TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ أَنَّهُمَا كَانَا جَالِسَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُمَا عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِحُذَيْفَةَ لِأَيِّ شَيْءٍ تَرَى يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا قَالَ يَعْلَمُونَهُ ثُمَّ يَتْرُكُونَهُ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ مَا سَأَلْتُمُونَا عَنْ شَيْءٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى نَعْلَمُهُ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ أَوْ سُنَّةٍ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ وَلَا طَاقَةَ لَنَا بِمَا أَحْدَثْتُمْ-
حضرت ابن مسعود اور حضرت حذیفہ ایک جگہ تشریف فرما تھے ایک شخص آیا اس نے ان دونوں حضرات سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ سے کہا آپ کے خیال میں یہ لوگ کس وجہ سے مجھ سے یہ سوال کر رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا : یہ لوگ علم بھی رکھتے ہیں اور پھر اسے ترک بھی کر دیتے ہیں ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس شخص کی طرف رخ کیا اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود کسی بھی چیز کے بارے میں تم ہم سے جو بھی سوال کرو گے ہمیں اس کا علم ہوگا تو ہم اس سے تمہیں آگاہ کردیں گے لیکن جو تم نے خود ایجاد کیا ہے اس کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ مَا خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ خُطْبَةً بِالْكُوفَةِ إِلَّا شَهِدْتُهَا فَسَمِعْتُهُ يَوْمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَمَانِيَةً وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ هُوَ كَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ كِتَابَهُ وَبَيَّنَ بَيَانَهُ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ لَهُ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ-
حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے کوفہ میں جو بھی خطبہ دیا میں اس میں موجود رہا ایک دن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دے دی ہیں یا اتنی کوئی تعداد تھی ۔ جو بھی اس نے کہا خیر پھر حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب نازل کی ہے اور اس نے اپنا بیان واضح کر دیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے لیے بیان کردیا جائے گا۔ جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم تمہارے مختلف معامالات کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَبْدَ اللَّهِ وَأَتَاهُ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فِي تَحْرِيمٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ-
نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کے پاس موجود تھا جب ایک شخص اور اس کی بیوی ان کے پاس آئے جو طلاق میں حرمت کا معاملہ دریافت کرنا چاہتے تھے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اللہ نے حکم واضح کردیا ہے ۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے سامنے بیان کردیا جائے گا اور جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم ہم تمہارے اختلاف کی طاقت نہیں رکھتے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ بِرَأْيِهِ إِلَّا شَيْئًا سَمِعَهُ-
ابن سیرین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی رائے سے کوئی چیز بیان نہیں کرتے تھے صرف وہی چیز بیان کرتے تھے جس کے بارے میں انہوں نے کوئی حدیث یاصحابی کا قول سناہو۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَثَّامٌ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ مَا سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ بِرَأْيِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ-
اعمش بیان کرتے ہیں میں نے کبھی بھی حضرت ابراہیم نخعی کو اپنی رائے سے کوئی بات بیان کرتے نہیں سنا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ مَا قُلْتُ بِرَأْيِي مُنْذُ ثَلَاثُونَ سَنَةً قَالَ أَبُو هِلَالٍ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً-
حضرت قتادہ بیان کرتے ہیں میں نے سابقہ تیس برسوں سے اپنی رائے سے کوئی بات بیان نہیں کی ۔ ابوہلال بیان کرتے ہیں چالیس برسوں سے کوئی بات نہیں کی۔
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ أَبِي خَيْثَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ سُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي أَسْتَحْيِي مِنْ اللَّهِ أَنْ يُدَانَ فِي الْأَرْضِ بِرَأْيِي-
عبدالعزیز بیان کرتے ہیں عطاء سے کوئی مسئلہ دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا مجھے علم نہیں ہے ان سے کہا گیا ہے اس بارے میں اپنی رائے سے کوئی فتوی کیوں نہیں دیتے انہوں نے جواب دیا مجھے اللہ سے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ دنیا میں میری رائے کی پیروی کی جائے۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِيهِ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَخْبِرْنِي أَنْتَ بِرَأْيِكَ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا أَخْبَرْتُهُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيَسْأَلُنِي عَنْ رَأْيِي وَدِينِي عِنْدِي آثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَتَعَنَّى بِعَنِيَّةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُخْبِرَكَ بِرَأْيِي-
شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص آیا جس نے ان سے کوئی سوال کیا تو شعبی نے جواب دیا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس بارے میں یہ فرماتے ہیں وہ شخص بولا مجھے اس بارے میں اپنی رائے بیان کریں۔ شعبی بولے کیا آپ لوگوں کو اس شخص پر حیرت نہیں ہو رہی میں اس شخص کے سامنے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے بیان کر رہا ہوں مجھ سے میری رائے پوچھتا ہے جبکہ میرا دین میرے نزدیک اس سے کم تر حثییت رکھتا ہے اللہ کی قسم میرے نزدیک گانا گالینا اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں تمہیں اپنی رائے کے مطابق کوئی بات بتاؤں۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْمُقَايَسَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمُقَايَسَةِ لَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ وَلَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَكِنْ مَا بَلَغَكُمْ عَنْ مَنْ حَفِظَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْمَلُوا بِهِ-
شعبی بیان کرتے ہیں کہ قیاس کرنے سے بچو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم قیاس پر عمل کرنا شروع کردو گے تو حرام کو حلال ٹھہراؤ گے اور حلال کو حرام قرار دوگے۔ بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے جو احکام تم تک پہنچے ہیں ان پر عمل کرو۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَارِحَةَ ثَمَانِيًا قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ مِائَةَ طَلْقَةٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ طَلَّقَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ فَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الطَّلَاقَ وَمَنْ لَبَّسَ عَلَى نَفْسِهِ وَكَّلْنَا بِهِ لَبْسَهُ وَاللَّهِ لَا تُلَبِّسُونَ عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَنَتَحَمَّلُهُ نَحْنُ هُوَ كَمَا تَقُولُونَ-
عکرمہ بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس نے گذشہ دن اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دی ہیں حضرت عبداللہ نے دریافت کیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے؟ اس نے جواب دیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے ۔ حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کر دیں اس نے جواب دیا ہاں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور بولا اس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا اسی جملے کے ذریعے اس نے جواب دیا ہاں حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کردیں اس نے جواب دیا ہاں۔ اسی جملے کے ذریعے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس طرح طلاق دے جیسے اللہ نے حکم دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کا حکم واضح کر دیا ہے اور جو شخص اپنے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہو ہم اسے اس غلطی کے سپرد کرتے ہیں اللہ کی قسم یہ نہیں ہوسکتا تم اپنی ذات کے حوالے سے ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرو اور ہم اپنے اوپر بوجھ ڈال کر وہی کہیں جو تم چاہتے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ لَأَنْ يَعِيشَ الرَّجُلُ جَاهِلًا بَعْدَ أَنْ يَعْلَمَ حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ-
قاسم بیان کرتے ہیں ایک شخص جسے اپنی ذات کے بارے میں اللہ کے حق کا پتہ چل جائے اس کے بعد اس کا جاہل کے طور پر زندہ رہنا اس بات سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ ایسی چیز بیان کرے جس کا اسے علم نہیں ہے۔
-
101. أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُسْأَلُ قَالَ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَعْلَمُ كُلَّ مَا تَسْأَلُونَ عَنْهُ وَلَوْ عَلِمْنَا مَا كَتَمْنَاكُمْ وَلَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمَكُمْ-
ایوب بیان کرتے ہیں کہ قاسم سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا بے شک اللہ کی قسم ہمیں ہر اس چیز کا علم نہیں ہوتا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو اور اگر ہمیں علم ہو تو ہم تم سے نہ چھپائیں اور نہ ہی ہمارے لیے اس بات کو چھپانا جائز ہے۔
-
101. أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ سُئِلَ الْقَاسِمُ عَنْ شَيْءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَقَالَ مَا أَضْطَرُّ إِلَى مَشُورَةٍ وَمَا أَنَا مِنْ ذَا فِي شَيْءٍ-
قاسم سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جسے وہ بتا چکے انہوں نے ارشاد فرمایا مجھے کسی مشورے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی میں اس معاملے میں مجبور ہوں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى قَالَ قُلْتُ لِلْقَاسِمِ مَا أَشَدَّ عَلَيَّ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ الشَّيْءِ لَا يَكُونُ عِنْدَكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ إِمَامًا قَالَ إِنَّ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أَرْوِيَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ-
یحیی بیان کرتے ہیں کہ میں نے قاسم سے کہا کہ مجھے یہ بات بہت بری لگتی ہے کہ آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جائے اور آپ کے پاس اس کا جواب نہ ہو آپ کے والد جلیل القدر امام ہیں توقاسم نے جواب دیا اللہ کے نزدیک اور عقل والے کے نزدیک یہ بات شدید بری ہوگی کہ میں نے علم نہ ہونے کے باوجود فتوی دیا یا کسی غیر مستند راوی کے حوالے سے روایت نقل کروں۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ الْعَوَّامِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ كَانُوا إِذَا نَزَلَتْ بِهِمْ قَضِيَّةٌ لَيْسَ فِيهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرٌ اجْتَمَعُوا لَهَا وَأَجْمَعُوا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ عَنْ الْعَوَّامِ بِهَذَا-
مسیب بن رافع بیان کرتے ہیں لوگوں کے درمیان جب بھی کوئی نیا معاملہ پیش ہوتا اور اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث منقول نہ ہوتی تو وہ لوگ اکٹھے ہو کر کسی ایک چیز پر اتفاق کرلیتے۔ ان کی جور ائے ہوتی تھی وہی حق ہوتا تھا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْحِمْصِيُّ أَنَّ وَهْبَ بْنَ عَمْرٍو الْجُمَحِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَعْجَلُوا بِالْبَلِيَّةِ قَبْلَ نُزُولِهَا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَا تَعْجَلُوهَا قَبْلَ نُزُولِهَا لَا يَنْفَكُّ الْمُسْلِمُونَ وَفِيهِمْ إِذَا هِيَ نَزَلَتْ مَنْ إِذَا قَالَ وُفِّقَ وَسُدِّدَ وَإِنَّكُمْ إِنْ تَعْجَلُوهَا تَخْتَلِفْ بِكُمْ الْأَهْوَاءُ فَتَأْخُذُوا هَكَذَا وَهَكَذَا وَأَشَارَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ-
حضرت وہب بن عمرو بن جمحی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کسی آزمائش کے لازم ہونے سے پہلے سے اپنی طرف سے گھڑنے میں جلدی نہ کرو کیونکہ اگر تم اس کے بارے جلدی نہیں کرو گے تو اس کے نازل ہونے سے پہلے مسلمان اس بارے میں الگ نہیں ہوں گے اور جب یہ صورت حال پیش آئے گی تو کوئی ایک ایسا شخص ضرور گا جسے صحیح جواب کی توفیق دی گئی ہوگی اور اس کی مدد کی گئی ہوگی لیکن اگر تم اس کی جلدی کرو گے تو تمہاری آرا ایک دوسرے سے مختلف ہوجائیں گی کوئی شخص ادھر جارہا ہوگا کوئی شخص ادھر جارہا ہوگا ۔ راوی کا بیان ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعے دائیں اور بائیں طرف اشارہ کیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ يَحْدُثُ لَيْسَ فِي كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ فَقَالَ يَنْظُرُ فِيهِ الْعَابِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ-
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی معاملے کے بارے میں سوال کیا گیا جو نیا لاحق ہوا تھا اور اس بارے میں کسی کتاب یا سنت کا حکم موجود نہیں تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس طرح کے معاملے کے بارے میں اہل ایمان میں سے عبادت گزار لوگ جائزہ لیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ الْقَاسِمُ إِنَّكُمْ لَتَسْأَلُونَا عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نَسْأَلُ عَنْهَا وَتُنَقِّرُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نُنَقِّرُ عَنْهَا وَتَسْأَلُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا هِيَ وَلَوْ عَلِمْنَاهَا مَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمَكُمُوهَا-
قاسم بیان کرتے ہیں تم لوگ ایسے ہی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہوجن کے بارے میں ہم سوال نہیں کرتے تھے اور تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں بحث کرتے ہو جن کے بارے میں ہم بحث نہیں کرتے تھے تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کا حکم کیا ہے اور اگر مجھے اس کا علم ہوتا تو یہ بات ہمارے لیے جائز نہیں تھی کہ ہم ان باتوں کو تم سے چھپاتے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّهُ سَيَأْتِي نَاسٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ فَخُذُوهُمْ بِالسُّنَنِ فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّهِ-
عمر بن اشج بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کے متاشابہات کے بارے میں تمہارے ساتھ بحث کریں گے تم سنت کے ذریعے ان کا مقابلہ کرنا کیونکہ سنت کے ماہرین ہی اللہ کی کتاب کا علم رکھتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عُرْوَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ مَا زَالَ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ حَتَّى نَشَأَ فِيهِمْ الْمُوَلَّدُونَ أَبْنَاءُ سَبَايَا الْأُمَمِ أَبْنَاءُ النِّسَاءِ الَّتِي سَبَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ مِنْ غَيْرِهِمْ فَقَالُوا فِيهِمْ بِالرَّأْيِ فَأَضَلُّوهُمْ-
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں بنی اسرائیل کا معاملہ اس وقت تک ٹھیک رہا اور ان میں کوئی خرابی نہیں آئی یہاں تک کہ ان میں باہر سے پیدا ہونے والے بچوں نے نشوونما نہیں پائی یہ مختلف اقوام کے بچے تھے یہ ان عورتوں کے اولاد تھے جنہیں بنی اسرائیل نے دوسری اقوام میں سے قیدی بنایا تھا ان لوگوں نے رائے کے مطابق بات کہنا شروع کی اور انہیں گمراہ کر دیا۔
-
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْمِنْقَرِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يَوْمًا إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ لَا تَسْأَلْ عَمَّا لَمْ يَكُنْ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَلْعَنُ مَنْ سَأَلَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ-
حماد بن یزید بیان کرتے ہیں میرے والد یہ بات بیان کرتے ہیں ایک دن ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ایسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جس کا مجھے پتہ نہ چل سکا کہ وہ کیا معاملہ تھا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ ایسا سوال نہ کیا کرو جو پیش نہ آیا ہو کیونکہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کو ایسے شخص پر لعنت کرتے سنا ہے جو ایسا سوال کرتا تھا جو پیش نہ آیا ہو۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَقُولُ إِذَا سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ أَكَانَ هَذَا فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ قَدْ كَانَ حَدَّثَ فِيهِ بِالَّذِي يَعْلَمُ وَالَّذِي يَرَى وَإِنْ قَالُوا لَمْ يَكُنْ قَالَ فَذَرُوهُ حَتَّى يَكُونَ-
حضرت زید بن ثابت انصاری کے بارے میں منقول ہے جب ان سے کسی معاملے کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو وہ یہ دریافت کرتے کہ کیا یہ درپیش ہوچکا ہے اگر لوگ یہ جواب دیتے جی ہاں پیش آچکا ہے تو حضرت زید بن ثابت اپنے علم یا اپنی رائے کے مطابق اس بارے میں بیان کردیتے لیکن اگر لوگ یہ کہتے کہ یہ پیش نہیں آیا تو حضرت زید یہ فرماتے اسے اس وقت تک رہنے دو جب تک پیش نہ آجائے۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ سُئِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ هَلْ كَانَ هَذَا بَعْدُ قَالُوا لَا قَالَ دَعُونَا حَتَّى تَكُونَ فَإِذَا كَانَتْ تَجَشَّمْنَاهَا لَكُمْ-
حضرت عمار بن یاسر سے ایک مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے دریافت کیا کیا یہ پیش آچکا ہے لوگوں نے جواب دیا نہیں فرمایا اسے اس وقت تک رہنے دو جب تک پیش نہ آجائے گا تو ہم اس کی وجہ سے تمہارے لیے مشقت برداشت کرلیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ عَلَى الْمِنْبَرِ أُحَرِّجُ بِاللَّهِ عَلَى رَجُلٍ سَأَلَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ مَا هُوَ كَائِنٌ-
حضرت عمر نے برسر منبر یہ بات ارشاد فرمائی میں اس شخص کو اللہ کا نام لے کر منع کرتا ہوں جو ایسی چیز کے بارے میں سوال کرے جو ظہور پذیر نہیں ہوئی بے شک اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان کردیا جو کچھ بھی ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ قَوْمًا كَانُوا خَيْرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سَأَلُوهُ إِلَّا عَنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ مَسْأَلَةً حَتَّى قُبِضَ كُلُّهُنَّ فِي الْقُرْآنِ مِنْهُنَّ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قَالَ مَا كَانُوا يَسْأَلُونَ إِلَّا عَمَّا يَنْفَعُهُمْ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے زیادہ کوئی قوم نہیں دیکھی ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرمانے تک صرف تیرہ چیزوں کے بارے میں سوال کیا تھا اور ان سب کا ذکر قرآن میں موجود ہے جس میں ایک آیت یہ(يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ ) ہے۔ لوگ تم سے حرمت والے مہینوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ " لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں " ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ وہی سوال کرتے ہیں جس سے ان کو نفع حاصل ہو۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ لَمَنْ أَدْرَكْتُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ مِمَّنْ سَبَقَنِي مِنْهُمْ فَمَا رَأَيْتُ قَوْمًا أَيْسَرَ سِيرَةً وَلَا أَقَلَّ تَشْدِيدًا مِنْهُمْ-
عمیر بن اسحاق بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جتنے اصحاب کو پایا ہے ان کی تعداد اس سے زیادہ ہے جو اصحاب مجھ سے پہلے گزر چکے تھے میں نے کسی بھی قوم کو سیرت کے اعتبار سے ان سے زیادہ نرم نہیں پایا اور شدت پسندی میں کم ہونے کے اعتبار سے ان سے زیادہ بہتر نہیں پایا۔
-
أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ نُسَيٍّ الْكِنْدِيَّ وَسُئِلَ عَنْ امْرَأَةٍ مَاتَتْ مَعَ قَوْمٍ لَيْسَ لَهَا وَلِيٌّ فَقَالَ أَدْرَكْتُ أَقْوَامًا مَا كَانُوا يُشَدِّدُونَ تَشْدِيدَكُمْ وَلَا يَسْأَلُونَ مَسَائِلَكُمْ-
عبادہ بن نسی کندی کے بارے میں منقول ہے ان سے ایک ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کچھ لوگوں کے ہمراہ مرجاتی ہے اس عورت کا کوئی ولی نہیں ہے تو انہوں جواب دیا میں نے ان حضرات کو پایا ہے جو تمہاری طرح تشدد سے کام نہیں لیتے تھے اور تمہاری طرح کے سوالات نہیں پوچھا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ بِمَرْجِ الدِّيبَاجِ فَرَأَيْتُ مِنْهُ خَلْوَةً فَسَأَلْتُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لِي مَا تَصْنَعُ بِالْمَسَائِلِ قُلْتُ لَوْلَا الْمَسَائِلُ لَذَهَبَ الْعِلْمُ قَالَ لَا تَقُلْ ذَهَبَ الْعِلْمُ إِنَّهُ لَا يَذْهَبُ الْعِلْمُ مَا قُرِئَ الْقُرْآنُ وَلَكِنْ لَوْ قُلْتَ يَذْهَبُ الْفِقْهُ-
ہشام بن مسلم قرشی بیان کرتے ہیں میں ابن محیریز کے ہمراہ مرج دیباج میں تھا جب میں نے انہیں تنہا دیکھا تو میں نے ان سے ایک مسئلہ دریافت کیا انہوں نے مجھ سے فرمایا تم مسائل کا کیا کرو گے؟ میں نے کہا اگر مسائل نہ ہوں تو علم رخصت ہو جائے گا انہوں نے فرمایا تم یہ نہ کہو کہ علم رخصت ہوجائے گا جب تک قرآن پڑھاجاتا رہے گا علم رخصت نہیں ہوگا البتہ تم یہ کہہ سکتے ہو کہ فقہ رخصت ہوجائے گی۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا لَا نَدْرِي لَعَلَّنَا نَأْمُرُكُمْ بِأَشْيَاءَ لَا تَحِلُّ لَكُمْ وَلَعَلَّنَا نُحَرِّمُ عَلَيْكُمْ أَشْيَاءَ هِيَ لَكُمْ حَلَالٌ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُبَيِّنْهَا لَنَا حَتَّى مَاتَ فَدَعُوا مَا يَرِيبُكُمْ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُمْ-
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے ارشاد فرمایا ہے اے لوگو بے شک ہم نہیں جانتے ہوسکتا ہے ہم تم میں ایسی اشیاء کو حرام قرار دیں جو تمہارے لیے حلال ہوں قرآن میں سب سے آخر میں سود سے متعلق آیت نازل ہوئی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے اس کی وضاحت نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا اس لیے جو چیز تمہیں شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑا کر اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں مبتلا نہ کرے۔
-