بد مذہب بدعتی اور مذہبی بحث کرنیوالے لوگوں سے اجتناب کرنا

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْأَهْوَاءِ وَلَا تُجَادِلُوهُمْ فَإِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَغْمِسُوكُمْ فِي ضَلَالَتِهِمْ أَوْ يَلْبِسُوا عَلَيْكُمْ مَا كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ-
ابو قلابہ ارشاد فرماتے ہیں بد مذہب لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو اور ان کے ساتھ بحث نا کرو کیونکہ مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ لوگ تمہیں بھی اپنی گمراہی میں شریک کر لیں گے یا تمہارے عقائد کے بارے میں تمہیں شبہے کا شکار کر دیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ رَآنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ جَلَسْتُ إِلَى طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ فَقَالَ لِي أَلَمْ أَرَكَ جَلَسْتَ إِلَى طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ لَا تُجَالِسَنَّهُ-
ایوب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ سعید بن جبیر نے مجھے طلق بن حبیب کے پاس بیٹھے دیکھا تو مجھ سے کہا میں نے تمہیں طلق بن حبیب کے پاس ہی بیٹھے دیکھا تھا؟ آئندہ تم ہرگز اس کے ساتھ نہ بیٹھنا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تَقْرَأْ عَلَيْهِ السَّلَامَ-
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں ان کے پاس ایک شخص آیا تھا اور یہ بولاکہ فلاں شخص نے آپ کو سلام بھیجا ہے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : مجھے یہ پتا چلا ہے کہ وہ شخص بدعتی ہے اگر وہ بدعتی ہے تو تم میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا۔
-
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ لَا يَرَى غِيبَةً لِلْمُبْتَدِعِ-
اعمش بیان کرتے ہیں ابراہیم نخعی کے نزدیک بدعتی شخص کی برائی بیان کرنا برائی نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِنَّمَا سُمِّيَ الْهَوَى لِأَنَّهُ يَهْوِي بِصَاحِبِهِ-
شعبی ارشاد فرماتے ہیں (نفسانی خواہشات کی پیروی کو) ہوی اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھی کو جھکا دیتی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ قَالَ كَانَ مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَالْمِرَاءَ فَإِنَّهَا سَاعَةُ جَهْلِ الْعَالِمِ وَبِهَا يَبْتَغِي الشَّيْطَانُ زَلَّتَهُ-
محمد بن واسع بیان کرتے ہیں مسلم بن یسار فرمایا کرتے تھے بحث کرنے سے بچو کیونکہ یہ وہ گھڑی ہوتی ہے جس میں عالم شخص بھی جاہل بن جاتا ہے اور شیطان اسے پھسلانے کے لئے اسی موقع کی تلاش میں ہوتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ دَخَلَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ الْأَهْوَاءِ عَلَى ابْنِ سِيرِينَ فَقَالَا يَا أَبَا بَكْرٍ نُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ قَالَ لَا قَالَا فَنَقْرَأُ عَلَيْكَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ قَالَ لَا لِتَقُومَانِ عَنِّي أَوْ لَأَقُومَنَّ قَالَ فَخَرَجَا فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَا أَبَا بَكْرٍ وَمَا كَانَ عَلَيْكَ أَنْ يَقْرَأَا عَلَيْكَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ قَالَ إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْرَأَا عَلَيَّ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَيُحَرِّفَانِهَا فَيَقِرُّ ذَلِكَ فِي قَلْبِي-
اسماء بن عبید بیان کرتے ہیں۔ دو بدمذہب شخص ابن سیرین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بولے اے ابوبکر (یہ ابن سیرین کا لقب ہے) ہم آپ کو ایک حدیث سناتے ہیں ابن سیرین نے جواب دیا: نہیں وہ دونوں بولے پھر ہم آپ کے سامنے اللہ کی کتاب کی کوئی آیت تلاوت کر دیتے ہیں۔ ابن سیرین نے کہا نہیں تم دونوں اٹھ کر چلے جاؤ ورنہ میں اٹھ کر چلاجاؤں گا۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ دونوں اٹھ کر چلے گئے تو حاضرین میں سے کسی شخص نے کہا اے ابوبکر اگر وہ آپ کے سامنے قرآن کی کوئی آیت پڑھ دیتے تو اس میں کیا حرج تھا تو ابن سیرین نے جواب دیا : مجھے یہ اندیشہ تھا کہ یہ لوگ میرے سامنے کوئی آیت پڑھیں گے اور اس کی اپنی طرف سے کوئی تفسیر بیان کریں گے اور وہ میرے دل میں پختہ ہو جائے گی۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ الْأَهْوَاءِ قَالَ لِأَيُّوبَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَسْأَلُكَ عَنْ كَلِمَةٍ قَالَ فَوَلَّى وَهُوَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ وَلَا نِصْفَ كَلِمَةٍ وَأَشَارَ لَنَا سَعِيدٌ بِخِنْصِرِهِ الْيُمْنَى-
سلام بن ابومطیع ارشاد فرماتے ہیں۔ ایک بدعتی شخص نے ایوب سے کہا اے ابوبکر میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں تو ایوب نے اس سے منہ پھیر لیا اور انگلی کے ذریعے اشارہ کر کے کہا کہ میں آدھی بات بھی نہیں بتاؤں گا (امام دارمی فرماتے ہیں) سعید نامی راوی نے اپنے دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے ذریعے باقاعدہ اشارہ کر کے یہ بات بتائی۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ أَزِيشَانْ-
کلثوم بن جبر بیان کرتے ہیں۔ ایک شخص نے سعید بن جبیر سے کوئی سوال کیا تو انہوں نے اسے جواب نہیں دیا اس بارے میں ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: یہ انہی (بد مذہب) لوگوں میں سے ایک ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ لَا تُجَالِسُوا أَصْحَابَ الْخُصُومَاتِ فَإِنَّهُمْ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ-
امام ابوجعفر محمد بن علی ارشاد فرماتے ہیں: بحث کرنے والوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو کیونکہ وہ اللہ کی آیات کے بارے میں (اپنی کم فہم کے مطابق غلط طریقے سے) بحث کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ وَابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُمَا قَالَا لَا تُجَالِسُوا أَصْحَابَ الْأَهْوَاءِ وَلَا تُجَادِلُوهُمْ وَلَا تَسْمَعُوا مِنْهُمْ-
حضرت حسن بصری اور ابن سیرین ارشاد فرماتے ہیں بدمذہب لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو اور ان کے ساتھ بحث نہ کرو اور ان کی باتیں نہ سنو۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أُمَيٍّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِنَّمَا سُمُّوا أَصْحَابَ الْأَهْوَاءِ لِأَنَّهُمْ يَهْوُونَ فِي النَّارِ-
امام شعبی فرماتے ہیں(خواہش نفس کی پیروی کرنیوالے بد مذہب لوگوں کو) "اصحاب ہواء" اس لیے کہا گیا ہے کہ ان کے نظریات انہیں جہنم میں لے جائیں گے۔
-