TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
روزے کا بیان۔
(ذوی الحجہ کے پہلے) عشرے میں عمل کی فضیلت
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِينَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامٍ أَفْضَلَ مِنْ الْعَمَلِ فِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ بِشَيْءٍ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بھی دین میں کیا جانے والا عمل ذوی الحج کے پہلے عشرے میں کیے جانے والے عمل سے زیادہ افضل نہیں ہوگا۔ عرض کی گئی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں۔ البتہ جو شخص اپنی جان اور مال کے ہمراہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار ہے اور پھر کچھ بھی واپس لے کر نہ آئے تو اس کا اجر زیادہ ہوگا۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ عَمَلٍ أَزْكَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا أَعْظَمَ أَجْرًا مِنْ خَيْرٍ تَعْمَلُهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ قَالَ وَكَانَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ إِذَا دَخَلَ أَيَّامُ الْعَشْرِ اجْتَهَدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّى مَا يَكَادُ يَقْدِرُ عَلَيْهِ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک کوئی بھی عمل اس سے زیادہ اجر پاکیزہ اور اس سے زیادہ اجر والا نہیں ہے جو عمل کوئی شخص ذوی الحج کے پہلے عشرے میں کرتا ہے عرض کیا گیا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں البتہ جو شخص جان اور مال کے ہمراہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے جائے اور ان میں سے کچھ بھی لے کر واپس نہ آئے تو اس کا اجر زیادہ ہوگا۔ راوی کہتے ہیں حضرت سعید بن جبیر کا یہ معمول تھا کہ جب ذوالحج کے عشرے کے ایام آجاتے تو وہ زیادہ محنت کے ساتھ عبادت کرتے اور اتنی محنت کرتے جتنی ان کے اندر طاقت ہوتی اور کبھی اتنی محنت کرتے کہ ان کی طاقت سے زیادہ ہوتی ۔
-