جب کسی بیوہ یا مطلقہ کا باپ اس کی شادی کرے اور اسے یہ ناپسند ہو۔

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ مِنْ الْأَنْصَارِ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ بِنْتًا لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَرَدَّ عَنْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ فَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا-
عبدالرحمن بن یزید اور مجمع بن یزید انصاری بیان کرتے ہیں انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص جس کا نام خزام تھا اس نے اپنی بیٹی کا نکاح کردیا اس لڑکی کو اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح پسند نہیں تھا وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کے سامنے اس بات کا ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کے کیے ہوئے نکاح کو کالعدم قرار دیدیا پھر اس لڑکی نے حضرت ابولبابہ عبدالمنذر سے شادی کرلی۔ اس حدیث کے راوی نے یہ بات نقل کی ہے انہیں یہ بات پتہ چلی کہ وہ لڑکی بیوہ تھی۔
-
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وُمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ ابْنِ جَارِيَةَ أَنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا-
حضرت عبدالرحمن اور مجمع جو یزید بن جاریہ کے صاحبزادے ہیں بیان کرتے ہیں خنساء بنت خزام کے والد نے اس کی شادی کردی وہ خاتون طلاق یافتہ تھی اس خاتون کو یہ بات پسند نہیں آئی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نکاح کو کالعدم قرار دے دیا۔
-