TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
آسمان سے کھانے کے نزول کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو عزت افزائی کی گئی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَسْلَمَةَ السَّكُونِيَّ وَقَالَ غَيْرُ مُحَمَّدٍ سَلَمَةَ السَّكُونِيَّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ أُتِيتَ بِطَعَامٍ مِنْ السَّمَاءِ قَالَ نَعَمْ أُتِيتُ بِطَعَامٍ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَلْ كَانَ فِيهِ مِنْ فَضْلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا فُعِلَ بِهِ قَالِ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ وَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنِّي غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ إِلَّا قَلِيلًا ثُمَّ تَلْبَثُونَ حَتَّى تَقُولُوا مَتَى مَتَى ثُمَّ تَأْتُونِي أَفْنَادًا يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مُوتَانٌ شَدِيدٌ وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ-
مسلمہ سکونی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ کے پاس آسمان سے بھی کوئی کھانا آتا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں کچھ کھانا آتا ہے اس شخص نے جواب دیا اے للہ کے نبی کیا اس میں کوئی فضیلت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں اس شخص نے عرض کی پھر اس کے ساتھ کیا کیا گیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے آسمان کی طرف اٹھالیا گیا اور میری طرف یہ وحی کی گئی میں تمہارے درمیان تھوڑا عرصہ رہوں گا پھر تم لوگ رہو گے یہاں تک کہ تم لوگ یہ کہو گے قیامت کب آئے گی پھر تم لوگ متفرق گروہوں کی شکل میں آؤ گے تم میں سے ایک دوسرے کوفنا کردے گا قیامت کے قریب دو شدید قتل عام ہوں اس کے بعد کچھ سال تک زلزلے آتے رہیں گے۔
-
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ فَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ الْقَوْمِ فَتَعَاقَبُوهَا إِلَى الظُّهْرِ مِنْ غُدْوَةٍ يَقُومُ قَوْمٌ وَيَجْلِسُ آخَرُونَ فَقَالَ رَجُلٌ لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَمَا كَانَتْ تُمَدُّ فَقَالَ سَمُرَةُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَعْجَبُ مَا كَانَتْ تُمَدُّ إِلَّا مِنْ هَا هُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ-
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا گیا اس پیالے کو لوگوں کے سامنے رکھ دیا گیا لوگ صبح سے لے کر ظہر تک یکے بعد دیگرے اسے کھاتے رہے ایک گروہ اٹھ کر جاتا تو دوسرا آکر بیٹھ جاتا۔ ایک شخص نے سمرہ بن جندب سے کہا کیا وہ کھانا بڑھتا رہا تو حضرت سمرہ نے جواب دیا کہ تمہیں کس بات کی حیرانی ہو رہی ہے اس میں اضافہ وہاں سے ہوتا تھا (راوی بیان کرتے ہیں) حضرت سمرہ نے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔
-