ہنسی مذاق میں طلاق دینا

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ ابْنِ مَاهَکَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ-
قعنبی عبدالعزیز، بن محمد، عبدالرحمن حبیب، عطاء بن ابی رباح ابن ماہک، حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن کو آدمی قصدا کرے یا ہنسی مذاق میں وہ صحیح ہو جائیں گی ایک نکاح دوسری طلاق اور تیسری رجعت
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: There are three things which, whether undertaken seriously or in jest, are treated as serious: Marriage, divorce and taking back a wife (after a divorce which is not final)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي بَعْضُ بَنِي أَبِي رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَلَّقَ عَبْدُ يَزِيدَ أَبُو رُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ أُمَّ رُکَانَةَ وَنَکَحَ امْرَأَةً مِنْ مُزَيْنَةَ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا يُغْنِي عَنِّي إِلَّا کَمَا تُغْنِي هَذِهِ الشَّعْرَةُ لِشَعْرَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ رَأْسِهَا فَفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَأَخَذَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِيَّةٌ فَدَعَا بِرُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَجُلَسَائِهِ أَتَرَوْنَ فُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا مِنْ عَبْدِ يَزِيدَ وَفُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ يَزِيدَ طَلِّقْهَا فَفَعَلَ ثُمَّ قَالَ رَاجِعْ امْرَأَتَکَ أُمَّ رُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ قَالَ إِنِّي طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ رَاجِعْهَا وَتَلَا يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُکَانَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رُکَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَرَدَّهَا إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ لِأَنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ وَأَهْلَهُ أَعْلَمُ بِهِ إِنَّ رُکَانَةَ إِنَّمَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً-
احمد بن صالح، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ عبد یزید نے جو رکانہ اور اس کے بھائیوں کا باپ تھا (اپنی بیوی) ام رکانہ کو طلاق دیدی اور قبیلہ مزینہ کی ایک عورت سے نکاح کر لیا وہ عورت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور بولی۔ یا رسول اللہ ابورکانہ میرے کسی کام کا نہیں جیسے ایک بال دوسرے بال کے لیے اور یہ کہتے ہوئے اس نے اپنے سر کا بال پکڑا (یعنی وہ نامرد ہے) لہذا میرے اور اس کے درمیان تفریق کرا دیجے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس کی اس غلط بیانی پر) غصہ آ گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلا بھیجا اور حاضرین مجلس سے فرمایا کہ کیا تم دیکھتے ہو کہ اس کا یہ بچہ اس بچہ سے کتنا مشابہہ ہے اور فلاں بچہ عبد یزید سے کتنی مشابہت رکھتا ہے۔ لوگوں نے کہا ہاں (یعنی جب عبد یزید کی اولاد پہلی بیوی سے موجود ہے اور بچے اپنے باپ سے اور دوسرے بھائی بہنوں سے مشابہت رکھتے ہیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ عورت نا مردی کے الزام میں سچی ہو (پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبد یزید سے فرمایا کہ اس کو طلاق دیدے پس انھوں نے طلاق دیدی۔ پھر فرمایا اپنی سابقہ بیوی ام رکانہ اور اس کے بھائیوں سے رجوع کر عبد یزید نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے رکانہ کو تین طلاقیں دے رکھیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے معلوم ہے تو اس سے رجعت کر اور یہ آیت تلاوت فرمائی يَا (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَا ءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَاَحْصُواالْعِدَّةَ ) 65۔ الطلاق : 1) ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو نافع بن عجیر اور عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رجعت کا حکم دیا اور یہی زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ حضرات اور مرد کا بیٹا رکانہ اور اس کے گھر والے اس قصہ سے اچھی طرح واقف ہوں گے کہ رکانہ نے (نہ کہ ابورکانہ نے) اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی پس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ایک قرار دیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Abdu Yazid, the father of Rukanah and his brothers, divorced Umm Rukanah and married a woman of the tribe of Muzaynah. She went to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: He is of no use to me except that he is as useful to me as a hair; and she took a hair from her head. So separate me from him. The Prophet (peace_be_upon_him) became furious. He called on Rukanah and his brothers. He then said to those who were sitting beside him. Do you see so-and-so who resembles Abdu Yazid in respect of so-and-so; and so-and-so who resembles him in respect of so-and-so? They replied: Yes. The Prophet (peace_be_upon_him) said to Abdu Yazid: Divorce her. Then he did so. He said: Take your wife, the mother of Rukanah and his brothers, back in marriage. He said: I have divorced her by three pronouncements, Apostle of Allah. He said: I know: take her back. He then recited the verse: "O Prophet, when you divorce women, divorce them at their appointed periods."
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ رَادُّهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَيَرْکَبُ الْحُمُوقَةَ ثُمَّ يَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَإِنَّکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّهَ فَلَمْ أَجِدْ لَکَ مَخْرَجًا عَصَيْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ کُلُّهُمْ قَالُوا فِي الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ أَنَّهُ أَجَازَهَا قَالَ وَبَانَتْ مِنْکَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا بِفَمٍ وَاحِدٍ فَهِيَ وَاحِدَةٌ وَرَوَاهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِکْرِمَةَ هَذَا قَوْلُهُ لَمْ يَذْکُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ وَجَعَلَهُ قَوْلَ عِکْرِمَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَصَارَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا-
حمید بن مسعدہ، اسماعیل، ایوب عبداللہ بن کثیر، مجاہد، حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن عباس کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدی ہیں۔ عبداللہ بن عباس یہ سن کر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو رجعت کا حکم دیں گے مگر پھر آپ نے کہا کہ تم میں سے ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہو جاتا ہے پھر نادم ہوتا ہے اور کہتا ہے۔ اے ابن عباس۔ اے ابن عباس (کوئی خلاصی کی تد بیر بتاؤ) حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے (مشکل سے نکلنے کے لیے) کوئی نہ کوئی سبیل پیدا فرمائے گا جبکہ تو نے خوف خدا کو ملحوظ نہیں رکھا پس میں تیرے چھٹکارے کی کوئی سبیل نہیں پاتا۔ تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی (یعنی ایک ہی دفعہ میں تین طلاقیں دیے ڈالیں) اور تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے نبی جب تم عورتوں کو طلاق دو تو عدت (یعنی طہر) کے آغاز میں دو ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس روایت کو حمید اعرج و غیرہ نے بسند مجاہد حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے۔ اسی طرح شعبہ نے بواسطہ عمرو بن مرہ بسند سعید بن جبیر حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے اور روایت کیا ہے اس کو ایوب اور ابن جریج نے بواسطہ عکرمہ بن خالد بسند سعید بن جبیر اور روایت کیا ہے اس کو ابن جریج نے بواسطہ عبدالحمید بن رافع بسند عطاء اور روایت کیا اس کو اعمش نے بواسطہ مالک بن حارث۔ اور اسی طرح روایت کیا اس کو ابن جریج نے بواسطہ عمرو بن دینار حضرت ابن عباس سے سب ہی نے اس میں تین طلاق کا ذکر کیا اور کہا کہ ابن عباس نے اس کو جانے دیا (یعنی طلاق ثلاثہ کو ایک قرار نہیں دیا) اور فرمایا کہ تو نے اپنی بیوی کو جدا کر دیا۔ اور ایسے ہی اسماعیل کی حدیث ہے بواسطہ ایوب بسند عبداللہ بن کثیر ابوداؤد نے کہا کہ حماد بن زید نے بواسطہ ایوب بسند عکرمہ حضرت ابن عباس سے روایت کیا۔ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک منہ سے کہے انت طالق ثلثا (یعنی ایک ہی دفعہ کہہ دے کہ میں نے تھجے تین طلاق دی) تو وہ ایک ہی شمار ہوگی اور یہی قول اسماعیل بن ابرایہم نے بسند ایوب بواسطہ عکرمہ روایت کیا ہے کہ یہ عکرمہ کا قول ہے لیکن اس میں ابن عباس کا ذکر نہیں ہے ابوداؤد نے کہا کہ ابن عباس کا قول اصلی حدیث میں ہے
Narrated Abdullah ibn Abbas: Divorced women shall wait concerning themselves for three monthly periods. Nor is it lawful for them to hide what Allah hath created in their wombs. This means that if a man divorced his wife he had the right to take her back in marriage though he had divorced her by three pronouncements. This was then repealed (by a Qur'anic verse). Divorce is only permissible twice.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِيَاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ سُئِلُوا عَنْ الْبِکْرِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا فَکُلُّهُمْ قَالُوا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ أَنَّهُ شَهِدَ هَذِهِ الْقِصَّةَ حِينَ جَائَ مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُکَيْرِ إِلَی ابْنِ الزُّبَيْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَا اذْهَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فَإِنِّي تَرَکْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثُمَّ سَاقَ هَذَا الْخَبَرَ-
احمد بن صالح، محمد بن یحیی، احمد عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، بن عبدالرحمن، محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان محمد بن ایاس سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنی باکرہ بیوی کو تین طلاقیں دیدیں (تو اسکا کیا حکم ہے؟) تو ان سب کا جواب تھا کہ وہ اسکے لیے حلال نہیں ہو سکتی تاوقتیکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے (اور پھر اس کے نکاح سے نکل جائے) ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو مالک نے بسند یحیی بن سعید بواسطہ بکیر بن اشجع معاویہ بن ابی عیاش روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس وقت محمد بن ایاس بن بکیر یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے ابن زبیر اور عاصم بن عمر کے پاس آئے تو اس وقت وہ وہاں موجود تھے ان دونوں حضرات نے کہا ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے جاؤ میں انکو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوڑ کر آ رہا ہوں اس کے بعد راوی نے یہ حدیث بیان کی
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ أَبُو الصَّهْبَائِ کَانَ کَثِيرَ السُّؤَالِ لِابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَلَی کَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ فَلَمَّا رَأَی النَّاسَ قَدْ تَتَابَعُوا فِيهَا قَالَ أَجِيزُوهُنَّ عَلَيْهِمْ-
محمد بن عبدالملک بن مروان، ابونعمان، حماد بن زید، ایوب، حضرت طاؤس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نامی ایک شخص حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے کثرت سے مسائل پوچھا کرتا تھا ایک دن اس نے پوچھا کہ کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں جب کوئی شخص دخول سے قبل عورت کو تین طلاقیں دیتا تھا تو وہ ایک ہی شمار ہوتی تھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ہاں مجھے معلوم ہے جب کوئی شخص دخول (جماع) سے قبل عورت کو طلاق دیتا تھا تو وہ ایک ہی شمار کی جاتی تھی عہد رسالت میں عہد صدیقی میں اور عہد فاروقی کے ابتدائی دور میں لیکن جب عمر فاروق نے یہ دیکھا کہ لوگ کثرت سے تین طلاقیں دینے لگے ہیں تو انہوں نے فرمایا میں ان تینوں کو ان پر نافذ کروں گا
Narrated Abdullah ibn Abbas: Tawus said: AbusSahba' said to Ibn Abbas: Do you know that a divorce by three pronouncements was made a single one during the time of the Prophet (peace_be_upon_him), and of AbuBakr and in the early days of the caliphate of Umar? He replied: Yes.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَبَا الصَّهْبَائِ قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَتَعْلَمُ أَنَّمَا کَانَتْ الثَّلَاثُ تُجْعَلُ وَاحِدَةً عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَثَلَاثًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ-
احمد بن صالح، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت طاؤس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے ابتدائی تین سالوں میں (ایک دفعہ میں دی گئی) تین طلاقیں ایک ہی سمجھیں جاتی تھیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ہاں
Narrated Abdullah ibn Abbas: Tawus said: AbusSahba' said to Ibn Abbas: Do you know that a divorce by three pronouncements was made a single one during the time of the Prophet (peace_be_upon_him), and of AbuBakr and in the early days of the caliphate of Umar? He replied: Yes.