TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
اس باب میں کوئی عنوان نہیں
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ الَّذِي يُفْتِي النَّاسَ فِي كُلِّ مَا يُسْتَفْتَى لَمَجْنُونٌ-
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں جو شخص لوگوں کو ہر معاملے میں فتوی دے دیتا ہے وہ دیوانہ ہوتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ إِمَامٌ أَوْ وَالٍ وَرَجُلٌ يَعْلَمُ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ الْمَنْسُوخِ قَالُوا يَا حُذَيْفَةُ وَمَنْ ذَاكَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ-
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں تین طرح کے لوگ دوسروں کو فتوی دے سکتے ہیں۔ ایک وہ شخص جو حکمران یا ولی ہو۔ دوسرا وہ شخص جو قرآن کے ناسخ اور منسوخ کا علم رکھتا ہو۔ لوگوں نے دریافت کیا اے حذیفہ یہ کون شخص ہے (جسے قرآن کے ناسخ اور منسوخ کا علم ہو) تو انہوں نے جواب دیا : حضرت عمر بن خطاب (حضرت حذیفہ فرماتے ہیں تیسرا وہ شخص ہے) جو بیوقوف ہو اور اپنی طرف سے ایجاد کرکے گڑھ کر جواب دے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ أَحَدُ ثَلَاثَةٍ رَجُلٌ عَلِمَ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ مَنْسُوخِهِ قَالُوا وَمَنْ ذَاكَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ وَأَمِيرٌ لَا يَجِدُ بُدًّا أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ ثُمَّ قَالَ مُحَمَّدٌ فَلَسْتُ بِوَاحِدٍ مِنْ هَذَيْنِ وَأَرْجُو أَنْ لَا أَكُونَ الثَّالِثَ-
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں۔ تین میں سے ایک قسم کا شخص لوگوں کو فتوی دے سکتا ہے۔ ایک وہ شخص جسے قرآن کے ناسخ اور منسوخ کا علم ہو۔ لوگوں نے دریافت کیا وہ کون شخص ہے حضرت حذیفہ نے جواب دیا وہ حضرت عمر بن خطاب ہیں۔ حضرت حذیفہ نے مزید بتایا یا دوسرا وہ امیر جس کی ذمہ داری ہی فتوی دینا ہو اور تیسرا وہ بیوقوف شخص جو اپنی طرف سے فتوی دے ۔ یہ روایت نقل کرنے کے بعد محمد نامی راوی نے یہ کہا میں پہلی دو قسموں سے تو تعلق رکھتا اور مجھے یہ امید ہے کہ میں تیسری قسم میں بھی شامل نہیں ہوں گا۔
-
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ عِلْمًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ الْعَالِمَ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ-
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں تم میں سے جس شخص کو جس چیز کا علم ہو اسے اس کے بارے میں بتا دینا چاہیے اور یہ کہنا چاہیے کہ اللہ بہتر جانتا ہے ۔ چونکہ جب کسی عالم سے کسی ایسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جائے جس کا علم نہ ہو اور وہ یہ کہ دے اللہ بہتر جانتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ تم فرمادو میں اس بات پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگ رہا اور نہ ہی میں اپنی طرف سے بنا کر کوئی بات بیان کرتا ہوں۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ أَنَّ أَبَا مُوسَى قَالَ فِي خُطْبَتِهِ مَنْ عَلِمَ عِلْمًا فَلْيُعَلِّمْهُ النَّاسَ وَإِيَّاهُ أَنْ يَقُولَ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ فَيَمْرُقَ مِنْ الدِّينِ وَيَكُونَ مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ-
ابومہلب بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی نے اپنے خطبے میں یہ بات بیان کی جو شخص کسی بات کا علم رکھتا ہو وہ اس کی تعلیم لوگوں کو دے اور کوئی ایسی بات بیان کرنے سے بچے جس کا علم نہ ہو ورنہ دین سے نکل کر ان لوگوں کو صف میں شامل ہوجائے جو اپنی طرف سے بات بنا کر بیان کرتے ہیں۔
-
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ وَزَاذَانَ قَالَا قَالَ عَلِيٌّ وَا بَرْدَهَا عَلَى الْكَبِدِ إِذَا سُئِلْتُ عَمَّا لَا أَعْلَمُ أَنْ أَقُولَ اللَّهُ أَعْلَمُ-
ابوبختری اور زاذان بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا ہے کلیجے کے لیے سب سے زیادہ ٹھنڈی بات یہ ہے کہ جب مجھ سے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے جس کا مجھے علم نہ ہو تو میں جواب میں یہ کہہ دوں کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔
-
152. أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ يَا بَرْدَهَا عَلَى الْكَبِدِ أَنْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ-
ابوبختری حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں یہ بات کلیجے کے لیے کتنی ٹھنڈک کا باعث ہے کہ جس چیز کا تمہیں علم نہیں اس کے بارے میں یہ کہہ دو اللہ بہتر جانتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَيْرُ بْنُ عَرْفَجَةَ حَدَّثَنَا رَزِينٌ أَبُو النُّعْمَانِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِذَا سُئِلْتُمْ عَمَّا لَا تَعْلَمُونَ فَاهْرُبُوا قَالُوا وَكَيْفَ الْهَرَبُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ تَقُولُونَ اللَّهُ أَعْلَمُ-
حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب تم سے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے جس کا تمہیں علم نہ ہو تو بھاگنے کی کوشش کرو۔ لوگوں نے دریافت کیا امیرالمومنین بھاگا کیسے جاسکتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تم یہ کہہ دو کہ اللہ بہتر جانتا ہے ۔
-
152. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ عَزْرَةَ التَّمِيمِيِّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ وَا بَرْدَهَا عَلَى الْكَبِدِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالُوا وَمَا ذَلِكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ أَنْ يُسْأَلَ الرَّجُلُ عَمَّا لَا يَعْلَمُ فَيَقُولُ اللَّهُ أَعْلَمُ-
عذرہ تمیمی بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ یہ بات ارشاد فرمائی یہ بات کلیجے کے لیے کتنی ٹھنڈک کا باعث ہے ۔ لوگوں نے دریافت کیا اے امیرالمومنین وہ کیا بات ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب انسان سے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے جس کا علم نہ ہو تو وہ جواب میں یہ کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے ۔
-
أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهَا فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ نِعْمَ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهِ-
ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک دفعہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے جب وہ شخص چلا گیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کتنا اچھا جواب دیا ہے اس سے ایک ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا ہے جس کا علم اسے نہیں تھا تو اس نے یہ کہہ دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَا أَدْرِي نِصْفُ الْعِلْمِ-
امام شعبی فرماتے ہیں یہ کہنا کہ مجھے علم نہیں ہے یہ نصف علم ہے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي ثُمَّ الْتَفَتَ بَعْدَ أَنْ قَفَّا الرَّجُلُ فَقَالَ نِعْمَ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي يَعْنِي ابْنُ عُمَرَ نَفْسَهُ-
نافع بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ ان سے کسی مسئلے کے بارے میں دریافت کرے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے اس شخص کے جانے کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کتنااچھا جواب دیا ہے اس سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جس کا علم نہیں تھا تو اس نے جواب دیا مجھے اس کا علم نہیں ہے یعنی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات اپنے بارے میں ارشاد فرمائی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ كَانَ عَامِرٌ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ يَقُولُ لَا أَدْرِي فَإِنْ رُدُّوا عَلَيْهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ كُنْتُ حَلَفْتُ لَكَ بِاللَّهِ إِنْ كَانَ لِي بِهِ عِلْمٌ-
مغیرہ بیان کرتے ہیں جب عامر سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ جواب میں یہ کہتے مجھے اس کا علم نہیں ہے اگر لوگ دوبارہ ان سے وہی سوال کرتے تو وہ یہ کہتے کہ میں اللہ کے نام پر قسم اٹھا کر تمہیں یہ بات بتا رہا ہوں کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
-
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مَا أُبَالِي سُئِلْتُ عَمَّا أَعْلَمُ أَوْ مَا لَا أَعْلَمُ لِأَنِّي إِذَا سُئِلْتُ عَمَّا أَعْلَمُ قُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَإِذَا سُئِلْتُ عَمَّا لَا أَعْلَمُ قُلْتُ لَا أَعْلَمُ-
ابن سیرین فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ مجھ سے جو سوال کیا جاتا ہے مجھے اس کا علم ہے یا مجھے اس کا علم نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مجھ سے کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے جس کا مجھے علم نہ ہو تو میں جواب میں یہ کہہ دیتا ہوں کہ مجھے اس کا پتا نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ عَنْ حَفْصٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ مَا سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ قَطُّ حَلَالٌ وَلَا حَرَامٌ إِنَّمَا كَانَ يَقُولُ كَانُوا يَكْرَهُونَ وَكَانُوا يَسْتَحِبُّونَ-
اعمش بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابراہیم کو کبھی بھی یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ یہ حلال ہے یاحرام ہے وہ ہمیشہ یہ کہا کرتے تھے علماء اسے مکروہ قرار دیتے ہیں علماء اسے مستحب قرار دیتے ہیں۔
-