یمن کی زمین کا حکم

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لِي هَمْدَانُ هَلْ أَنْتَ آتٍ هَذَا الرَّجُلَ وَمُرْتَادٌ لَنَا فَإِنْ رَضِيتَ لَنَا شَيْئًا قَبِلْنَاهُ وَإِنْ کَرِهْتَ شَيْئًا کَرِهْنَاهُ قُلْتُ نَعَمْ فَجِئْتُ حَتَّی قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضِيتُ أَمْرَهُ وَأَسْلَمَ قَوْمِي وَکَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْکِتَابَ إِلَی عُمَيْرٍ ذِي مَرَّانٍ قَالَ وَبَعَثَ مَالِکَ بْنَ مِرَارَةَ الرَّهَاوِيَّ إِلَی الْيَمَنِ جَمِيعًا فَأَسْلَمَ عَکٌّ ذُو خَيْوَانَ قَالَ فَقِيلَ لِعَکٍّ انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ مِنْهُ الْأَمَانَ عَلَی قَرْيَتِکَ وَمَالِکَ فَقَدِمَ وَکَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ لِعَکٍّ ذِي خَيْوَانَ إِنْ کَانَ صَادِقًا فِي أَرْضِهِ وَمَالِهِ وَرَقِيقِهِ فَلَهُ الْأَمَانُ وَذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ وَکَتَبَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ-
ہناد بن سری ابواسامہ، مجاہد، شعبی، حضرت عامر بن شہر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے پس قبیلہ ہمدان کے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ کیا تم یہ کر سکتے ہو کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور ہماری طرف سے گفتگو کرو اگر تم کسی بات پر راضی ہو جاؤ گے تو ہم بھی اس کو قبول کریں گے اور اگر تم کسی بات کو ناپسند کرو گے تو ہم بھی ناپسند کریں گے۔ میں نے کہا ہاں مجھے منظور ہے پس میں چلا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ پس مجھے آپ کا کام (یعنی دین) پسند آیا اور نتیجتاً میری قوم حسب وعدہ مسلمان ہوگئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمیر ذی مران کے لیے یہ تحریر لکھوائی۔ اور مالک بن مرارہ رہاوی کو پورے یمن والوں کی طرف اسلام کی تبلیغ کے لیے روانہ فرمایا ان میں عک ذوحیوان نامی ایک شخص تھا وہ مسلمان ہو گیا۔ لوگوں نے عک سے کہا کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا اور آپ سے امان لے کر آ اپنی بستی والوں کے لیے اور اپنے مال کے لیے پس وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ نے اس کے لیے یہ تحریر لکھوائی۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ۔ اللہ کے رسول محمد کی طرف سے عک ذی خیوان کے لیے اگر یہ دعوی ایمان میں سچا ہے تو اس کو امان ہے اس کی زمین میں اس کے مال میں اور اس کے غلاموں میں۔ اور یہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ میں ہے۔ یہ پروانہ خالد بن سعید بن عاص نے لکھا تھا۔
Narrated Amir ibn Shahr: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) appeared as a prophet, Hamdan said to me: Will you go to this man and negotiate for us (with him)? If you accept something, we shall accept it, and if you disapprove of something, we shall disapprove of it. I said: Yes. So I proceeded until I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I liked his motive and my people embraced Islam. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) wrote the document for Umayr Dhu Marran. He also sent Malik ibn Murarah ar-Rahawi to all the (people of) Yemen. So Akk Dhu Khaywan embraced Islam. Akk was told: Go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and obtain his protection for your town and property. He therefore came (to him) and the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) wrote a document for him: "In the name of Allah, Most Beneficent, Most Merciful. From Muhammad, the Apostle of Allah, to Akk Dhu Khaywan. If he is true his land, property and slave, he has the security and the protection of Allah, and Muhammad, the Apostle of Allah. Written by Khalid ibn Sa'id ibn al-'As."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ قَالَ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ کَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا أَخَا سَبَأٍ لَا بُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ فَقَالَ إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَائِ بَزِّ الْمَعَافِرِ کُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ فَرَدَّ ذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی مَاتَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِکَ وَصَارَتْ عَلَی الصَّدَقَةِ-
محمد بن احمد، ہارون بن عبد اللہ، عبداللہ بن زبیر، فرج بن سعید، ثابت بن سعید، حضرت ابیض بن حمال سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زکوة استثنی) کے بارے میں گفتگو کی جبکہ وہ ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے سبا کے رہنے والے (سبا یمن کا ایک شہر تھا) زکوة دینا تو ضروری ہے انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! سبا کے لوگ ادھر ادھر چلے گئے ہیں اور اب وہاں بہت کم لوگ باقی رہ گئے ہیں۔ جو ما رب میں رہتے ہیں۔ (ما رب ایک شہر کا نام ہے)۔ تو آپ نے ان سے سالانہ ستر جوڑے کپڑے کے ٹھہرائے یعنی ان سے جو سباء کے باقی ماندہ لوگ ما رب میں قیام پذیر تھے۔ پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک یہ جوڑے دیتے رہے لیکن آپ کی وفات کے بعد عاملوں نے وہ عہد توڑ دیا۔ جو ابیض بن حمال نے آپ کیساتھ کیا تھا یعنی سالانہ ستر جوڑے کپڑے۔ لیکن ابوبکر نے اپنے دور خلافت میں اس کو بحال کرا لیا۔ جب ان کی بھی وفات ہوگئی تو وہ عہد پھر ٹوٹ گیا اور اب کے ذمہ بھی اسی طرح زکوة ہے جس طرح اوروں کے ذمہ ہے۔
Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad spoke to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) about sadaqah when he came along with a deputation to him. He replied: O brother of Saba', sadaqah is unavoidable. He said: We cultivated cotton, Apostle of Allah. The people of Saba' scattered, and there remained only a few at Ma'arib. He therefore concluded a treaty of peace with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to give seventy suits of cloth, equivalent to the price of the Yemeni garments known as al-mu'afir, to be paid every year on behalf of those people of Saba' who remained at Ma'arib. They continued to pay them till the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) died. The governors after the death of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) broke the treaty concluded by Abyad by Hammal with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to give seventy suits of garments. AbuBakr then revived it as the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) had done till AbuBakr died. When AbuBakr died, it was discontinued and the sadaqah was levied.