یتیم کا کھانا اپنے کھانے کے ساتھ شریک کرنا

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا الْآيَةَ انْطَلَقَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ يَتِيمٌ فَعَزَلَ طَعَامَهُ مِنْ طَعَامِهِ وَشَرَابَهُ مِنْ شَرَابِهِ فَجَعَلَ يَفْضُلُ مِنْ طَعَامِهِ فَيُحْبَسُ لَهُ حَتَّی يَأْکُلَهُ أَوْ يَفْسُدَ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَيْهِمْ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْيَتَامَی قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فَخَلَطُوا طَعَامَهُمْ بِطَعَامِهِ وَشَرَابَهُمْ بِشَرَابِهِ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، عطاء، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ترجمہ) یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اچھے طور سے اور یہ کہ جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طریقہ پر کھا رہے ہیں تو دراصل وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ تو جن جن لوگوں کے پاس یتیم تھے (یعنی ان کے زیر کفالت وسرپرستی تھے) انھوں نے اپنا کھانا پینا ان کے کھانے پینے سے الگ کر لیا۔ پس اگر یتیم کا کھانا بچ جاتا وہ اس کو اٹھا کر رکھ دیتے یہاں تک کہ وہ کھاناخود اس یتیم ہی کو کھانا پڑتا یا سڑ جاتا۔ پس اس حکم پر عمل کرنا لوگوں کے لیے دشوار ہو گیا۔ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ترجمہ) لوگ تم سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہہ دو ان کے لیے بھلائی کرنا اچھا ہے اور اگر تم ان کیساتھ مل جل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اس کے بعد لوگوں نے ان کے کھانے پینے کو اپنے کھانے پینے کیساتھ شریک کر لیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: When Allah, Most High, revealed the verses: "Come not nigh to the orphan's property except to improve it". And "Those who unjustly eat up the property of orphans", everyone who had an orphan with him went and separated his food from his (orphan's) food, and his drink from his drink, and began to detain the remaining food which he (the orphan) himself ate or spoiled. This fell heavy on them, and they mentioned this to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). So Allah, Most High, revealed the verse: "They ask thee concerning orphans. Say: The best thing to do is what is for their good; if ye mix their affairs with yours, they are your brethren." Then they mixed their food with his food and their drink with his drink.