یہودیوں کو رجم کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مِالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ جَائُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الزِّنَا فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ کَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَجَعَلَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَی آيَةِ الرَّجْمِ ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ارْفَعْ يَدَيْکَ فَرَفَعَهَا فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَی الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک بن انس، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہود، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے تذکرہ کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم لوگ تورات میں زنا کے بارے میں کیا سزا پاتے ہو انہوں نے کہا ہم تو انہیں ذلیل ورسوا کرتے ہیں کہ اور کوڑے مارتے ہیں اپنا عمل بتلایا لیکن تورات میں جو سزا لکھی ہے وہ نہیں بتلائی اور حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ جویہود کے بڑے عالم رہے ہیں اس نے کہا کہ تم نے جھوٹ بولا ھے تورات میں اس کی سزا رجم ہی ہے تو وہ تورات لائے اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ دیا (تا کہ نظر نہ آئے) پھر اس آیت سے پہلے اور بعد میں عبارت پڑھنے لگا تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ اٹھا اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس میں آیت رجم موجود تھی۔ تو وہ کہنے لگے اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم نے سچ کہا اس میں رجم کی آیت ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کردیا گیا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پس میں نے مرد کو دیکھا کہ (رجم کے وقت) عورت کو پتھروں سے بچانے کے لیے اس پر جھک جاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ فَنَاشَدَهُمْ مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ قَالَ فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ فَقَالَ الرَّجْمُ وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مُرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ هَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فَقَالُوا نَعَمْ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ قَالَ لَهُ نَشَدْتُکَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی أَهَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِکُمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا وَلَوْلَا أَنَّکَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْکَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَکِنَّهُ کَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَکْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَی شَيْئٍ نُقِيمُهُ عَلَی الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَی التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ وَتَرَکْنَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَکَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْکَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْکُفْرِ إِلَی قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الظَّالِمُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَی قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْفَاسِقُونَ قَالَ هِيَ فِي الْکُفَّارِ کُلُّهَا يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ-
محمد بن علا ء، معاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی کے پاس سے گذرے جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا تو آپ نے یہودیوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ تم لوگ زانی کی حد ایسی ہی پاتے ہو انہوں نے کہا ہاں۔ آپ نے ان کے علماء سے ایک آدمی کو بلایا اور کہ میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا کیا تم زانی کی حد ایسی ہی پاتے ہو اپنی کتاب میں؟ اس نے اللہ کی قسم نہیں اگر آپ مجھے یہ اتنی عظیم قسم نہ دیتے تو میں آپ کو نہ بتلاتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی حد رجم پاتے ہیں لیکن ہمارے شرفاء کے طبقے میں زنا کی کثرت ہوگئی ہے پس جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کرتے ہوئے پکڑتے ہیں تو اسے چھوڑ دیتے ہیں اور کسی کمزور کو پاتے ہیں تو اس پر حد قائم کردیتے ہیں پھر ہم نے کہا کہ ایسی سزا سوچیں جسے ہم معزز اور کمزور دونوں پر قائم کرسکیں چنانچہ ہم منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر متفق ہوگئے اور سنگساری کی سزا کو ترک کردیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ بیشک میں پہلا شخص ہوں جس نے آپ کے حکم کو زندہ کیا جبکہ لوگوں نے اسے ضائع کردیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجم کا حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا پس اللہ نے یہ آیت نازل کی، (يٰ اَيُّھَا الرَّسُوْلُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِي الْكُفْرِ) 5۔ المائدہ : 41)، اور اللہ تعالیٰ کے قول (اِنْ اُوْتِيْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَاِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا ) 5۔ المائدہ : 41)۔ اور اللہ کے قول، ، وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ اور اللہ کے قول ( وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰ ى ِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ ) 5۔ المائدہ : 44) ۔ فاسقون تک۔ فرمایا کہ یہ سب کفار (یہودیوں) کے بارے میں ہیں۔
Narrated Al-Bara' ibn Azib: The people passed by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) with a Jew who was blackened with charcoal and who was being flogged. He called them and said: Is this the prescribed punishment for a fornicator? They said: Yes. He then called on a learned man among them and asked him: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, do you find this prescribed punishment for a fornicator in your divine Book? He said: By Allah, no. If you had not adjured me about this, I should not have informed you. We find stoning to be prescribed punishment for a fornicator in our Divine Book. But it (fornication) became frequent in our people of rank; so when we seized a person of rank, we left him alone, and when we seized a weak person, we inflicted the prescribed punishment on him. So we said: Come, let us agree on something which may be enforced equally on people of higher and lower rank. So we agreed to blacken the face of a criminal with charcoal, and flog him, and we abandoned stoning. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: O Allah, I am the first to give life to Thy command which they have killed. So he commanded regarding him (the Jew) and he was stoned to death. Allah Most High then sent down: "O Apostle, let not those who race one another into unbelief, make thee grieve..." up to "They say: If you are given this, take it, but if not, beware!...." up to "And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) unbelievers," about Jews, up to "And if any do fail to judge by (the right of) what Allah hath revealed, they are no better than) wrong-doers" about Jews: and revealed the verses up to "And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) those who rebel." About this he said: This whole verse was revealed about the infidels.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَتَی نَفَرٌ مِنْ يَهُودٍ فَدَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْقُفِّ فَأَتَاهُمْ فِي بَيْتِ الْمِدْرَاسِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ رَجُلًا مِنَّا زَنَی بِامْرَأَةٍ فَاحْکُمْ بَيْنَهُمْ فَوَضَعُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فَجَلَسَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ بِالتَّوْرَاةِ فَأُتِيَ بِهَا فَنَزَعَ الْوِسَادَةَ مِنْ تَحْتِهِ فَوَضَعَ التَّوْرَاةَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ آمَنْتُ بِکِ وَبِمَنْ أَنْزَلَکِ ثُمَّ قَالَ ائْتُونِي بِأَعْلَمِکُمْ فَأُتِيَ بِفَتًی شَابٍّ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّةَ الرَّجْمِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ-
احمد بن سعید ہمدانی، ابن وہب، ہشام سعد، زید بن اسلم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ چند یہودی آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلا کر قف (ایک جگہ ہے مدینہ منورہ میں) میں لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس ان کے مدر سے میں آئے تو انہوں نے کہا اے ابوالقاسم بیشک ہم میں سے ایک شخص نے زنا کیا ہے ایک عورت کے ساتھ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ن کے درمیان تصفیہ کردیجئے پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک تکیہ لا کر رکھ دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر ٹیک لگا کر بیٹھ گئے پھر آپ نے فرمایا کہ تورات میرے پاس لاؤ چنانچہ وہ لائی گئی تو آپ نے تکیہ اپنے نیچے سے نکال لیا اور اس پر تورات کو رکھ دیا اور فرمایا کہ میں تجھ پر اور تجھے نازل کر نے والی ذات اللہ پر ایمان لایا پھر فرمایا اپنے سب سے بڑے عالم کو بلاؤ تو ایک نوجوان کو لایا گیا پھر روای نے مالک عن نافع کی حدیث کی طرح رجم کا قصہ بیان کیا۔
Narrated Abdullah Ibn Umar: A group of Jews came and invited the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to Quff. So he visited them in their school. They said: AbulQasim, one of our men has committed fornication with a woman; so pronounce judgment upon them. They placed a cushion for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who sat on it and said: Bring the Torah. It was then brought. He then withdrew the cushion from beneath him and placed the Torah on it saying: I believed in thee and in Him Who revealed thee. He then said: Bring me one who is learned among you. Then a young man was brought. The transmitter then mentioned the rest of the tradition of stoning similar to the one transmitted by Malik from Nafi'(No. 4431).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَ زَنَی رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ اذْهَبُوا بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْنَا فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِکَ قَالَ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَی فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَلَمْ يُکَلِّمْهُمْ کَلِمَةً حَتَّی أَتَی بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ فَقَامَ عَلَی الْبَابِ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَی مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ قَالُوا يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ وَالتَّجْبِيهُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَی حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا قَالَ وَسَکَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَکَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ قَالَ زَنَی ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِکٍ مِنْ مُلُوکِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ ثُمَّ زَنَی رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّی تَجِيئَ بِصَاحِبِکَ فَتَرْجُمَهُ فَاصْطَلَحُوا عَلَی هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَحْکُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًی وَنُورٌ يَحْکُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ-
محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر ابن شہاب زہری اور محمد بن مسلم دونوں کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک شخص سے جو ان لوگوں میں سے تھا جو علم کو حاصل کرتے ہیں پھر زہری محمد بن مسلم متفق ہیں کہتے ہیں کہ ہم دونوں حضرت سعید بن مسیب کے پاس تھے تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے ہم سے حدیث بیان کی یہودیوں میں سے ایک مرد و عورت نے زنا کرلیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہا کہ اس کو ہمارے ساتھ اس نبی کے پاس بھیجو اس لیے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو تخفیف کرنے کے ساتھ بھیجا گیا اگر وہ رجم کے علاوہ کوئی فتوی دیتا ہے تو ہم اسے قبول کریں گے اور اس سے اللہ کے نزدیک دلیل بھی پکڑ لیں گے ہم کہیں گے کہ یہ آپ کے انبیاء میں سے ایک نبی کا فتوی ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اپنے صحابہ کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اے ابوالقاسم ایک مرد وعورت جنہوں نے زنا کیا ہے ان کے بارے میں کیا رائے ہے؟ آپ نے ان سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ ان کے یہود کے مدرسہ میں آئے اور دروازہ پر کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ میں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات موسیٰ پر نازل فرمائی تم لوگ تورات میں شادی شدہ کی کیا سزا پاتے ہو وہ کہنے لگے کہ اس کا منہ کالا کیا جاتا ہے اور اسے گدھے پر سوار کر کے پھرایا جاتا ہے اور کوڑے لگائے جاتے ہیں تجبیبہ کہتے ہیں کہ کہ دونوں زانی مرد عورت کو گدھے پر سوار کر کے ایک دوسرے کی طرف پشت کردی جائے اور انہیں پھرایا جائے ۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک نوجوان ان میں سے خاموش رہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو وہ کہنے لگا کہ جب آپ نے ہمیں قسم دی تو میں بتلاتا ہوں کہ) ہم تورات میں شادی شدہ زنا کرنے والے کی رجم سزا پاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر پہلی مرتبہ تم نے کب اللہ کے حکم کو چھوڑا؟ نوجوان نے کہا کہ ہمارے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے کسی قربت دار نے زنا کیا تو اس سے رجم کو مؤخر کردیا گیا پھر عام لوگوں کے خاندان میں سے کسی نے زنا کیا تو بادشاہ نے اس کو سنگسار کرنے کا ارادہ کیا لیکن اس کی قوم اس کے پیچھے حائل ہوگئی اور کہا کہ ہماراساتھی سنگسار نہیں کیا جائے گا یہاں تک کہ تم اپنے ساتھی کو لاؤ اور اسے رجم کرو۔ چنانچہ پھر سب لوگ آپس میں اس (منہ کالا کرنے والی سزا) پر متفق ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک میں تورات کے مطابقه فیصلہ کروں گا چنانچہ رجم کا حکم دیا گیا اور رجم کیا گیا۔ زہری کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔(اِنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ) 5۔ المائدہ : 44)۔ بیشک ہم نے تورات کو نازل کیا اس میں ہدایت بھی ہے اور روشنی بھی۔ اس کے مطابق وہ (انبیاء) فیصلے کرتے ہیں جنہوں نے اللہ کے حکم کے سامنے سرجھکا دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی انہیں میں سے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَتْ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا فَقَالَ ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْکُمْ فَأَتَوْهُ بِابْنَيْ صُورِيَا فَنَشَدَهُمَا کَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ قَالَا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَکَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُکْحُلَةِ رُجِمَا قَالَ فَمَا يَمْنَعُکُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا قَالَا ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَکَرِهْنَا الْقَتْلَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّهُودِ فَجَائُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَکَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُکْحُلَةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِمَا-
یحیی بن موسی بلخی، ابواسامہ، مجاہد، عامر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ یہودی اپنے میں سے ایک عورت اور مرد کو لائے تو ان سے آپ نے فرمایا کہ تم اپنے میں سے سب سے زیادہ عالم لوگو میں سے دو کو لاؤ۔ تو وہ صوریا کے دونوں بیٹوں کو لے آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں قسم دے کر پوچھا کہ تم تورات میں ان دونوں کے معاملہ کو کیسا پاتے ہو؟ وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم تورات میں تو یہ پاتے ہیں کہ جب چار آدمی گواہی دیدیں کہ انہوں نے اس آدمی کے ذکر (آلہ تناسل) کو اس عورت کی شرمگاہ کے اندر دیکھا ہے جس طرح کہ سلائی سرمہ دانی میں۔ تو اس وقت دونوں کو سنگسار کیا جائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم دونوں کو کس بات نے روکے رکھا کہ انہیں رجم کیا جائے وہ دونوں کہنے لگے کہ ہماری سلطنت تو ختم ہوچکی ہے تو ہم نے انہیں قتل کرنے کو ناپسند سمجھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گواہوں کو بلایا تو چار گواہ وہ لے کر آئے پس انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے اس آدمی کے عضو تناسل کو اس عورت کی شرمگاہ میں دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ بِنَحْوٍ مِنْهُ-
وہب بن بقیہ، ہشیم، ابن شبرمہ شعبی سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے۔
-