جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ سَعْدًا كَانَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَأَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ الْآيَةَ-
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت سعد تمام نمازیں ایک ہی وضو کے ساتھ ادا کرلیا کرتے تھے جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کیا کرتے تھے اور اپنے اس عمل کی تائید میں قرآن کی یہ آیت پڑھا کرتے تھے "جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں اور بازوؤں کو دھو لو"۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ تَوَضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ ذَلِكَ قَالَ حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ عَلَى ذَلِكَ قُوَّةً فَكَانَ لَا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلَاةٍ-
محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ سے دریافت کیا آپ کے علم کے مطابق کیا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کرتے تھے خواہ وہ پہلے سے باوضو ہوں یا نہ ہوں۔ عام طور پر ایسا ہی ہوتا تھا تو انہوں نے جواب دیا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو اسماء بنت زید بن خطاب نے یہ بات بتائی تھی کہ حضرت عبداللہ بن حنظلہ نے انہیں یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیا ہے خواہ وہ انسان باوضو ہو یا بے وضو ان میں یہ صلاحیت ہے کہ ہر وہ نماز کے وقت وضو کرلیا کریں۔ اسی لیے وہ کسی بھی نماز کے وقت وضوترک نہیں کرتے۔
-
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَأَيْتُكَ صَنَعْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنِّي عَمْدًا صَنَعْتُ يَا عُمَرُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فَدَلَّ فِعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَعْنَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ الْآيَةَ لِكُلِّ مُحْدِثٍ لَيْسَ لِلطَّاهِرِ وَمِنْهُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
ابن بریدہ بیان اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے از سر نو وضو کیا کرتے تھے یہاں تک کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔ اور اس دن آپ نے موزوں پر مسح کیا حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں عرض کی آج میں نے آپ کو ایسا عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ کے اس فرمان کا تعلق بے وضو شخص کے ساتھ ہے با وضو شخص کے ساتھ نہیں اللہ کا فرمان ہے" جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہرے دھو لیا کرو ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ وضو ٹوٹنے پر ہی لازم ہوتا ہے۔
-