ہمیشہ روزہ رکھنا

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَوْلِهِ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عُمَرُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا حَتَّی سَکَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ کُلَّهُ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ قَالَ مُسَدَّدٌ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ أَوْ مَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ شَکَّ غَيْلَانُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ أَوَ يُطِيقُ ذَلِکَ أَحَدٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ذَلِکَ صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ کُلِّهِ وَصِيَامُ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَائَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ-
سلیمان بن حرب، مسدد، حماد بن زید، غیلان بن جریر، عبداللہ بن معبد، حضرت ابوقتادہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کے پاس آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں؟ آپ کو اس کی یہ بات سن کر غصہ آ گیا حضرت عمر نے جب آپ کو غصہ میں دیکھا تو کہا ہم راضی ہیں اللہ سے رب مان کر اور اسلام کو دین مان کر اور محمد کو نبی مان کر ہم اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں خود اس کے غصے سے اور اس کے رسول کے غصے سے اور حضرت عمر یہ کلمات بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ نبی کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اس کے بعد حضرت عمر نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ اس شخص کا کیا حال ہے جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے؟ (یعنی اس کا یہ عمل پسندیدہ ہے یا نا پسندیدہ؟) آپ نے فرمایا کہ ایسے شخص نے نہ روزہ رکھا اور نہ افطار کیا اس کے بعد حضرت عمر نے پھر یہ دریافت کیا کہ یا رسول اللہ اس شخص کا کیا حال ہے جو دو دن روزہ رکھے اور ایک دن چھوڑ دے؟ آپ نے پوچھا کہ کیا کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے؟ حضرت عمر نے پھر سوال کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ شخص کیسا ہے جس نے ایک دن روزہ رکھا اور ایک دن ناغہ کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے حضرت عمر نے پھر پوچھا کہ جو شخص ایک دن روزہ رکھے اور دو دن ناغہ کرے وہ کیسا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں بھی اس کی طاقت پا جاؤں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر مہینہ میں تین روزے اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے روزے رکھنا ایسا ہے جیسے ہمیشہ روزے رکھنا اور عرفہ کے دن کا روزہ میرا خیال ہے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا عاشورہ کے دن کا روزہ رکھنا میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔
Narrated AbuQatadah: A man came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: How do you fast, Apostle of Allah? The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) became angry at what he said. When Umar observed this (his anger), he said: We are satisfied with Allah as Lord, with Islam as religion, and with Muhammad as Prophet. We seek refuge in Allah from the anger of Allah, and from the anger of His Apostle. Umar continued to repeat these words till his anger cooled down. He then asked: Apostle of Allah, what is the position of one who observes a perpetual fast? He replied: May he not fast or break his fast. Musaddad said in his version: He has neither fasted nor broken his fast. The narrator, Ghaylan, doubted the actual wordings. He asked: What is the position of one who fasts two days and does not fast one day? He said: Is anyone able to do that? He asked: What is the position of one who fasts every second day (i.e. fasts one day and does not fasts the next day)? He (the Prophet) said: This is the fast that David observed. He asked: Apostle of Allah, what is the position of one who fasts one day and breaks it for two days? He replied: I wish I were given the power to observe that. Then the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: The observance of three days' fast every month and of one Ramadan to the other (i.e. the fast of Ramadan every year) is (equivalent to) a perpetual fast. I seek from Allah that fasting on the day of Arafah may atone for the sins of the preceding and the coming year, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura' may atone for the sins of the preceding year.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ صَوْمَ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمِ الْخَمِيسِ قَالَ فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ الْقُرْآنُ-
موسی بن اسماعیل، مہدی، غیلان، عبداللہ بن معبد، حضرت ابوقتادہ سے یہی حدیث ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ جس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت عمر نے پوچھا کہ پیر کے دن اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس دن (یعنی پیر کے دن) میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔ (یعنی اس دن روزہ رکھنا پسندیدہ ہے)
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قُلْتُ ذَاکَ قَالَ قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَذَاکَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب، ابوسلمہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ مجھ سے ملے اور فرمایا مجھ کو خبر ملی ہے کہ تم کہتے ہو کہ میں رات بھر عبادت کروں گا اور دن بھر روزہ رکھوں گا؟ میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ایسا ہی کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عبادت بھی کر سو بھی روزہ بھی رکھ اور کبھی نہ بھی رکھ اور ہر مہینہ میں تین روزے رکھا کر (یعنی ایام بیض کے روزے جو تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ میں رکھے جاتے ہیں) اور اس کا ثواب ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر ایک دن رورزہ رکھ اور دو دن کا ناغہ کر میں نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے تو آپ نے فرمایا۔ اچھا تو ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر یہ عمدہ روزہ ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے میں نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے بہتر کچھ نہیں۔
-