TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
حدود کا بیان
جب کوئی غیرشادی شدہ حاملہ عورت زنا کا اعتراف کرے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي غَامِدٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا ارْجِعِي فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرْدُدَنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فِي خِرْقَةٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ قَالَ فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ ثُمَّ افْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَلَطَّخَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْ يَا خَالِدُ لَا تَسُبَّهَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ فَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ-
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتی ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا غامد قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے میں یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا تم واپس چلی جاؤ اگلے دن وہ عورت دوبارہ آئی اور عرض کی میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے اے اللہ کے نبی مجھے پاک کردیں۔ شاید آپ بھی مجھے ایسے ہی واپس بھیج دینا چاہتے ہیں جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو بھیجا تھا اللہ کی قسم میں حاملہ ہوچکی ہوں اور ابھی میری شادی بھی نہیں ہوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ارشاد فرمایا تم واپس جاؤ اور بچے کو جنم دو (راوی کہتے ہیں) جب اس عورت نے بچے کو جنم دیدیا تو اس بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو جنم دیاہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جاؤ اسے دودھ پلاؤ جب دودھ چھڑادوگی پھر آنا۔ جب اس نے دودھ چھڑا دیا توبچے کو لے کر آئی اس بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا اس نے عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کا دودھ چھڑوادیاہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت اس بچے کو ایک مسلمان شخص کے حوالے کردیا گیا آپ نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا کہ اس عورت کے لیے گڑھا کھودا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں رکھا گیا پھر آپ نے لوگوں کو اسے پتھر مارنے کا حکم دیا حضرت خالد بن ولید نے ایک پتھر اس کے سر مارا اس کا خون اچھل کر حضرت خالد کے گال پر آگرا حضرت خالد نے اس عورت کو برا کہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس عورت کو برا کہتے ہوئے سنا تو آپ نے ارشاد فرمایا اے خالد باز آجاؤ اس کو برا نہ کہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر وصول کرنے والا یہ توبہ کرتا تو اسے بھی بخش دیا جاتا۔ (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت اس خاتون کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کردیا گیا۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنْ الزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَأَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں جہینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور وہ زنا کرنے کے بعد حاملہ ہوگئی تھی اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول میں نے ایک قابل حد جرم کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر حد قائم کریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اور فرمایا اسے لے جاؤ اور اس کا خیال رکھنا اور جب یہ بچے کو جنم دے تو پھر اس کو میرے پاس لے کر آنا اس نے ایسا ہی کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت اس عورت کے کپڑے اچھی طرح باندھ دیے گئے اور آپ کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی حضرت عمر نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول آپ اس کی نماز جنازہ ادا کررہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر اسے مدینہ میں رہنے والے ستر افراد کے درمیان تقسیم کیا جائے تو ان سب کے لیے کافی ہو۔ کیا تمہیں اس سے زیادہ بہتر اور کوئی صورت نظر آتی ہے اس نے اپنی جان اللہ کے لیے قربان کردی۔
-