آدمی کا اپنے پاس سارا مال موجود صدقہ کرنے کی ممانعت۔

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ دُحَيْمٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا رَضِيَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي وَأُسَاكِنَكَ وَأَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْزِي عَنْكَ الثُّلُثُ-
حضرت عبدالرحمن بن ابولبابہ بیان کرتے ہیں حضرت ابولبابہ نے انہیں بتایا کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے راضی ہوگئے تو انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ میری توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ میں اپنی قوم کے گھر سے علیحدگی اختیار کرتا ہوں اور آپ کے پاس سکونت اختیار کرتا ہوں اور اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے لئے صدقہ کرتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے لئے ایک تہائی (مال صدقہ کرنا) ہی کافی ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا يَعْلَى وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ بِمِثْلِ الْبَيْضَةِ مِنْ ذَهَبٍ أَصَابَهَا فِي بَعْضِ الْمَغَازِي قَالَ أَحْمَدُ فِي بَعْضِ الْمَعَادِنِ وَهُوَ الصَّوَابُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا مِنِّي صَدَقَةً فَوَاللَّهِ مَا لِي مَالٌ غَيْرَهَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ عَنْ رُكْنِهِ الْأَيْسَرِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ هَاتِهَا مُغْضَبًا فَحَذَفَهُ بِهَا حَذْفَةً لَوْ أَصَابَهُ لَأَوْجَعَهُ أَوْ عَقَرَهُ ثُمَّ قَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى مَالِهِ لَا يَمْلِكُ غَيْرَهُ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ ثُمَّ يَقْعُدُ يَتَكَفَّفُ النَّاسَ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى خُذْ الَّذِي لَكَ لَا حَاجَةَ لَنَا بِهِ فَأَخَذَ الرَّجُلُ مَالَهُ وَذَهَبَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ مَالِكٌ يَقُولُ إِذَا جَعَلَ الرَّجُلُ مَالَهُ فِي الْمَسَاكِينِ يَتَصَدَّقُ بِثُلُثِ مَالِهِ-
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ایک شخص انڈے کی طرح کا سونا لے کر آپ کے پاس آیا جو اسے کسی جنگ میں ملا تھا (ایک روایت میں ہے) کسی کان میں سے ملا تھا اور یہی زیادہ صحیح ہے اس نے عرض کی یا رسول اللہ یہ میری طرف سے صدقہ کے طور پر قبول کیجئے اللہ کی قسم میرے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا پھر وہ دوسری جانب سے آپ کے پاس آیا اور وہی بات عرض کی پھر وہ آپ کے سامنے کی جانب سے آیا اور وہی بات عرض کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کے عالم میں فرمایا لاؤ پھر آپ نے وہ اس کی طرف پھینکا اگر وہ اسے لگ جاتا تو وہ زخمی ہوجاتا (یا شاید مر ہی جاتا) پھر آپ نے فرمایا کوئی شخص اپنے مال کو صدقہ کرنا چاہتا ہے حالانکہ اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں ہوتا پھر وہ اسے صدقہ کردیتا ہے اور خود لوگوں سے مانگنے کے لیے بیٹھ جاتا ہے صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے عالم میں ہو (پھر آپ نے اس سے فرمایا) اپنا یہ پکڑو ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ (راوی کہتے ہیں) اس شخص نے وہ مال پکڑا اور چلا گیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں امام مالک فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنا مال غریبوں میں بانٹنا چا ہے تو وہ ایک تہائی مال صدقہ کرے۔
-