TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
پاکی کا بیان
اگر نماز کے وقت عورت کو حیض آجائے یا اس کا حیض ختم ہوجائے۔
قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ هُوَ ابْنُ أَنَسٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ كَانَ حَيْضُهَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ فَزَادَتْ حَيْضَتُهَا قَالَ تَسْتَظْهِرُ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ-
امام دارمی فرماتے ہیں زید بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک بن انس سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جس کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور اسے اس کے بعد حیض آتا رہے تو امام مالک نے جواب دیا سات دن گزرنے کے بعد مزید تین دن کے بعد وہ عورت مستحاضہ یعنی حالت طہر میں شمار ہوگی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ وَمُغِيرَةُ عَنْ عَامِرٍ وَعُبَيْدَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ قَالُوا تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جو عورت نماز میں تاخیر کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو وہ اس نماز کی قضا ادا کرے گی۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فِي امْرَأَةٍ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَفَرَّطَتْ حَتَّى حَاضَتْ قَالَا تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَاةَ إِذَا اغْتَسَلَتْ-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب کسی نماز کا وقت ہوجائے اور عورت وہ نماز ادا نہ کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو وہ جب حیض سے پاک ہو کر غسل کرے گی تو اس کی نماز کی قضا ادا کرے گی حماد بن ابوسلیمان بھی اسی بات کے قائل ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ قَالَا إِذَا ضَيَّعَتْ الْمَرْأَةُ الصَّلَاةَ حَتَّى تَحِيضَ فَعَلَيْهَا الْقَضَاءُ إِذَا طَهُرَتْ-
حضرت حسن بصری اور قتادہ فرماتے ہیں جب کوئی عورت وقت پر نماز ادا نہ کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو پاک ہونے کے بعد اس پر نماز کی قضا لازم ہوگی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِذَا فَرَّطَتْ ثُمَّ حَاضَتْ قَضَتْ-
شعبی فرماتے ہیں جب عورت نماز میں تاخیر کرے اور اسی نماز کے وقت کے دوران حیض آجائے تو پاک ہونے کے بعد اس کی نماز قضا ادا کرے گی۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَنْ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِي يُوسُفَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ فَلَيْسَ عَلَيْهَا الْقَضَاءُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْقُوبُ هُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ قَاضِي مَرْوٍ وَأَبُو يُوسُفَ شَيْخٌ مَكِّيٌّ-
حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب نماز کے وقت کے دوران عورت کو حیض آجائے تو اس پر اس کی نماز کی قضا لازم نہیں ہوگی۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں یعقوب نامی ایک راوی قعقاع کے صاحبزادے ہیں اور مرو کے قاضی ہیں جبکہ ابویوسف نامی راوی مکہ کے رہنے والے بزرگ ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ وَقَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْمَغْرِبِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْفَجْرِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ-
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں اگر عورت مغرب سے پہلے پاک ہوجائے تو وہ اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز بھی ادا کرے گی اور اگر فجر سے پہلے پاک ہوجائے تو گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء بھی ادا کرے گی۔ سعید بن مسیب سے بھی یہی رائے منقول ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی یہی رائے منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَائِضِ تُصَلِّي الصَّلَاةَ الَّتِي طَهُرَتْ فِي وَقْتِهَا-
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں عورت وہ نماز ادا کرے گی جس کے وقت وہ حیض سے پاک ہوئی ہے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ قَالُوا إِذَا طَهُرَتْ الْحَائِضُ قَبْلَ الْفَجْرِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ-
عطاء بن ابی رباح طاؤس اور مجاہد فرماتے ہیں اگر حائضہ عورت فجر سے پہلے پاک ہو تو وہ گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء کی نماز ادا کرے گی اور اگر غروب سے پہلے پاک ہوئی تو اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز بھی ادا کرے گی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ فِي الْحَائِضِ إِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ آخِرَ النَّهَارِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَإِذَا طَهُرَتْ آخِرَ اللَّيْلِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ مِثْلَهُ-
حکم، حائضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں اگر وہ دن کے آخری حصہ میں پاک ہوگی تو اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز قضا کرے گی اور اگر رات کے آخری حصہ میں پاک ہوئی ہے تو گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء کی نماز ادا کرے گی۔ طاؤس سے بھی یہی رائے منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَقُولُ إِذَا طَهُرَتْ عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ-
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب عورت عصر کے وقت پاک ہو تو وہ ظہر اور عصر کی نماز ادا کرے گی۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ سَأَلْتُ حَمَّادًا قَالَ إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ-
شعبہ فرماتے ہیں میں نے حماد سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا عورت جس نماز کے وقت پاک ہوگی وہی نماز ادا کرے گی۔
-
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يُونُسَ وَحُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ وَلَا تُصَلِّي غَيْرَهَا-
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں عورت جس نماز کے وقت میں پاک ہوگی صرف وہی نماز ادا کرےگی اس کے علاوہ کوئی اور نماز ادا نہیں کرے گی۔
-
قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ قُلْتُ فَإِنْ كَانَ طُهْرُهَا قَرِيبًا مِنْ مَغِيبِ الشَّمْسِ قَالَ تُصَلِّي الْعَصْرَ وَلَا تُصَلِّي الظُّهْرَ وَلَوْ أَنَّهَا لَمْ تَطْهُرْ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا شَيْءٌ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ لَا-
زید بن یحیی فرماتے ہیں میں نے امام مالک سے سوال کیا اگر عورت عصر کے بعد پاک ہوئی ہو تو انہوں نے جواب دیا وہ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں ادا کرے گی میں نے دریافت کیا اگر وہ غروب آفتاب تک پاک نہیں ہوئی تھی تو پھر ان دونوں میں سے کوئی نماز واجب نہیں ہوگی۔ راوی کہتے ہیں امام دارمی سے دریافت کیا گیا کہ آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انہوں نے جواب دیا نہیں۔
-