ہیں تو میں نوٹ کرنے سے رک گیا پھر میں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم سے کیا تو آپ نے اپنی مبارک انگلی کے ذریعے اپنے مبارک منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تم نوٹ کرسکتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس (یعنی منہ سے) حق کے علاوہ کوئی چیز نہیں نکلتی۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَرْوِيَ مِنْ حَدِيثِكَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْتَعِينَ بِكِتَابِ يَدِي مَعَ قَلْبِي إِنْ رَأَيْتَ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ قَالَهُ عِ حَدِيثِي ثُمَّ اسْتَعِنْ بِيَدِكَ مَعَ قَلْبِكَ-
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میں آپ کے حوالے سے حدیث روایت کروں میں نے یہ ارادہ کیا ہے میں اس بارے میں اپنی یاد داشت کے ہمراہ اپنی تحریرات سے بھی مدد حاصل کروں اگر آپ مناسب سمجھیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میری حدیث کو محفوظ کرو اور اس بارے میں اپنے ذہن کے ہمراہ اپنے ہاتھ سے بھی مدد حاصل کرو۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قَبِيلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكْتُبُ إِذْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا قُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَلْ مَدِينَةُ هِرَقْلَ أَوَّلًا-
حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ نوٹ کررہے تھے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کون سا شہر پہلے فتح ہوگا۔ قسطنطینہ یا رومیہ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہرقل کا شہر پہلے فتح ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي ضَمْرَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِمَا ثَبَتَ عِنْدَكَ مِنْ الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِحَدِيثِ عَمْرَةَ فَإِنِّي قَدْ خَشِيتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَهُ-
حضرت عبداللہ بن دینار بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن محمد کو خط لکھا آپ کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو مستند احادیث ہیں آپ وہ لکھ کر میرے پاس بھیجوائیں اور عمرہ کی احادیث بھی بھجوائیں کیونکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ علم رخصت ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ انْظُرُوا حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبُوهُ فَإِنِّي قَدْ خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ أَهْلِهِ-
حضرت عبداللہ بن دینار بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اہل مدینہ کو خط لکھا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث تلاش کرکے انہیں نوٹ کرلو کیونکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ علم رخصت ہوجائے گا اور اہل علم بھی رخصت ہوجائیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ قَالَ يَعِيبُونَ عَلَيْنَا الْكِتَابَ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي فِي كِتَابٍ-
ابوملیح بیان کرتے ہیں لوگ ہمارے اوپر تحریری طور پر محفوظ کرنے کی وجہ سے عیب لگاتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے"اس کا علم میرے پروردگار کے ہاں تحریر میں محفوظ ہے"۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا سَوَادَةُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ أَبَا إِيَاسٍ يَقُولُ كَانَ يُقَالُ مَنْ لَمْ يَكْتُبْ عِلْمَهُ لَمْ يُعَدَّ عِلْمُهُ عِلْمًا-
سوادہ بن حیان بیان کرتے ہیں میں نے معاویہ بن قرہ کو ابوایاس سے یہ کہتے ہوئے سنا جو شخص اپنے علم کو نوٹ نہیں کرتا اسکے علم کو علم شمار نہیں کیا جاتا۔
-
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا كَانَ يَقُولُ لِبَنِيهِ يَا بَنِيَّ قَيِّدُوا هَذَا الْعِلْمَ-
ثمامہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے یہ کہا تھا اے میرے بیٹے اس علم کو تحریر کے ذریعے قید کرلو۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ قَالَ رَأَيْتُ أَبَانَ يَكْتُبُ عِنْدَ أَنَسٍ فِي سَبُّورَةٍ-
حضرت سلمہ علوی فرماتے ہیں میں نے ابان کو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول روایات کو ایک تختے پر نوٹ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ عَنْ كِتَابِ الْعِلْمِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ-
حسن بن جابر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابوامامہ باہلی سے علم کو نوٹ کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ مَا أَسْمَعُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أُفَارِقَهُ أَتَيْتُهُ بِكِتَابِهِ فَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ لَهُ هَذَا سَمِعْتُ مِنْكَ قَالَ نَعَمْ-
حضرت بشیر بن نہیک بیان کرتے ہیں میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی زبانی جو باتیں سنتا تھا انہیں نوٹ کرلیا کرتا تھا جب میں نے ان سے جدا ہونے کا ارادہ کیا تو میں وہ تحریر لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان احادیث کو ان کے سامنے پڑھا اور ان سے کہا یہ وہ روایات ہیں جو میں نے آپ کی زبانی سنی ہیں انہوں نے جواب دیا ٹھیک ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ الْحَدِيثَ بِاللَّيْلِ فَأَكْتُبُهُ فِي وَاسِطَةِ الرَّحْلِ-
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی زبانی رات کے وقت جواحادیث سنتا تھا انہیں پالان کی لکڑی پر لکھ لیا کرتا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مَا يُرَغِّبُنِي فِي الْحَيَاةِ إِلَّا الصَّادِقَةُ وَالْوَهْطُ فَأَمَّا الصَّادِقَةُ فَصَحِيفَةٌ كَتَبْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا الْوَهْطُ فَأَرْضٌ تَصَدَّقَ بِهَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ كَانَ يَقُومُ عَلَيْهَا-
حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں مجھے زندگی میں صرف دو ہی چیزیں پسند ہیں ایک صادقہ اور دوسری وھط۔ الصادقہ وہ صحیفہ ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر مشتمل ہے جسے میں نے نوٹ کیا ہے اور وھط وہ زمین ہے جسے حضرت عمرو بن عاص نے صدقہ کیا تھا اور حضرت عبداللہ اس کے نگران تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ عَمِّهْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَيِّدُوا الْعِلْمَ بِالْكِتَابِ-
حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں علم کو تحریر کے ذریعے قید کرلو۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الثَّقَفِيُّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَيِّدُوا هَذَا الْعِلْمَ بِالْكِتَابِ-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس علم کو تحریر کے ذریعے قید کرلو۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ لَيْلًا وَكَانَ يُحَدِّثُنِي بِالْحَدِيثِ فَأَكْتُبُهُ فِي وَاسِطَةِ الرَّحْلِ حَتَّى أُصْبِحَ فَأَكْتُبَهُ-
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں رات کے وقت حضرت عبداللہ بن عباس کے ہمراہ مکہ میں ایک راستے پر جا رہا تھا وہ مجھے یہ حدیث بیان کررہے تھے اور میں اسے پالان کی لکڑی پر لکھ رہا تھا یہاں تک کہ جب صبح ہوگئی تو میں نے اسے باقاعدہ نوٹ کرلیا۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ يَعْقُوبَ الْقُمِّيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي صَحِيفَةٍ وَأَكْتُبُ فِي نَعْلَيَّ-
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں ایک رجسٹر میں (احادیث) لکھ لیتا تھا اور چمڑے پر بھی لکھ لیتا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَكْتُبُ فِي الصَّحِيفَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثُمَّ أَقْلِبُ نَعْلَيَّ فَأَكْتُبُ فِي ظُهُورِهِمَا-
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھا ہوتا تھا اور اپنے رجسٹر پر احادیث نوٹ کرلیتا تھا جب وہ بھر جاتا تھا میں چمڑے کے اوپر ان احادیث کو نوٹ کرلیتا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا فُضَيْلٌ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُكْتِبِ قَالَ رَأَيْتُهُمْ يَكْتُبُونَ التَّفْسِيرَ عِنْدَ مُجَاهِدٍ-
عبید بن مکتب بیان کرتے ہیں میں نے لوگوں کو دیکھا وہ مجاہد کی موجودگی میں تفسیر تحریر کیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو وَكِيعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنَشٍ قَالَ رَأَيْتُهُمْ يَكْتُبُونَ عِنْدَ الْبَرَاءِ بِأَطْرَافِ الْقَصَبِ عَلَى أَكُفِّهِمْ-
عبداللہ بن حنش بیان کرتے ہیں میں نے لوگوں کو دیکھا وہ حضرت براء کی موجودگی میں احادیث کو نوٹ کرلیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ بِحَدِيثٍ فَقُلْتُ أَكْتُبُهُ عَنْكَ قَالَ فَرَخَّصَ لِي وَلَمْ يَكَدْ-
ہارون بن عترہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے میرے سامنے ایک حدیث بیان کی میں نے دریافت کیا میں اس حدیث کو آپ کے حوالے سے نوٹ کرلوں تو انہوں نے مجھے اس کی رخصت دی تاہم انہوں نے مشکل سے ایسا کیا۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي السَّائِبِ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ كَتَبَ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ إِلَى عَامِلِهِ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ قَالَ رَجَاءٌ فَكُنْتُ قَدْ نَسِيتُهُ لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ عِنْدِي مَكْتُوبًا-
رجاء بن حیوۃ بیان کرتے ہیں ہشام بن عبدالملک نے اپنے گورنر کو خط میں یہ لکھا کہ وہ مجھ سے ایک حدیث دریافت کرے رجاء بیان کرتے ہیں اگر وہ حدیث تحریری طور پر میرے سامنے موجود نہ ہوتی تو میں تو اسے بھول چکا ہوتا۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ قَالَ كَانَ يُسْأَلُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَيُكْتَبُ مَا يُجِيبَ فِيهِ بَيْنَ يَدَيْهِ-
ہشام بن غاز بیان کرتے ہیں انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے کچھ سوالات کیے اور انہوں نے جو جوابات دیے ان کی موجودگی میں ہی ان جوابات کو نوٹ کرلیا گیا۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي السَّائِبِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى أَنَّهُ رَأَى نَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يُمْلِي عِلْمَهُ وَيُكْتَبُ بَيْنَ يَدَيْهِ-
سلیمان بن موسی بیان کرتے ہیں انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام نافع کو دیکھا کہ وہ اپنے علمی نکات املاء کروایا کرتے تھے اور لوگ ان کی موجودگی میں انہیں نوٹ کرلیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ كَانَ سُفْيَانُ يَكْتُبُ الْحَدِيثَ بِاللَّيْلِ فِي الْحَائِطِ فَإِذَا أَصْبَحَ نَسَخَهُ ثُمَّ حَكَّهُ-
مبارک بن سعید بیان کرتے ہیں سفیان رات کے وقت حدیث دیوار پر نوٹ کرلیتے تھے صبح کے وقت پھر اس حدیث کو نقل کر کے وہاں سے مٹا دیتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو غِفَارٍ الْمُثَنَّى بْنُ سَعْدٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي فُلَانٌ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَهُ عُمَرُ قُلْتُ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْحَيَاءَ وَالْعَفَافَ وَالْعِيَّ عِيَّ اللِّسَانِ لَا عِيَّ الْقَلْبِ وَالْفِقْهَ مِنْ الْإِيمَانِ وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ وَيُنْقِصْنَ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُ وَإِنَّ الْبَذَاءَ وَالْجَفَاءَ وَالشُّحَّ مِنْ النِّفَاقِ وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الدُّنْيَا وَيُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ وَمَا يُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ خَرَجَ عَلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَمَعَهُ قِرْطَاسٌ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا لِصَلَاةِ الْعَصْرِ وَهُوَ مَعَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الْكِتَابُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَدَّثَنِي بِهِ عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَعْجَبَنِي فَكَتَبْتُهُ فَإِذَا فِيهِ هَذَا الْحَدِيثُ-
عون بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے کہا فلاں صاحب نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک صحابی کا نام لیا تھا حضرت عمر بن عبدالعزیز انہیں جانتے تھے میں نے کہا انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بےشک حیاء، پاکدامنی اور رکاوٹ، زبان کی رکاوٹ دل کی نہیں اور سمجھ بوجھ ایمان کا حصہ ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو آخرت میں انسان کے مرتبہ و مقام میں اضافہ کرتی ہیں اور دنیامیں (حاصل ہونے والی نعمتوں میں) کمی کردیتی ہیں جبکہ فضول گوئی بد زبانی اور بخل وہ چیزیں ہیں جو نفاق کا حصہ ہیں یہ چیزیں دنیا میں انسان کے اشتغال میں اضافہ کرتی ہیں اور آخرت کی طر ف توجہ میں کمی کردیتی ہیں اور آخرت میں کمی کرنے والی چیز یں بہت ہیں۔ ابوقلابہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز ہمارے پاس ظہر کی نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے ان کے پاس ایک کا پی تھی پھر جب وہ عصر کی نماز پڑھانے کے لیے ہمارے پاس تشریف لائے تو وہ کا پی پھر انکے پاس تھی میں نے ان سے دریافت کیا اے امیرالمومنین اس تحریر میں کیا ہے انہوں نے فرمایا یہ ایک حدیث ہے جو عون بن عبداللہ نے مجھے سنائی ہے مجھے یہ بہت اچھی لگی تو میں نے اسے نوٹ کرلیا اس میں یہ حدیث موجود تھی (جوسابقہ سطور میں نقل کی جا چکی ہے)
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا مَسْعُودٌ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ عَنْ شُرَحْبِيلَ أَبِي سَعْدٍ قَالَ دَعَا الْحَسَنُ بَنِيهِ وَبَنِي أَخِيهِ فَقَالَ يَا بَنِيَّ وَبَنِي أَخِي إِنَّكُمْ صِغَارُ قَوْمٍ يُوشِكُ أَنْ تَكُونُوا كِبَارَ آخَرِينَ فَتَعَلَّمُوا الْعِلْمَ فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ أَنْ يَرْوِيَهُ أَوْ قَالَ يَحْفَظَهُ فَلْيَكْتُبْهُ وَلْيَضَعْهُ فِي بَيْتِهِ-
حضرت شرحبیل فرماتے ہیں حضرت حسن بصری نے اپنے بیٹوں اور بھتیجوں کو بلایا اور کہا اے میرے بچو اور میرے بھتیجو۔ تم لوگ کم سن ہو عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم دوسرے لوگوں کے لیے بڑے بن جاؤ گے اس لیے تم علم حاصل کرو تم میں سے جو شخص احادیث کو یاد رکھنے کی صلاحییت نہیں رکھتا وہ انہیں نوٹ کرلے اور اسے اپنے گھر میں سنبھال کے رکھ لے۔
-